اتوار, جون 22, 2025
ہوم بلاگ صفحہ 23806

سندھ کے شہری بوند بوند کو ترس گئے، خدا کے واسطے انہیں پانی دو، خورشید شاہ

0
khurseed-shah

اسلام آباد : اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ نے قومی اسمبلی میں خطاب کرتے ہوئےکہا ہے کہ سندھ کی عوام پانی کی بوند بوند کو ترس رہی ہے، خدا کے واسطے انہیں پانی دو۔

تفصیلات کے مطابق خورشید شاہ نے قومی اسمبلی میں خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ  پاکستان کو بچانے کیلئے خورشید شاہ کو سندھ بارڈر بند کرنا پڑا تو کریں گے، ہم چاہے جل جائیں سندھ کے حقوق کی جنگ لڑیں گے۔ حیدرآباد کا جلسہ ٹریلر تھا، سندھ کے شہری پانی کی بوند بوند کو ترس رہے ہیں ، خدا کے واسطے انہیں پانی دو۔

اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ کا کہنا تھا کہ  یہ دوتہائی اکثریت کے باوجود ایوان میں نہیں آتے، سندھ کو پانی نہیں دینگے تو خدا کی قسم سندھ کی سرحد بند کردیں۔

دوسری جانب خورشید شاہ نے ایم کیو ایم کو آڑھے ہاتھوں لیتے ہوئے کہا ہے کہ مہاجر کا مطلب یہ ہے کہ تھوڑے دنوں کیلئے آئے اور واپس چلے گئے، یہ سندھ کے لوگ ہیں، سندھ کے عوام کے خلاف کیسے بات کرسکتے ہیں۔

خورشید شاہ کا کہنا تھا کہ لعنت بھیجنی ہوگی اس شخص پرجوسندھ توڑنے کی بات کررہا ہے، یہ کہہ دیں کہ کراچی کو سندھ کا حصہ نہیں مانتے تو الگ بات ہے، سندھ اور پاکستان توڑنے کی بات کرنے والوں کو کیا کہیں گے۔

ایم کیوایم پر تنقید کرتے ہوئے اپوزیشن لیڈرکا کہنا تھا کہ بانی ایم کیوایم مسلسل یہ کہتے رہے کہ میں سندھی ہوں، اور آپ نے اس کے ہی خلاف بغاوت کردی۔

اپوزیشن لیڈر کا کہنا تھا کہ ایم کیو ایم نے اپنے ہی لوگوں کے گھراجاڑے ہیں پھر بھی ان لوگوں کو شرم نہیں آتی، ایم کیو ایم دو ٹکڑے ہوچکی ہے۔ پاکستان پیپلز پارٹی میں تمام زبانیں بولنے والے موجود ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ کراچی ہمارا ہے کسی کی جاگیر نہیں ہے، یہ قائد اعظم کا شہر اورسندھ کا دارالخلافہ ہے اور کراچی پاکستان کا دارالخلافہ رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ اس قسم کی باتیں کرنے سے مسئلہ حل نہیں ہوگا، آپ کبھی ادھربھٹکتے ہیں تو کبھی اُدھر بھٹکتے ہیں، اب آپ کو کوئی نہیں بچائے گا، آپ پہاڑ سے ٹوٹے ہیں، اور اب پتھر ہیں اس لیے ٹھوکریں ہی لگیں گی۔

خورشید شاہ کا کہنا تھا کہ ایم کیوایم کوتوپانی کی بھی فکرنہیں، کیا یہ ضروری ہے کہ بلوچستان اور کے پی کے کی طرح سندھ بھی کھڑا ہو۔ حکمراں کہاں ہیں، انہیں خول سے باہر نکالیں، ان ہی حکمرانوں نے پارلیمنٹ کا یہ حال کردیا ہے جس کے باعث کوئی عزت نہیں کرتا۔


خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔

حمیرہ ارشد ایک بار پھرخلع کے لیے عدالت پہنچ گئیں

0
Humera Arshad

لاہور: نامورگلوکارہ حمیرہ ارشد نے خلع کےلیے ایک بار پھر فیملی کورٹ سے رجوع کرلیا ہے، ان کا کہنا ہے کہ آئے روز کے جھگڑوں اور تشدد کی وجہ سے اب  شوہر کے ساتھ نہیں رہ سکتیں۔

تفصیلات کے مطابق حمیرہ ارشد ایک بار پھر اپنے شوہراحمد بٹ سے علیحدگی کے لیے عدالت کا دروازہ کھٹکھٹا رہی ہیں، ان کا موقف ہے کہ بیٹے کے بہتر مستقبل کے لیے راضی نامہ کیا تھا تاہم اب صورت حال ایسی ہے کہ ساتھ رہنا ممکن نہیں رہا ہے۔

 یاد رہے کہ حمیرہ  ارشد اور احمد بٹ گزشتہ 14 برس سے شادی کے بندھن میں بندھے ہوئے ہیں۔   2برس قبل دونوں کے درمیان شدید اختلافات سامنے آئے،جس کے بعد حمیرہ  ارشد نے احمد بٹ سے علیحدگی کے لیے فیملی کورٹ میں درخواست دائر کی تھی، تاہم عدالتی کارروائی کے دوران ہی  دونوں میاں بیوی نے اختلافات ختم کر کے صلح کر لی تھی۔،

تاہم اب حمیرہ  ارشد کی جانب سے  ایک بار پھر خلع کے لیے درخواست دائر کی گئی ہے جس میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ  ان کے  خاوند احمد بٹ   آئے روز انہیں  تشدد کا نشانہ بناتے   ہیں  اور لڑائی جھگڑا ،  ہنگامہ آرائی  روز کا معمول بن چکی ہے۔ اس صورتحال میں وہ مزید اپنے شوہر کے ساتھ نہیں رہ سکتیں لہذا ان کے حق میں خلع کی ڈگری جاری کرے۔

 حمیرہ ارشد کی جانب سے مزید کہا گیا کہ احمد بٹ کی جانب سے انہیں  مسلسل حراساں کیا جا رہا ہے  اور ان کی  کردار کشی  بھی کی جا رہی ہے، ان کا کہنا تھا کہ  پہلے بھی انہوں نے اپنے بیٹے کے بہتر  مستقبل کے لیے اپنے شوہر سے  صلح کرلی تھی ، تاہم اب حالات اس موڑ پر کھڑے ہیں جہاں ساتھ ساتھ رہنا ممکن نہیں ہوسکتا۔

 گلوکارہ حمیرہ ارشد اور ان کے شوہر اداکار احمد بٹ کی ازدواجی زندگی طویل عرصے سے اتار چڑھاؤ کا شکار ہے۔دونوں اکثر اوقات میڈیا میں ایک دوسرے پر الزمات لگاتے نظر آتے ہیں،حمیرہ ارشد ماضی میں اپنے شوہر پر چوری جیسا الزام بھی لگاچکی ہیں۔


خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات  کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں

چینی قونصل جنرل کا ایدھی ہیڈ آفس کا دورہ

0

کراچی: چینی قونصل جنرل وانگ یو نے ایدھی میٹھادر ہیڈ آفس کا دورہ کیا، دورے میں ان کے ساتھ وائس قونصل جنرل بھی تھے۔

تفصیلات کے مطابق چینی قونصل جنرل اور وائس قونصل جنرل نے ایدھی آفس کے دورے کے دوران ایدھی فاؤنڈیشن کے سربراہ فیصل ایدھی سے ملاقات کی۔

چینی قونصل جنرل نے بچوں کے ایدھی ہوم کا دورہ کرتے ہوئے ایدھی فاؤنڈیشن کی سرگرمیوں اور اقدامات کو سراہا، وانگ یو کا کہنا تھا کہ انسانی خدمت کی یہ سرگرمیاں قابل تعریف ہیں۔

یاد رہے کہ رواں سال فروری میں چینی قونصل خانے نے امن فاؤنڈیشن کے ساتھ شراکت داری کی ہے جس کا مقصد جان بچانے والی ایمبولینس پروگرام کی معاونت تھی۔

اس شراکت داری کا اعلان امن فاؤنڈیشن کے ہیڈ آفس میں خواتین کو خود مختار بنانے کا پروگرام لانچ کرتے وقت کیا گیا تھا جس میں چینی قونصل جنرل وانگ یو اور وزیر اطلاعات ناصر حسین شاہ نے بھی شرکت کی۔

لندن کے ٹرافلگر اسکوائر پر عبدالستارایدھی کا فن پارا تیار


چینی قونصل جنرل کا کہنا تھا کہ چین پاکستان میں ترقی کے عمل میں اپنی خدمات پیش کرنے پر بہت زیادہ توجہ دیتا ہے، اسی سلسلے میں پاکستان میں چین کی معاونت سے سی پیک کے تحت متعدد ٹرانسپورٹ اور توانائی کے منصوبوں کی تکمیل عمل میں آئی۔

وانگ یو کا کہنا تھا کہ جیسے جیسے چینی صنعت کا پاکستان کے اندر نفوذ بڑھتا ہے تو چینی کاروبار کے لیے زیادہ ضروری ہوتا جائے گا کہ وہ مقامی آبادیوں کی بہبود کے لیے بھی اپنا کردار ادا کرے۔


خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

دبئی:دوران رمضان غیر ذمہ دارانہ ڈرائیونگ کرنے پر 2 ہزاردرہم جرمانہ عائد ہوگا

0
Dubai

دبئی: متحدہ عرب امارات کے شہر دبئی کی روڈ اور ٹرانسپورٹ اتھارٹی نے اعلامیہ جاری کیا ہے کہ ماہ رمضان کے دوران غیر ذمہ دارانہ ڈرائیونگ کرنے والے شہریوں کو 2 ہزار درہم جرمانہ ادا کرنا ہوگا جبکہ لائسنس پر منفی پوائنٹس بھی ملیں گے۔

عرب میڈیا کے مطابق دبئی پولیس کی جانب سے غیر ذمہ دارانہ گاڑی چلانے والے افراد کو خبر دار کیا گیا ہے کہ اگر انہوں نےغیر محتاط ڈرائیونگ ترک نہ کی تو انہیں 2 ہزار درہم جرمانہ ادا کرنا ہوگا۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ ماہ رمضان کے پہلے ہفتے میں دبئی کے تمام ڈرائیوروں کو روڈ اور ٹرانسپورٹ اتھارٹی کی جانب سے ایک پیغام موصول ہوا تھا، جس میں ان سے گزارش کی گئی ہے کہ دوران رمضان گاڑی چلانے سے قبل مکمل آرام کرلیں اور نیند پوری کرکے گھر سے نکلیں۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ آر ٹی اے نے اعلان کیا ہے کہ ڈرائیوروں کی جانب سے دبئی کے ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی اور اپنی لین سے باہر نکلنا خود کار سوار  اور دیگر افراد کے لیے خطرناک ہوسکتا ہے۔


ابو ظہبی، ڈرائیونگ کے دوران کچرا پھینکنے والوں کی شامت، پولیس کا بڑا ایکشن


غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ دبئی آر ٹی اے کے حکام کی جانب سے جاری اعلامیے میں گذارش کی گئی ہے کہ غیر ذمہ دارانہ ڈرائیونگ خود کار سوار اور دیگر افراد کی زندگیوں کے لیے خطرے کا باعث بن سکتی ہے، لہذا خلاف ورزی کرنے والوں پر 2ہزار روپے جرمانہ عائد کیا جائے گا اور ان کی گاڑی بھی 60 دن کے لیے ضبط کرلی جائے گی۔


خبردار!! دبئی کی سڑکوں پر سگریٹ پھینکنا مہنگا پڑ سکتا ہے


غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ ایک سروے کے مطابق نوجوانوں کی نسبت 40 سال سے زائد عمر کے افراد ٹریفک قوانین کی خلاف ورزیوں زیادہ ملوث پائے جاتے ہیں۔


خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔

وطن دشمن اورغدارکہنے سے کچھ فرق نہیں پڑتا، نوازشریف

0

اسلام آباد: سابق وزیرِاعظم نواز شریف نے کہا کہ وطن دشمن اور غدار کہنے سے کچھ فرق نہیں پڑتا، شاید قانون کے سارے ہتھیار سیاستدانوں کے لئے ہیں اب وقت آگیا ہے غداری کرنے والے آمروں کو بھی کٹہرے میں کھڑا کیا جائے۔

تفصیلات کے مطابق سابق وزیراعظم نواز شریف نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ جو بیان آج عدالت میں دیا، چاہتا ہوں آپ کے سامنے بھی پڑھ دوں، میرے لیے تو ہرجگہ عدالتیں لگائی گئی ہیں، میرے خلاف کیسز کا پس منظرکیا ہے سب بتانا چاہتا ہوں۔

نواز شریف کا کہنا تھا کہ میری نااہلی کے محرکات قوم جانتی ہے، 12 اکتوبر1999 کو مشرف نے آئین سے بغاوت کی، اقتدار پر قبضہ کیا، منصفوں نے مشرف کے ہاتھ پر بیعت کی، مشرف نےایمرجنسی کےنام پر پھرمارشل لالگایا، مشرف نے جج صاحبان کو گھروں میں قید کیا۔

سابق وزیراعظم نے کہا کہ دنیا میں اس شرمناک فعل کی نظیر شاید کہیں ہی ملتی ہو، مشرف کےغیرآئینی اقدام پرواضح مؤقف اختیار کیا، ن لیگ نے مشرف کے غیرآئینی اقدامات پر اپنا مؤقف اختیارکیا، ہماری حکومت نے مشرف پر غداری کا مقدمہ قائم کرنے کا آغاز کیا، مشورہ دیا گیا بھاری پتھر اٹھانے سے گریز کریں مشکلات پیدا ہوں گی، ان مشوروں کرنظرانداز کرکے ہم نے غداری کے مقدمے پر کام کیا۔

ان کا کہنا تھا کہ مشرف کےخلاف عوام نے ہمارے مؤقف کی تائیدکی، مشورے نما دھمکیوں پر میں نے دھیان نہیں دیا۔ آمروں نے ملک کو گہرے زخم لگائے، اب وقت آگیا ہے غداری کرنے والے آمروں کو کٹہرے میں کھڑا کیا جائے، 2013 کے آخر میں مجھے اندازہ ہوگیا ڈکٹیٹر کو کٹہرے میں لانا آسان نہیں، شاید قانون کے ہتھیار صرف اہل سیاست کے لیے بنے ہی

نواز شریف نے کہا کہ آپ کو یاد ہے ایک شخص اپنے محل سے عدالت کے لیے نکلا، وہ شخص عدالت کے بجائے اسپتال پہنچا اور پر اسرار بیماری کا بہانہ کیاگیا۔

سابق وزیراعظم کا کہنا تھا کہ مشرف پرمقدمہ کرنے کی وجہ سے مجھے دباؤ کا سامنا رہا، کوئی وجہ نہ ملی توانتخابات میں نام نہاد دھاندلی کا الزام لگایا گیا، دھرنوں کے پیچھے بھی اس قسم کے محرکات کار فرما تھے۔

انھوں نے کہا کہ پرویز مشرف کے مقدمے میں جیسے ہی تیزی آئی لندن میں طاہرالقادری اورعمران خان کی ملاقات ہوئی، ملاقات میں اسلام آباد میں دھرنوں کا فیصلہ کیا گیا جو 4  ماہ جاری رہے، دھرنوں میں جوکچھ ہواوہ سب عوام کے سامنے ہے۔

نواز شریف کا کہنا تھا کہ دھرنوں کا ایک مقصد تھا کہ وزیراعظم مستعفی ہو جائیں، دھرنوں کے پیچھے کون تھا، وہ جو کوئی بھی تھا اس کی پشت پناہی دھرنوں کو حاصل تھی، جابروں کے سامنے قانون کے ہتھیار پگھل جاتے ہیں۔

انھوں نے کہا کہ کوئی آئین سے غداری کرنے والے ڈکٹیٹر کو ہتھکڑی نہیں ڈال سکا، کون 4ماہ تک مسلسل دھرنے کی حوصلہ افزائی کی جاتی رہی، عمران خان امپائرکی انگلی کی بات کرتے تھے،کون تھا وہ امپائر، وہ امپائر جو بھی تھا دھرنے کو اس کی پشت پناہی حاصل تھی، دھرنے کا مقصد مجھے وزیراعظم ہاؤس سے نکالنا تھا تاکہ مقدمہ نہ چل سکے۔

نواز شریف کا مزید کہنا تھا کہ  دھرنےسوچا سمجھا حملہ تھا وزیراعظم کو باہر نکالنا مقصد تھا، اعلان کیا گیا تھا وزیرعظم کے گلےمیں رسی ڈال کر باہر لائیں گے،  اس قسم کے اعلانات سے مجھے بہت دکھ اوررنج ہوا، افسوس کہ وزیراعظم کے مستعفی یا طویل رخصت پر جانے کا مطالبہ کیا گیا، مجھے راستے سے ہٹانے سےمشرف کے خلاف مقدمہ بھی نہیں رہےگا۔

سابق وزیر اعٖٖظم نے کہا کہ ایک ڈکٹیٹرکو اپنے کیے کی سزا ضرور ملنی چاہیے، آمروں نےاس ملک کوشدید نقصان پہنچایاہے،  ڈکٹیٹرشپ ایک یادو لوگ کرتےہیں لیکن پورا ادارہ تنقید کی زدمیں آتاہے۔

نواز شریف کا کہنا تھا کہ  مسلح افواج کوعزت اوراحترام سے دیکھتا ہوں، بہادرسپوتوں نےمادروطن کے لیے اپنےخون کانذرانہ پیش کیا ہے، مجھے راستے سے ہٹا کر مشرف کے مقدمے سے جان چھڑانی تھی، اقتدارکی لذتیں چند جرنیلوں کو ملتی ہیں قیمت مسلح فوج کو اٹھانی پڑتی ہیں۔

انھوں نے کہا کہ میں نےبھارت کےجواب میں ایٹمی دھماکےکرنےکافوری حکم دیا، کوئی شک نہ تھاایٹمی دھماکےنہ کرنےسےخطےمیں عدم توازن ہوگا، سب سے پہلےمشاہدحسین کوکہابھارت نےایٹمی دھماکےکرلیے، مشاہدحسین نےکہاایٹمی دھماکےکرنےمیں ایک پل بھی ضائع نہ کریں، اس وقت کےآرمی چیف کوہدایت کی فوری ایٹمی دھماکوں کی تیاری کریں۔

سابق وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ  ایٹمی دھماکےنہ کرنےکے لیے عالمی رہنماؤں کےٹیلی فون بھی آئے، میں نےوہی کیاپاکستان کےوقار کیلئے کوئی سودے بازی نہیں کی، آئین کا احترام خود فوج کے وقار اور تقدس کیلئے بھی ضروری ہے۔

انھوں نے کہا کہ  جب آمر آتے ہیں تو فوج کی آبروپر بھی آنچ آتی ہے، قومی سطح پراورعالمی سطح پربھی فوج کی ساکھ مجروح ہوتی ہے، اس صورتحال پرمشرف پرمقدمہ چلاناضروری سمجھاگیا، من گھڑت الزامات کی وجہ سرجھکاکرنوکری کرنےسےانکار ہے، من گھڑت مقدمےکامقصدمشرف کامقدمہ نہ چلانےسےانکارہے، مجھےہٹانااورنااہل کرناواحدحل سمجھاگیا۔

نواز شریف کا کہنا تھا کہ مجھےنہیں معلوم پاناماپیپرزکی بنیادپرکتنےلوگوں کوسزائیں دی گئیں، محض میرے خلاف اقدام کیے گئے، جس کا پاناما میں نام تک نہ تھا۔  سبق سکھانے کے لیے قیدکیا گیا،کال کوٹھریوں میں ڈالاگیا، خطرناک مجرم کی طرح ہتھکڑی لگاکرجہازکی سیٹ سےباندھ دیاگیا۔

مسلم لیگ ن کے قائد نے کہا کہ  ساری پابندی توڑکروطن واپس آیا توایک مرتبہ پھرجلاوطن کیاگیا،  کیاآج سے19سال پہلےیہ سب کچھ پاناماپیپرزکی وجہ سےکیاجارہاتھا، 19 سال پہلےبھی ان سب کی وجہ وہی تھی جوآج ہے،  میرا مطالبہ تھاداخلی اورخارجہ پالیسی کی ڈورحکومت کےپاس ہونی چاہیے۔

نواز شریف کا کہنا تھا کہ مجھےسسلین مافیاکہیں یاگاڈفادر،وطن دشمن کہیں یاغدار، پاکستان کابیٹاہوں،اس دھرتی کی مٹی اپنی جان سےبھی پیاری ہے، کسی سےحب الوطنی کاسرٹیفکیٹ مانگنا،حب الوطنی کی توہین سمجھتاہوں۔ اپنےملک کے لیے جوکچھ کیااسے اپنےلیےاللہ کی ہدایت سمجھ کرکیا۔

انھوں نے کہا کہ بوری بندلاشوں،بھتوں ،ہڑتالوں والےکراچی کوروشنیوں کاشہربنایا، سی پیک اورامن ہماری کارکردگی کامنہ بولتاثبوت ہے،  کئی سال بعداس ملک میں مردم شماری ہوئی، فاٹاکوقومی دھارےمیں لانےکے لیے ریفارمزکیں، نوجوانوں کوروزگاردیا،بجلی کی پیداوارمیں اضافہ کیا، خارجہ پالیسی کونئےخطوط پراستوارکرنے کیلئے اقدامات کیے۔

نواز شریف کا کہنا تھا کہ مقبوضہ کشمیرمیں بھارتی مظالم کوعالمی سطح پراجاگرکیا، افغانستان میں امن عمل کے لیے اقدامات کیے،عالمی رہنماؤں کو متحد کیا۔

سابق وزیراعظم نے کہا کہ دانشوروں اورمؤرخین نےدیکھناہے28جولائی کےفیصلےنےملک کوکیادیا، عدالتی فیصلےنےجمہوری عمل،حکومتی اقدامات کوکس قدرنقصان پہنچایا، عدالتی فیصلےنےمعاشی صورتحال کوکس قدرنقصان پہنچایا۔

ان کا کہنا تھا کہ عدالتی فیصلے سے پاکستان کو کتنا نقصان پہنچا اس کو کسی نے نہیں دیکھا ہوگا، عدالت کےفیصلےسےآگےبڑھتے ہوئے پاکستان کوزنجیریں ڈال دی گئیں، بلوچستان میں منتخب جمہوری حکومت کاتختہ الٹاگیا۔

نواز شریف نے کہا کہ پارلیمنٹ کےمنظورکردہ قانون کوختم کرکےپارٹی قیادت سےمحروم کیاگیا، سینیٹ میں ہمارےامیدواروں کوشیر کے نشان سےمحروم کیاگیا، کیااس قسم کےمعاملات سےپاکستان کی ترقی ہوگی۔

سابق وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ میرےخلاف کیسزچل رہےہیں۔ 70سےزائدپیشیاں بھگت چکاہوں، گواہوں نےعملاًمیرےمؤقف کی تصدیق کی، پاکستان میں پاناماکے نام پرنوازشریف کےساتھ سب کچھ ہوا، اس قسم کی جےآئی ٹی کیاکبھی پہلےواٹس ایپ کال ہوئی؟ اس قسم کےریفرنس میں کبھی عدالتی نمائندہ بیٹھا؟۔

انھوں نے مزید کہا کہ سیاسی عدم استحکام اور بے یقینی کی صورتحال کوہوادی گئی، فیصلے سے عدلیہ اور نظام قانون کو کیا ملا؟ جس پٹیشن کو2بارناکارہ اورفضول قرار دیا گیا اسے کیسے معتبر کردیا گیا ؟۔

نواز شریف نے سوال کیا کہ کیا جے آئی ٹی کےلیےواٹس ایپ کال،مخصوص افرادکاتقررنہیں کیاگیا ؟ کیاماضی میں سپریم کورٹ کےکسی جج نےجے آئی ٹی کی نگرانی کی، جو جج میرےخلاف فیصلہ دے چکا اسےہی نگران جج بنا دیا گیا۔

قائد مسلم لیگ ن کا کہنا تھا کہ مائنس ون کااصول طےپاجائےتواقامےجیسا بہانہ کافی ہوتاہے، میراگناہ صرف یہ ہےکہ پاکستان کی بھاری اکثریت مجھےچاہتی ہے، آئین کےتحت حاکمیت رہنی چاہیے میں بھی اسی راستےکاسپاہی ہوں، عوام پراپنی مرضی مسلط نہ کریں۔

انھوں نے کہا کہ ناانصافی ہرکسی کونظرآرہی ہے، مجھےمقدمات میں کیوں الجھایاگیابہت کچھ کہہ سکتاہوں، آئین مجھےمزیدگفتگوکی اجازت نہیں دےرہا، کہنےکوبہت کچھ ہے، نوازشریف کوکبھی آئینی مدت پوری نہیں کرنےدی گئی۔

نواز شریف کا کہنا تھا کہ یہ سب ہیں میرےاصل جرائم کاخلاصہ جوتاریخ میں ملتےہیں، کاش آپ بی بی شہیدکی روح کو بلاکر پوچھتےآپ کوکیوں شہید کیا گیا، کاش آپ ذوالفقار بھٹو کی روح کو بلا کر پوچھے کیوں پھانسی چڑھایا گیا، کاش آپ لیاقت علی خان کی روح کو بلاسکتے، کاش آپ حکمرانوں کو بلاکر پوچھتے مدت کیوں پوری نہیں کرنے دی گئی۔

سابق وزیر اعظم نے کہا کہ حب الوطنی کا تقاضا سمجھتا ہوں، اسی لیےداستان عدالت میں بیان کی، ایک بھی کمپنی کاتعلق مجھ سےنہیں نکلا،کیسزکاآپ کواندازہ ہوگیاہوگا، میں نےاپنامقدمہ عوام کی عدالت میں پیش کردیاہے۔


خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

پی اے سی اجلاس میں سگریٹ نوشی میں اضافے کا انکشاف

0

اسلام آباد: قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ کی زیر صدارت پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے اجلاس میں انکشاف کیا گیا کہ ملک میں سگریٹ نوشی میں اضافہ ہوا ہے۔

تفصیلات کے مطابق پی اے سی اجلاس میں آڈٹ حکام نے تمباکو پر ایکسائز ٹیکس کی رپورٹ پیش کرتے ہوئے کہا کہ سگریٹس پر تھری ٹیئرز پالیسی کے نفاذ کے باعث سگریٹ نوشی میں اضافہ ہوا۔

آڈٹ حکام نے کمیٹی کو بتایا کہ غیرقانونی سیگریٹس کی فروخت میں بھی 25 فیصد اضافہ ہوا ہے، جب کہ ٹیکسوں کی وصولی میں واضح کمی ہوگئی ہے۔

آڈٹ حکام کا کہنا تھا کہ سگریٹس کی غیرقانونی فروخت کی روک تھام کے لیے قانون نافذ کرنے والے اداروں کا استعمال نہیں کیا گیا، رپورٹ میں کہا گیا کہ ایف بی آر کے قانون میں بھی اس ضمن میں سقم پایا جاتا ہے۔

پی اے سی اجلاس میں ایف بی آر نے رپورٹ پر جواب دینے کے لیے وقت مانگ لیا تاہم پبلک اکاؤنٹس کمیٹی نے ایف بی آر کی طرف سے مزید وقت مانگنے پر تحفظات کا اظہار کیا، کمیٹی کے چیئرمین خورشید شاہ نے ایف بی آر کے نمائندے سے کہا کہ ہمارے پاس وقت نہیں ہے۔

افطار کے بعد سگریٹ نوشی سے اچانک موت کا خطرہ


واضح رہے کہ نیشنل ہیلتھ سروسز کی وزارت نے ایف بی آر کو گزشتہ مہینے کے آغاز میں سفارش کی تھی کہ تمباکو مصنوعات پر تھری ٹئیرز پالیسی کے تحت ٹیکسوں میں کمی پر عمل نہ کرے جس کے نتیجے میں سگریٹوں کی قیمتیں کم ہوئیں اور استعمال میں اضافہ ہوا۔

خیال رہے کہ تہرے ٹیکس کے سسٹم سے ملٹی نیشنل کمپنیوں کی آمدنی تو بڑھ گئی لیکن اس کے مقابلے میں مقامی سگریٹ ساز کمپنیاں بند ہوئیں کیوں کہ ملٹی نیشنل کمپنیوں کے برانڈز پر کوئی فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی لاگو نہیں ہوتی۔


خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

پی آئی اے نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹس کوخطرہ قرارد‌‌ے دیا

0

‌‌کراچی : پی آئی اے انتظامیہ پول پٹی کھلنے پر سماجی ویب سائٹ سے خوفزدہ ہے، پی آئی اے نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹس کو خطرہ قرار دے دیا۔

تفصیلات کے مطابق پی آئی اے انتظامیہ کی پول پٹی کھلنے پر سماجی ویب سائٹ سے خوفزدہ ہے، بدانتظامی اور خبریں لیک ہونے پرنزلہ اپنے ہی ملازمین پر گرانے لگیں، پی آئی اے میں کارکردگی نہیں بلکہ سماجی رابطوں کی ویب سائٹس کو خطرہ قرار دے دیا۔

پی آئی اے انتظامیہ سماجی رابطوں کی ویب سائٹس اور واٹس ایپ پرادارے کے کارنامے سامنے آنے لگے، جس کے بعد بدانتظامی اور خبریں لیک ہونے پرنزلہ اپنے ہی ملازمین پر گرانے لگیں اور سماجی ویب سائٹس پر پابندی عائد کردی۔

چیف آپریٹنگ آفیسر ضیاء قادر قریشی کے زیر دستخط ملازمین کو حراساں کرنے کے حوالے سے خط جاری کردیا ہے۔

خط میں ملازمین کی جانب سے کوئی بھی اطلاع سماجی ویب سائٹس یا واٹس ایپ پر ڈالنا جرم قرار دے دیا گیا ہے، خلاف ورزی کی صورت میں ملازم کیخلاف سخت تادیبی کارروائی کی جائے گی۔


مزید پڑھیں : پی آئی اے میں سماجی ویب سائٹس اور واٹس ایپ کے استعمال پر پابندی عائد


چیف آپریٹنگ آفیسر کا کہنا تھا کہ واٹس ایپ کے ذریعے خبریں لیک کرنے والے ملازمین کیخلاف سائبر کرائم کے تحت کاروائی عمل میں لائی جائے گی، خلاف ورزی کرنے پر ملازمین کو معطل اورملازمت سے فارغ بھی کیا جاسکتا ہے۔

خیال رہے کہ پی آئی اے انتظامیہ جنوری کے مہینے میں بھی اس طرح کا لیٹر جاری کرچکی ہے۔


خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

وزیر اعظم شاہد خاقان کی مہاتیر محمد کو ملائشیا کا وزیر اعظم بننے پر مبارک باد

0

اسلام آباد: وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی نے ملائشیا کے نو منتخب وزیر اعظم مہاتیر محمد کو فون کرکے چودھویں عام انتخابات میں جیتنے اور وزیر اعظم بننے پر مبارک باد دی۔

تفصیلات کے مطابق وزیر اعظم پاکستان نے ملائشیا کے سب سے معمر نو منتخب وزیر اعظم کے ساتھ گفتگو میں دوطرفہ اعلیٰ سطحی روابط اور پارلیمانی وفود کے تبادلے کی ضرورت پر زور دیا، اور ان کو دورۂ پاکستان کی دعوت بھی دی۔

ڈاکٹر مہاتیر محمد نے فون کرنے پر وزیر اعظم شاہد خاقان کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ دو طرفہ تعلقات کو مزید مستحکم بنانا ضروری ہیں، اس کے لیے کام کیا جائے گا۔

وزیر اعظم شاہد خاقان نے اپنے ملائیشائی ہم منصب مہاتیر بن محمد کے ساتھ مسئلہ کشمیراورفلسطین سمیت مسلمانوں کو درپیش مسائل پر بھی بات چیت کی۔

وزیر اعظم نے فون پر ملائشیا میں انتخابات کے پرامن انعقاد اور طاقت کی پرامن منتقلی کو سراہتے ہوئے کہا کہ اس سے ملائشیائی قوم کی ذہنی بلوغت کی عکاسی ہوتی ہے۔

وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی کا غزہ میں قتل وغارت کی شفاف تحقیقات کا مطالبہ


واضح رہے کہ جدید ملائشیا کے بانی، دو دہائیوں سے زائد عرصہ مسلسل وزیراعظم رہنے والے مرد آہن ڈاکٹر مہاتیر محمد سیاست سے چند سال کنارہ کش رہنے کے بعد اپنی تاریخی غلطی سدھارنے انتخابی میدان میں واپس آئے اور کبھی بھی انتخابی مہم میں ناکامی نہ دیکھنے کا ریکارڈ برقرار رکھا۔

خیال رہے ملائیشیا پر 1981 سے 2003 تک آہنی گرفت کے ساتھ حکمرانی کرنے کے بعد بھی مہاتیر محمد نے ملکی سیاست میں ہمیشہ کنگ میکر کا کردار ادا کیا، اور اپنے ہی لائے وزیراعظم نجیب رزاق کو 92 سال کی عمر میں حکومت سے محروم کرکے ان کے بقول انہوں نے اپنی تاریخی غلطی کا ازالہ کردیا ہے۔


خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

وزیراعلیٰ سندھ اپنے بیان پر معافی مانگیں، فاروق ستار کا 48 گھنٹے کاالٹی میٹم

0

اسلام آباد: ایم کیو ایم پاکستان کے سربراہ فاروق ستار نے وزیراعلیٰ سے بیان پر معافی مانگنے کا مطالبہ کردیا اور کہا کہ مراد علی شاہ نے48 گھنٹوں میں  معافی نہیں مانگی تو لیاقت آباد میں احتجاج کریں گے جبکہ فاروق ستار نے ایم کیوایم پاکستان کے رہنماؤں سمیت مہاجر قومی موؤمنٹ، پی ایس پی اور مہاجراتحاد کو بھی احتجاج میں شامل ہونے کی دعوت دے دےدی۔

تفصیلات کے مطابق ایم کیو ایم پاکستان کے سربراہ فاروق ستار نے وزیراعلیٰ کے بیان پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ وزیراعلی سندھ کی مہاجروں کی دل آزاری کی مذمت کرتےہیں اور ان کی تقریراورتلخ جملوں کو مسترد کرتا ہوں، 90ارب روپے لاڑکانہ پر لگائے گئے، کوئی ایک منصوبہ بتا دیں، کراچی میں 7ارب روپےمیں دو4سڑکیں بنادیں، 300 ارب میں سے7ارب کراچی پر لگا دینا ایک المیہ ہے۔

فاروق ستار کا کہنا تھا کہ ہم نےابھی کوئی جنوبی سندھ صوبےکامطالبہ نہیں کیا، لوگ جنوبی سندھ صوبے کی بات کرتے ہیں یہ سوچ ہے، 1972میں پیپلز پارٹی نے جس طرح قتل عام کیا تاریخ ہے، سندھ کی تقسیم کا بیج آپ نے بویا ہے، سندھ کی تقسیم کی بات لوگوں کے ذہنوں میں آپ نے ڈالی۔

رہنما ایم کیو ایم پاکستان نے کہا کہ کوٹہ سسٹم2013میں ختم ہوگیالیکن ابھی بھی چل رہاہے، مردم شماری میں کم گنا جانا حلقہ بندیوں پر کم سیٹیں ناانصافی ہیں، پیپلزپارٹی کے کرتا دھرتاؤں نے ہماری زمینوں پرقبضہ کیا۔

فاروق ستار کا کہنا تھا کہ ہیٹ ویو کا عام شہریوں کیساتھ مرادعلی شاہ پر بھی اثرہے، بلاول بھٹو اور آصف زرداری مراد علی شاہ سےمعافی طلب کریں، 48 گھنٹے کے اندر معافی نہیں آتی تو احتجاج کریں گے، 26 مئی رات ساڑھے10 بجے لیاقت آباد10نمبر پر احتجاج کریں گے۔

انھوں نے کہا کہ احتجاج میں آفاق احمد، مہاجراتحاد کےسلیم حیدر مصطفیٰ کمال،عامرخان،خالدمقبول کو شرکت کی دعوت دیتا ہوں، احتجاج کے بعد تحریک چلے گی، جو عوامی ریفرنڈم ہوگا۔

ایم کیو ایم پاکستان کے سربراہ  کا کہنا تھا کہ ہم نےملک میں نئےصوبوں کی بات کی سندھ میں نہیں، سندھ کے شہری علاقے کے لوگوں کوچیلنج نہ دیں، غصہ نہ دلائیں ، وزیراعلیٰ سندھ کے الفاظ ہمارے دل پر برسے ہیں۔

فاروق ستار نے کہا کہ بلاول بھٹو اور آصف زرداری اپنے وزرا کو لگام دیں، بات نکلے گی تو بہت دور تلک جائےگی، شہری عوام بتائیں گے جب چاہا پاکستان بنے تو  پاکستان بنادیا، جب چاہیں گےجنوبی سندھ صوبہ بنےتوہم وہ بھی بنادیں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ بلدیاتی اداروں سےمتعلق ہماری پٹیشن عدالت میں ہے، میں چیف جسٹس سےاپیل کرتاہوں ہماری اپیل کو سنیں۔

رہنما ایم کیو ایم نے کہا کہ کوئی بھی بات کریں تحمل سے سن لیناچاہئے، عدم برداشت کی پالیسی نقصان دہ ہے، عدم برداشت کی بات ختم برداشت پرنہ چلی جائے، پی پی کے جو لوگ ایوان میں ہیں تحمل سے میری بات سنیں، وزیراعلیٰ نےایک طبقےکےخلاف متعصب بات کی، پیپلزپارٹی کا فرض بنتا ہے، وزیراعلیٰ سندھ کی بات کانوٹس لیں۔

فاروق ستار کا کہنا تھا کہ ہم نےاب تک جنوبی سندھ کی بات نہیں کی، سندھ میں مزید انتظامی یونٹ بنانے کی بات بھی نہیں کی، پیپلزپارٹی کے10سال کے ظلم کی تفصیل میں نہیں جاناچاہتا، روزگار،تعلیمی اداروں میں داخلےسے شہرکےلوگ محروم ہیں، دیہی اورشہری سند کےلوگوں میں وسائل کی بنیاد پر تقسیم کی گئی، اگرذہنوں میں جنوبی سندھ صوبے کی سوچ آرہی ہے تو آپ روکیں۔

انھوں نے کہا کہ نئے صوبے بنانے کا مطالبہ کوئی معیوب بات نہیں ہے، سوچ پر لعنت بھیجنے کے بجائے اپنےعمل پرلعنت بھیجیں ، آپ نے40سال تک کوٹہ سسٹم نافذ کر کے کتنے ہاریوں کو ترقی دی؟ لوگوں کو یہ قوم پرستی کی طرف لے کر جارہے ہیں، آپ کہتے ہیں کہ جنوبی سندھ صوبہ نہیں بناسکتے، جنہوں نے پاکستان بنا دیا انہیں صوبہ بنانے سے کون روک پائے گا، یہ بیج جو آپ بورہےہیں آپ ہی کاٹیں گے۔

فاروق ستار کا مزید کہنا تھا کہ سندھ حکومت سے ہمیں کوئی توقع نہیں ہے، پالیسی وڈیروں نےبنائی جوسراسرسندھ کی تقسیم ہے، پیپلزپارٹی کے وڈیرے جاگیردار  تقسیم کی بات کر رہے ہیں، دیوارسے نہ لگایا جائے صوبے کے مطالبے پر نہ لگایا جائے، ہم خود سندھ کی تقسیم کی سوچ کے خلاف لڑ رہےہیں۔

انھوں نے کہا کہ مرادعلی شاہ کا عمل ہماری کوششوں کورائیگاں کررہاہے، معاملات نکالے گئے تو آخر کب تک روک پائیں گے، کراچی کی بڑی آبادی سوچ رہی ہے ہمارا صوبہ ہونا چاہیے، کوئی حل نکالیں، لعنتیں بھیجنے سے مسئلہ حل نہیں ہوگا۔

خیال رہے گذشتہ روز مرادعلی شاہ نے کہا تھا صوبے کا مطالبہ کرنے والوں پر لعنت بھیجتا ہوں۔


خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

مختلف ممالک کی سیر کے دوران ان چیزوں کا خیال رکھیں

0

ہم میں سے تقریباً ہر شخص سیر و سیاحت کرنا اور دنیا دیکھنا چاہتا ہے لیکن صرف چند افراد اپنی سیاحت کے شوق کو پورا کرنے میں کامیاب رہتے ہیں۔ وہ مختلف ممالک میں گھومتے پھرتے ہیں اور وہاں کی ثقافت و روایات سے واقفیت حاصل کرتے ہیں۔

اگر آپ کا بھی سیر و سیاحت پر نکلنے کا ارادہ ہے تو یاد رکھیں کہ بعض مقامات پر کچھ چیزوں کو نہایت معیوب خیال کیا جاتا ہے۔ آپ اگر ان جگہوں پر ان کاموں کو انجام دیں گے تو لوگ اسے بہت برا خیال کریں گے۔ یہ چیزیں بعض اوقات بد تہذیبی کے زمرے میں بھی آتی ہیں اور ایسا کر کے آپ اپنے میزبان کو ناراض بھی کر سکتے ہیں۔

آج کل چونکہ ویسے بھی سیکیورٹی سے متعلق مسائل زیادہ ہیں لہٰذا ملک سے باہر سفر کرتے ہوئے خاص طور پر احتیاط کریں کہ کوئی ایسی حرکت نہ کریں جس سے آپ لوگوں کی توجہ کا مرکز بن جائیں اور خود کو مشکوک بنا بیٹھیں۔

یہاں ہم آپ کو ایسی ہی کچھ چیزیں بتا رہے ہیں جنہیں بیرون ملک سفر کے دوران کرنے سے گریز کریں۔


امریکا

7

امریکا جانے کے بعد خیال رکھیں کہ ریستوران میں ویٹرز یا ٹیکسی والے کو ٹپ ضرور دیں۔


برطانیہ

6

برطانیہ میں لوگوں سے ان کی آمدنی کے متعلق سوال کرنا نہایت معیوب خیال کیا جاتا ہے۔


فرانس

5

فرانس میں چیزوں کی ادائیگی بل کے بعد کی جاتی ہے۔ پہلے سے ہوٹل کے کمروں، ٹیکسی یا سامان کی قیمت پوچھنا بد تہذیبی سمجھی جاتی ہے۔


اٹلی

4

اٹلی میں کھانے کی پیشکش کو انکار کرنا آپ کو آس پاس کے لوگوں کی نظروں میں ناپسندیدہ بنا سکتا ہے۔


چین

3

چین میں کسی کو گھڑی یا چھتری تحفتاً دینا نہایت برا سمجھا جاتا ہے۔


جاپان

جاپان کے لوگ نہایت محنتی اور خود دار ہوتے ہیں لہٰذا وہاں کسی کو ٹپ دینے سے پرہیز کریں۔ یہ چیز آپ کو خود پسند اور مغرور ظاہر کرے گی۔


تھائی لینڈ

تھائی لینڈ میں کسی کے سر کو چھونے سے پرہیز کریں۔ اگر آپ ایسا کرتے ہیں تو اس کا مطلب ہے کہ آپ سامنے والے شخص کی عزت نہیں کرتے۔


سنگا پور

سنگا پور میں پبلک ٹرانسپورٹ کے حوالے سے قوانین خاصے سخت ہیں اور پبلک ٹرانسپورٹ میں کھانا، پینا یا سگریٹ نوشی جرم ہے۔


ملائیشیا

10

ملائیشیا میں کسی کی طرف انگشت شہادت سے اشارہ کرنا بد تہذیبی سمجھی جاتی ہے۔ وہاں اس کام کے لیے انگوٹھا استعمال کیا جاتا ہے۔


سعودی عرب

1

سعودی عرب میں کھلے عام شراب کی بوتلیں لے کر گھومنا یا پینا نہایت معیوب اور قوانین کی خلاف ورزی ہے۔


ناروے

11

ناروے میں کسی سے یہ مت کہیں، کہ مجھے چرچ جانا ہے، یا مجھے چرچ لے چلو، یا تم چرچ کیوں نہیں جا رہے۔ یہ وہاں کے لوگوں کو خفا کرسکتا ہے۔


روس

12

کسی روسی گھر میں داخل ہوتے ہوئے اپنے جوتے باہر ہی اتار آئیں وگرنہ آپ اپنے میزبان کی خوش اخلاقی سے محروم ہو سکتے ہیں۔


فلپائن

13

فلپائنی رواج کے مطابق کھانے کا آخری ٹکڑا ہمیشہ چھوڑ دیا جاتا ہے۔ پلیٹ کو صاف کرنا وہاں بدتمیزی کی علامت ہے۔


کینیا

14

کینیا میں لوگوں کو ان کے پہلے نام سے بلانا سخت معیوب سجھا جاتا ہے۔


ہنگری

15

یورپی ملک ہنگری میں کھانے یا مشروب کے دوران ’چیئرز‘ کہنے سے گریز کریں۔


چلی

17

چلی میں کھانے کے لیے چمچوں اور کانٹوں کا استعمال کریں۔ وہاں ہاتھ سے کھانا جہالت کی نشانی سمجھی جاتی ہے۔


میکسیکو

18

میکسیو کے لوگ نہایت خوش مزاج ہوتے ہیں اور یہ سیاحوں کو اکثر لطیفے سنائے پائے جاتے ہیں جو آپ کے لیے بعض اوقات الجھن کا سبب بھی بن سکتے ہیں۔ تاہم ان لطیفوں پر برا ماننے یا منہ بنانے سے آپ اپنے گائیڈ کی ناراضگی مول لے سکتے ہیں۔


نیدر لینڈز

16

نیدر لینڈز میں سائیکل چلانے کا رواج عام ہے اور وہاں سڑکوں پر سائیکل سواروں کے لیے خصوصی لینز بنی ہیں۔ ان لینز پر راہگیروں کو چلنے کی اجازت نہیں لہذا آپ بھی وہاں چلنے سے گریز کریں۔


آئر لینڈ

19

آئر لینڈ کے لوگ اپنی زبان اور قومیت کے معاملے میں نہایت حساس ہیں۔ اگر آپ وہاں ان کے لہجے میں بولنے کی کوشش کریں گے تو وہ اسے اپنا مذاق اڑانا خیال کریں گے۔


خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔