جمعرات, مئی 16, 2024
ہوم بلاگ صفحہ 9456

ملکہ ڈاویجر: چین کی شاہی تاریخ کا ناقابلِ فراموش کردار

0

مشہور ہے کہ کسی ساحر نے پیش گوئی تھی کہ جب چین پر کوئی عورت حکم راں ہوگی تو پھر چین میں شاہی خاندان برقرار نہیں رہ سکتا، ملک میں ایک نیا نظام رائج ہوجائے گا جو شاہی کا مخالف ہو گا۔

یہ پیش گوئی حرف بہ حرف صحیح ثابت ہوئی اور ملکہ ڈاویجر شاہی خاندان کی آخری مضبوط کڑی ثابت ہوئی جس کے ٹوٹنے پر چین کی ہزاروں سال کی شاہی بھی ٹوٹ گئی۔ ڈاویجر المعروف ملکہ سی شی کے بارے میں قطعیت سے نہیں کہا جاسکتا کہ وہ کہاں پیدا ہوئی، لیکن بعض مؤرخین صوبہ جونان یا انہوئی کے کسی مقام کو اس کی جائے پیدائش قرار دیتے ہیں اور سن 1835ء بتاتے ہیں۔ ملکہ نے 15 نومبر 1908ء کو وفات پائی۔

یہ ملکہ اپنی قوّت اور تدبّر میں بے مثل تھی۔ جس ماحول میں اُسے حکم رانی کا موقع ملا، وہ کچھ اِس قدر اضطرابی اور سیماب صفت تھا کہ بڑی سے بڑی شخصیت بھی سکون پیدا کرنے سے قاصر رہتی تھی۔ چین جب ملوکیت اور جمہوریت کی کشمکش میں گرفتار تھا تو ملکہ ہی تھی جو ایک وسیع گروہ کی قیادت کر رہی تھی۔ اُس کی زندگی ایک ایسی داستان ہے جس میں تخت و تاج کی ریشہ دوانیاں، ملوکیت کا عروج و زوال اور ملک کے سیاسی فتنے بپا ہیں، جو ہر شاہی خاندان کا ایک لوازمہ ہے۔

ڈاویجر المعروف ملکہ سِی شی کی زندگی بے ربطگی اور افراتفری کے اُس عہد کی آئینہ دار تھی جس میں وہ زندہ تھی۔ اُس کی بے سکون زندگی وطن اور قوم کے اضطراب کی ترجمان رہی۔ چین کی 5 ہزار سالہ تاریخ میں ایک غیر معمولی واقعہ تھا کہ ایک خاتون جس کی حیثیت ایک خواص سے زیادہ نہ تھی، ملک چین کے سیاہ و سپید کی مالک و مختار بن بیٹھی اور اِس جلال سے حکومت کی کہ شہنشاہ، امرا، عوام اور بیرونی باشندے سبھی سہم جاتے تھے۔

ملک کی بے چارگی اور عرصے سے پیدا شدہ زوال نے اس قدر نہ مہلت دی کہ وہ کام یاب حکومت کرسکتی۔ وہ غربت اور نامرادی کے عالم میں پیدا ہوئی تھی لیکن ایک عارضی خوش حال زندگی گزار کر بربادی اور بے کَسی کے عالم میں اس دنیا سے کوچ کرگئی اور اپنے ساتھ ہمیشہ کے لیے چین کا نظامِ ملوکیت بھی لیتی چلی گئی۔ وہ 1861ء سے اپنی موت تک حکم راں رہی۔

چینی تمدّن میں لڑکی کی پیدائش کو نیک بخت اور مبارک تصوّر نہیں کیا جاتا تھا، اِسی لیے سی شی کی کوئی خاص تربیت نہ ہو سکی۔ سی شی کے والد ہیوئی چینگ چین کی شاہی افواج کے کمان دار تھے۔ مانچو شہنشاہوں کا یہ حکم تھا کہ شاہی افواج کی کمان وہی شخص کرسکتا ہے جو نسلاً مانچو ہو۔ اِس لحاظ سے یہ معلوم ہوتا ہے کہ سی شی بھی نسلاً مانچو تھی۔

وہ سِی شی کو نہنی چاؤ کے نام سے پکارا کرتے تھے۔ وہ ابھی کمسن تھی کہ والد کا انتقال ہو گیا۔ اس کی والدہ پیکنگ چلی آئی جہاں وہ ایک رشتے دار کے ہاں مقیم ہوئی۔ اُس رشتہ دار نے سِی شی کی تعلیم و تربیت پر توجہ کی اور جہاں تک بن پڑا اُس کی تربیت کی گئی۔ سی شی نے کنفیوشس کی تعلیمات کو حفظ کیا اور ادبیاتِ عالیہ کا مختصر سا مطالعہ بھی کیا۔ وہ شروع ہی سے ذہین تھی اور بعد میں معزّز اور مہذّب خواتین میں شمار کی جانے لگی۔

جب سی شی نے منزلِ شباب میں قدم رکھا تو عوام اُسے یوہانالا کے نام سے پکارنے لگے۔ یوہا اور نالا شمالی چین کے جو دیوار چین کے اُس پار شمال مشرقی سمت میں واقع ہے، دو مختلف قبیلے تھے۔ اِن دو قبیلوں کو نوراچو نامی ایک فوجی عہدے دار نے متحد کیا اور اِس اتحاد کے بعد نوراچو نے دیوارِ چین کو عبور کر لیا اور چین پر لشکر کشی کی۔ حکم ران شہنشاہ کو شکست دے کر خود چین کا شہنشاہ بن گیا۔ نوراچو اور اُس کے بعد کے حکم ران چنگ یا مانچو کا لقب اختیار کرکے چین پر حکومت کرنے لگے اور یوں تاریخ میں چنگ خاندان مشہور ہوا۔ یوہا نالا اِس خاندان کا قدیم اور ابتدائی نام تھا۔ چناں چہ اِسی نام سے وہ سی شی مشہور ہوئی۔

چینی رسوم کے مطابق ہر شہنشاہ کو کئی خواص رکھنے کی اجازت تھی۔ اِن خواصوں کو شہنشاہ کی والدہ منتخب کیا کرتی تھی۔ چنانچہ جب شہنشاہ شُن فنگ کے لیے خواصوں کا انتخاب ہو رہا تھا تو سِی شی کی والدہ نے اُسے مجبور کیا کہ وہ اِس انتخاب میں شریک ہوکر اپنی قسمت آزمائی کرے۔

سِی شی کے حسین خدوخال اور اُس کا حُسن اِس قابل تھے کہ وہ منتخب کرلی گئی۔ اس کے جمال نے شہنشاہ شُن فنگ کو مسحور کر دیا۔ بیٹے کی پیدائش پر چینی رواج کے مطابق سی شی کو چین کی حقیقی ملکہ تصوّر کر لیا گیا۔

ملکہ ڈاویجر شہنشاہ کی منظورِ نظر ہوچکی تھی اور وہ امورِ سلطنت پر حاوی ہوتی گئی۔ سلطنت کا نظم و نسق، اس کے صلاح و مشورے کے بغیر سَر انجام نہیں پاسکتا تھا۔ چناں چہ کچھ عرصہ بعد شہنشاہ بھی ملکہ کے اِس طرزِ عمل سے بیزار ہو گیا اور جب 1860ء میں بیرونی باشندوں اور چینیوں میں جنگ ہوئی تو سارے اقتدار کی مالک و مختار سِی شی ہی تھی۔ اِس کی بدقسمتی کا آغاز اُس لمحے سے شروع ہوا کہ جب اِس جنگ میں چینیوں کو شکست ہوئی۔

ملکہ ڈاویجر کے مخالفین نے اِس شکست کا سارا الزام اس کے سر تھوپا اور خصوصاً سُوشن نے جو ملکہ کا سخت ترین دشمن تھا، نے شہنشاہ کو مجبور کر دیا کہ وہ خود کو ملکہ سے الگ کرلے اور فوراً پیکنگ سے جنیہول (چین کا ایک علاقہ) چلا جائے تاکہ ملکہ سی شی کو دور رکھا جاسکے۔ شہنشاہ شین فینگ نے ملکہ سے مخالف اختیار کی اور خود جنیہول چلا گیا۔ یہ ملکہ کی ایسی شکست تھی کہ اُس کی طاقت و اقتدار کا شیرازہ برہم ہونے لگا اور یہیں سے اُس کا زوال شروع ہوا۔

چینیوں کی شکست سے ملک میں بیرونی اقتدار دن بدن پھیلتا جا رہا تھا اور عوام کی پریشانیاں مخالفانہ رنگ اختیار کر رہی تھیں۔ اِس بدقسمتی میں مزید اضافہ ہوتا گیا اور 1861ء کو شہنشاہ کا انتقال ہو گیا۔

شہنشاہ کے انتقال کے بعد چین کی سلطنت و تخت کے دو دعوے دار تھے۔ ایک پانچ سالہ شہزادہ کوانگ سُو جو سِی شی کے بطن سے پیدا ہوا تھا اور دوسرا شہزادہ یائی تھا جسے خود شہنشاہ نے نام زد کیا تھا۔ تخت و تاج کے حصول کے لیے دونوں میں کشمکش اور جنگ ہوئی۔ ملکہ سِی شی نے اپنے پرانے چہیتے دوست جُنگ لُو کی مدد سے شہزادہ یائی کو شکست دی اور خود کمسن شہزادے وانگ سُو کی نائبُ السّلطنت کی حیثیت سے تخت نشین ہو گئی۔

اِن اندرونی تنازعات کے زمانے میں بیرونی باشندوں نے اپنے مفادات کو مستحکم کرنا شروع کیا۔ اُس وقت چین میں دو سیاسی جماعتیں تھیں، ایک قدامت پسند جماعت تھی جس میں شاہی خاندان کے افراد، امرا اور کنفیوشس کے پیروکار شامل تھے اور یہ جماعت ملکہ سی شی کو اپنا قائد سمجھتی تھی۔ دوسری بڑی جماعت اصلاح پسندوں کی تھی جس میں چین کے تمام ترقی پسند عناصر شریک تھے اور اِس جماعت کا اثر جنوبی چین میں پھیلا ہوا تھا۔ اصلاح پسندوں نے شہنشاہ کو اپنے زیرِ اثر کر لیا اور شہنشاہ خود چاہتا تھا کہ ملکہ سے چھٹکارا پاسکے۔ شہنشاہ نے چین میں اصلاحات کا نفاذ کر دیا اور اِس کوشش میں لگا رہا کہ ملکہ کے حاشیہ برداروں کو چُن چُن کر قتل کر دیا جائے۔ شہنشاہ کی پہلی نظر ملکہ سی شی کے منظورِ نظر جُنگ لُو پر پڑی، لیکن اس کی خبر ملکہ کو ہوگئی اور وہ یوں بپھری کہ اصلاح پسندوں اور شہنشاہ پر لشکرکشی کردی۔

اِس تصادم میں کو شہنشاہ قید کر لیا گیا اور اصلاح پسندوں کو شکست ہوئی۔ چین میں ملکہ ڈاویجر یعنی سِی شی کی نگرانی میں دوبارہ قدامت پسندوں کا دور شروع ہو گیا۔ کچھ دِنوں تک اِس بحران میں سکون تو رہا مگر بہت جلد ہی یہ دور ختم ہو گیا۔

1900ء میں جب چینی عوام نے بیرونی باشندوں کے خلاف صف آرائی شروع کی تو اولاً ملکہ نے عوام کا ساتھ دینے سے اِنکار کر دیا مگر اسے ایک جعلی دستاویز دکھائی گئی جس سے ظاہر ہوتا تھا کہ بیرونی باشندے ملکہ کو تخت سے معزول کرنا چاہتے ہیں۔ وہ اِس نئی مصیبت کے خوف سے سہم کر عوام کے ساتھ مل گئی۔ اُس نے شاہی افواج کو حکم دیا کہ وہ بیرونی دشمن باشندوں پر حملہ کریں۔ یہ دشمن طاقتیں دراصل مغربی ممالک کے اتحاد پر مبنی تھا اور برطانیہ، فرانس، امریکا، اطالیہ، جرمنی، روس اور جاپان نے متحد ہوکر چینیوں کو شکست دی۔ یہ تصادم تاریخ چین میں بغاوتِ باکسر کے نام سے مشہور ہے۔

یہ دراصل چینیوں کی جنگِ آزادی کی شروعات تھی جس پر بغاوت کا لیبل لگا دیا گیا۔ اس ہنگامے کی ناکامی مانچو خاندان اور ملکہ کی ناکامی تھی۔ بغاوت کے بعد ملکہ نے کوشش کی کہ بیمار ملک میں پھر جان ڈالی جائے مگر عوام اس کے لیے تیّآر نہ تھے اور انھیں ملکہ کی اصلاحات میں اپنے مسائل کا حل نہیں نظر آتا تھا۔ ان کے شعور میں انقلاب رچ بس گیا تھا۔ یوں ان کا اتحاد جمہوری نظامِ حکومت کی طرف پھر گیا۔ اِن مخالف قوّتوں کے باعث ملکہ کا رہا سہا زور اور اقتدار دَم توڑنے لگا۔ خود ملکہ بھی زندگی کی آخری منزل پر تھی۔ اس کی وفات کے تین برس بعد رہی سہی بادشاہت نے بھی دَم توڑ دیا۔

(میر عابد علی خان کی کتاب مشاہیرِ چین سے اقتباسات)

برطانیہ : ہسپتال کے باہر دھماکا، تین ملزمان گرفتار

0
دھماکا

لیورپول : برطانیہ کے ایک ہسپتال کے باہر ایک ٹیکسی میں ہونے والے دھماکے میں ایک شخص ہلاک اور ایک دیگر زخمی ہوگیا۔ پولیس نے اس سلسلے میں تین افراد کو گرفتار کیا ہے تاہم دھماکے کی نوعیت غیر واضح ہے۔

لیورپول وومنز ہاسپیٹل کے باہر اتوار کے روز ہونے والے دھماکے کے بعد پولیس اور دیگر سیکورٹی ایجنسیاں معاملے کی تفتیش کر رہی ہیں۔ تاہم اب تک کوئی بات واضح طور پر سامنے نہیں آئی ہے۔

گریٹر مانچسٹر پولیس نے ٹوئٹ کرکے بتایا کہ تین افراد کو برطانیہ کے انسداد دہشت گردی قانون کے تحت گرفتار کیا ہے۔ ان کی عمریں 21 سے 29 برس کے درمیان ہے۔

پولیس کا کہنا ہے کہ انسداد دہشت گردی کے شعبے سے وابستہ افسران فی الحال اس معاملے کو دیکھ رہے ہیں۔

مرسی سائیڈ کاؤنٹی پولیس کی طرف سے جاری ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ ہم کھلے ذہن سے اس پر غور کررہے ہیں تاکہ یہ معلوم کیا جاسکے کہ یہ سب کیسے ہوا۔ احتیاط کے طور پر انسداد دہشت گردی پولیس کیس کی تفتیش کررہی ہے۔

ٹیکسی میں یہ دھماکہ لیورپول وومنز ہاسپیٹل کے باہر عالمی میعاری وقت کے مطابق صبح گیارہ بجے سے ذرا پہلے ہوا۔ زخمی ہونے والے شخص کی حالت پہلے سے بہتر ہے۔ متاثرین کے حوالے سے اب تک مزید کوئی اطلاعات جاری نہیں کی گئی ہیں۔

مقامی میڈیا ذرائع کے مطابق ان لوگوں کو گرفتار کرنے سے قبل مسلح پولیس اہلکاروں نے دو علاقوں میں مکانوں اور کئی سڑکوں کا محاصرہ کرلیا تھا۔

بنگلادیش کیخلاف پاکستانی اسکواڈ کا اعلان

0

لاہور: دورہ بنگلا دیش کیلئے قومی ٹیسٹ اسکواڈ کا اعلان کر دیا گیا ہے۔

بنگلادیش کے خلاف ٹیسٹ اسکواڈ میں امام الحق، بلال آصف اور کامران غلام کی واپسی ہوئی ہے جب کہ عمران ‏بٹ، شاہنواز دھانی، حارث رؤف اور یاسرشاہ اسکواڈ میں شامل نہیں ہیں۔

20 رکنی اسکواڈکی قیادت بابراعظم کریں گے جب کہ محمدرضوان نائب کپتان ہوں گے۔ عبداللہ شفیق، عابدعلی، ‏اظہرعلی، بلال آصف، فہیم اشرف، فوادعالم، حسن علی، امام الحق، کامران غلام، محمدعباس، محمدنواز اسکواڈ کا ‏حصہ ہیں۔

Image

نسیم شاہ، نعمان علی، ساجدخان، سرفرازاحمد اور سعودشکیل اسکواڈ میں برقرار ہیں، شاہین شاہ آفریدی اور ‏زاہدمحمود بھی قومی ٹیسٹ اسکواڈکاحصہ ہیں۔

دوسری جانب پاکستان اور بنگلا دیش کے درمیان ٹیسٹ سیریز سے قبل میزبان ٹیم کے اہم کھلاڑی سیریز سے باہر ‏ہو گئے۔ بنگلا دیش کے اوپنر تمیم اقبال انجری کا شکار ہوگئے جس کی وجہ سے وہ دو ٹیسٹ میچز پر مشتمل ‏سیریز میں حصہ نہیں لے سکیں گے۔

یاد رہے کہ پاکستان اور بنگلا دیش کے درمیان پہلا ٹیسٹ 26 نومبر اور دوسرا 4 دسمبر کو کھیلا جائے گا۔

امیر کویت نے بعض اختیارات ولی عہد کو سونپ دئیے

0

امیر کویت شیخ نواف الاحمد الجابر نے اپنے دستوری اختیارات ولی عہد کے سپرد کرنے کا فرمان جاری کردیا۔

خلیجی ریاستوں اور ان ممالک جہاں بادشاہی نظام ہے وہاں تمام اختیارات موجودہ امیر، بادشاہ یا شہنشاہ کو ہوتے ہیں اور ان کی غیر موجودگی میں ولی عہد ملک کا نظام سنبھالتے ہیں، اس کے علاوہ ولی عہد کے پاس نائب وزیر اعظم اور وزیر دفاع کا بھی قلمدان ہوتا ہے۔

ایسا ہی نظام خلیجی ریاست کویت میں بھی ہے جہاں امیر کویت یعنی بادشاہ شیخ نواف الاحمد الجابر الصباح ہیں جو سلطنت کے تمام امور کے ذمہ دار ہیں لیکن اب امیر کویت نے اپنے کچھ دستوری اختیارات ولی عہد کو تفویض کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

امیر کویت نے ولی عہد شیخ مشعل الاحمد الجابر الصباح سے بعض معاملات سرانجام دینے کےلیے مدد حاصل کی اور اس سلسلے میں شاہی فرمان بھی جاری کردیا ہے جس کے بعد امیر کویت کے بعض اختیارات ولی عہد کو منتقل ہوجائیں گے۔

زعفران کی کاشت کا بڑا منصوبہ شروع

0

چترال: زیتون کے بعد خیبر پختون خوا میں زعفران کی کاشت کا منصوبہ بھی شروع ہو گیا ہے۔

تفصیلات کے مطابق محکمہ زراعت کا کہنا ہے کہ صوبے کے مختلف اضلاع میں 9 لاکھ ایکڑ زمین پر زعفران کی کاشت سے 1 ہزار ارب آمدن ہو سکتی ہے، جب کہ چترال زعفران کی کاشت کی انتہائی استعداد رکھتی ہے۔

پہاڑوں، چشموں، سرسبز علاقوں، معدنیات اور مہمان نوازی میں مقبول پاکستان کی جنت نظیر وادی چترال کسی تعارف کی محتاج نہیں، ایک طرف اگر مشہور مقامات میں تیریچ میر، چترال میوزیم، شاہی مسجد، شاہی قلعہ، گرم چشمہ، وادئ ایون، شندور پولو گراؤنڈ، وادئ کالاش، کوہِ غازی اور گولین شامل ہیں، تو دوسری جانب چترال وادی کی سرسبز زمین اپنے اندر دنیا کے خزانے سموئے بیٹھی ہے۔

وزیر اعظم عمران خان کے وژن کے مطابق خیبر پختون خوا حکومت نے ایک ارب روپے مالیت کے منصوبے کے تحت صوبے میں زیتون کے درخت چترال سے ڈیرہ غازی خان تک لگانے کا اعلان کیا تھا، جس سے صوبے کو اربوں روپے کے محاصل میسر آئیں گے۔

اس اقدام کو آگے بڑھاتے ہوئے گورنر خیبر پختون خواہ شاہ فرمان نے حالیہ دورۂ چترال پر زعفران کی کاشت کے منصوبے کا افتتاح کیا، جس سے چترال سمیت صوبے بھر میں 9 لاکھ ایکڑ زمین پر زعفران کی کاشت سے، 1 ہزار ارب آمدن ہو سکتی ہے۔

گورنر نے دروش میں مقامی سطح پر کاشت زعفران کی فصل کا معائنہ بھی کیا اور کہا کہ چترال موسمیاتی اعتبار سے زعفران کی کاشت کے لیے جنت سے کم نہیں، زعفران سب سے قیمتی فصل ہے جو اللہ کی طرف سے ہمارے لیے تحفہ ہے۔

گورنر نے مزید کہا کہ چترال میں زعفران کی پیداوار انتہائی آسان ہے، صرف مؤثر آگاہی کی ضرورت ہے، جس سے چترال کے عوام کی ترقی و خوش حالی وابستہ ہے۔

گورنر نے کہا کہ چترال کے عوام اور کاروباری حضرات کو زعفران کے تخم سے لے کر پیداوار کو عالمی مارکیٹ تک لے جانے میں حکومت تعاون کرے گی۔

محکمۂ زراعت کے مطابق زعفران کے گٹھے (بلب) وافر مقدار میں دستیاب ہیں، جس سے وافر مقدار میں کاشت کر کے فائدہ اٹھایا جا سکتا ہے۔

زعفران کی کاشت پہاڑی علاقوں میں 14 اگست سے لے کر اور میدانی علاقوں میں 30 ستمبر کے بعد شروع ہوتی ہے، صوبے کے دیگر اضلاع سوات، دیر، اورکزئی، باجوڑ، کرم اور خیبر بھی زعفران کی کاشت کی انتہائی استعداد رکھتے ہیں۔

نواز شریف کی کونسی جائیدادیں نیلام ہوں گی؟ تفصیلات سامنے آگئیں

0

لاہور: سابق وزیراعظم اور مسلم لیگ ن کے قائد نواز شریف کی لاہور کی جائیدادیں نیلام ہونے کی تفصیلات سامنے آگئیں۔

اے آر وائی نیوز کے مطابق ذرائع کا کہنا ہے کہ نواز شریف کی لاہور کے موضع مانک میں 940 کنال 2 مرلہ سے زائد اراضی نیلام کی جائیں گی۔

نواز شریف کی موضع بدوکی ثانی میں 299 کنال سے زائد اراضی نیلام کی جائے گی۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ موضع مال لاہور میں 103، موضع سلطان میں 312 کنال اراضی نیلام ہوگی۔

نواز شریف کی ملکیت لاہور کے اپرمال میں موجود گھر بھی نیلام کیا جائے گا، سابق وزیراعظم کی 6 جائیدادوں کو نیلام کرکے 8 ملین پاؤنڈ جرمانہ وصول کیا جائے گا۔

واضح رہے کہ بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) پنجاب نے سابق نوازشریف کی پراپرٹی فروخت کیلئے رہائش گاہ جاتی امرا پر نوٹس آویزاں کردیئے، جس میں کہا ہے کہ زرعی اراضی کی نیلامی 19نومبر کو کی جائے گی‌۔

بورڈ آف ریونیو نے نیب لاہور اور نیب راولپنڈی کے افسران کو آکشن میں شامل ہونے کی درخواست کردی ہے۔

یاد رہے ستمبر مین ایون فیلڈاپارٹمنٹس کیس میں 8 ملین پاؤنڈبرآمدگی کیلئے کارروائی کا آغاز کیا تھا ، نواز شریف پر عائد جرمانے کی رقم ایک ارب 85 کروڑ روپے کے لگ بھگ ہے۔

کابل : سڑک کے کنارے نصب بارودی سرنگ میں دھماکا

0

کابل : افغانستان کے دارالحکومت کابل کے علاقے کوتائی سنگی میں دھماکے کے نتیجے میں 2 افراد زخمی ہو گئے ہیں۔

کابل پولیس کے مطابق شاہراہِ سیلو پر سڑک کے کنارے نصب بارودی سرنگ کو اس وقت اڑا دیا گیا جب ایک اربن گاڑی وہاں سے گزر رہی تھی۔

پولیس کے مطابق واقعے میں 2 افراد زخمی ہو گئے ہیں۔ حملے کا ہدف طالبان فورسز نہیں تھیں۔ حملے کی ذمہ داری تاحال کسی نے قبول نہیں کی۔

واضح رہے کہ رواں برس اگست میں کابل ایئرپورٹ پر ہونے والے ایک بم دھماکے میں 13 امریکی فوجیوں سمیت 150 افراد ہلاک ہو گئے تھے۔

ماضی میں بھی سردار داؤد ہسپتال کو نشانہ بنایا جاتا رہا ہے۔ 2017 میں داؤد ہسپتال پر ہونے والے ایک حملے میں 30 افراد ہلاک اور 50 زخمی ہو گئے تھے۔ اس حملے کی ذمہ داری بھی داعش نے قبول کی تھی۔

جونیئر ہاکی ورلڈکپ؛ بھارت نے پاکستان کو ویزے جاری کردیے

0

جونیئر ہاکی ورلڈکپ کے لیے بھارت نے پاکستان ٹیم کو ویزے جاری کر دیے۔

بھارتی ہائی کمیشن نےقومی جونیئر ٹیم اور آفیشلز کے ویزے جاری کر دیئے ہیں اور حکومت پاکستان نے قومی ‏ہاکی ٹیم کو ٹورنامنٹ میں شرکت کی اجازت دے دی ہے۔ ‏

قومی دستےکےآدھےسے زائد ویزے کوریئر کےذریعے پی ایچ ایف کو موصول ہو گئے ہیں جب کہ بقیہ بھی جلد ‏موصول ہوں گے۔

قومی ٹیم کی 19 نومبر کو بھارت روانگی شیڈول ہے ٹورنامنٹ 24 نومبر سےشروع ہو گا جو 5 دسمبر تک جاری رہے ‏گا۔

اس سے قبل فیڈریشن نے واہگہ بارڈر کے ذریعے ٹیم کو بھارت بھیجنے کا فیصلہ کیا تھا تاہم اس کی اجازت نہیں ‏ملی تھی۔

قومی ٹیم اب لاہور سے براستہ دبئی بھارتی دارالحکومت نئی دہلی جائے گی۔ پی ایچ ایف نے ایونٹ کے لیے 18 ‏رکنی اسکواڈ کا اعلان کیا ہے۔

عمر شریف کی اہلیہ کا شوہر کے نام جذباتی پیغام

0

لیجنڈری کامیڈین اور اداکار مرحوم عمر شریف کی اہلیہ زرین عمر کا کہنا ہے کہ عمر کی موت کا وسیلہ بننے والوں کو کبھی معاف نہیں کروں گی۔

تفصیلات کے مطابق معروف کامیڈین اور اداکار عمر شریف کی اہلیہ زرین عمر نے فوٹو اور ویڈیو شیئرنگ ایپ انسٹاگرام پر ایک ویڈیو شیئر کرتے ہوئے شوہر کے نام جذباتی پیغام شیئر کردیا۔

زرین عمر نے پوسٹ کے کیپشن میں لکھا کہ ’40 دن سے میں نے ناشتہ، کھانا نہیں بنایا، شادی کے وقت کے کھانا پکانا آتا ہی نہیں تھا سب عمر کے لیے سیکھا۔‘

انہوں نے لکھا کہ ’صبح عمر کے لیے ناشتہ بنا کر ٹرالی سجا کے لانا اچھا لگتا تھا، اب میں ناشتہ نہیں بناتی، اب صبح اٹھ کر چائے کا کپ سائیڈ ٹیبل پر نہیں رکھتی، اب صبح ٹی وی آن نہیں کرتی، اب عمر کی کرسی پر کوئی نہیں بیٹھتا، اس پر ان کی کچھ چیزیں رکھی ہیں۔‘

زرین عمر نے لکھا کہ ’سب بدل گیا مگر عمر کی موت کے لیے جو وسیلہ بنے ان کو معاف نہیں کروں گی، جو ساری دنیا کو ہنساتا تھا ان کو جس نے رلایا انہیں معاف نہیں کروں گی، 40 دن پہلے شادی شدہ تھی اور آج بیوہ ہوں، میں کسی کو معاف نہیں کروں گی۔‘

واضح رہے کہ ڈیڑھ ماہ قبل شدید علالت کے بعد لیجنڈ کامیڈین عمر شریف جرمنی کے اسپتال میں انتقال کر گئے۔

لیجنڈری اداکار و کامیڈین عمر شریف کافی عرصے سے عارضہ قلب، گردے اور دیگر مختلف بیماریوں میں مبتلا تھے۔

بنگلہ دیش کے اہم کھلاڑی پاکستان کیخلاف سیریز سے باہر

0

ڈھاکا: پاکستان اور بنگلہ دیش کے درمیان ٹیسٹ سیریز سے قبل میزبان ٹیم کے اہم کھلاڑی سیریز سے باہر ہوگئے۔

تفصیلات کے مطابق پاکستان کے خلاف سیریز سے قبل بنگلہ دیش کے اوپنر تمیم اقبال انجری کا شکار ہوگئے جس کی وجہ سے وہ دو ٹیسٹ میچز پر مشتمل سیریز میں حصہ نہیں لے سکیں گے۔

تمیم اقبال کے انگوٹھے میں فریکچر ہوا جس کی تصدیق گزشتہ روز ایکسرے کیے جانے کے بعد ہوئی۔

واضح رہے کہ تمیم اقبال کے الٹے ہاتھ کے انگوٹھے میں فریکچر گزشتہ ماہ کھٹمنڈو میں ہونے والے ٹی 20 میچ کے دوران ہوا تھا۔

بنگلہ دیشی اوپنر کا کہنا ہے کہ ان کے انگوٹھے کا فریکچر تقریباً ٹھیک لگ رہا تھا لیکن سوجن برقرار تھی جس پر ایک اور ایکسرے کرایا تو فریکچر موجود ہونے کا پتا چلا۔

تمیم اقبال کا کہنا تھا کہ وہ اپنے انگوٹھے کو ٹھیک سے حرکت نہیں دے پارہے اور انجری سے نجات پانے میں کچھ وقت درکار ہے۔

یاد رہے کہ پاکستان اور بنگلہ دیش کے درمیان پہلا ٹیسٹ 26 نومبر اور دوسرا 4 دسمبر کو کھیلا جائے گا۔