قصور: پنجاب کے علاقے راجہ جنگ کے قریب پولیس اہلکاروں نے گاڑی نہ روکنے پر فائرنگ کردی، جس کے نتیجے میں ایک نوجوان جاں بحق جبکہ دو زخمی ہوگئے۔
اے آر وائی نیوز کے مطابق پنجاب کے ضلع قصور کے علاقے راجہ جنگ کے قریب ناکے پر کھڑی پولیس موبائل نے گاڑی سوار کو رکنے کا اشارہ کیا، جس پر اُس نے رفتار مزید تیز کردی۔
پولیس اہلکاروں نے گاڑی پر اندھا دھند فائرنگ کی، جس کے نتیجے میں نوجوان ڈرائیور جاں بحق جبکہ اُس کے ساتھ سوار دو نوجوان زخمی ہوگئے۔
ضلعی پولیس آفیسر (ڈی پی او) صہیب اشرف نے واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے متعلقہ ایس ایچ او سے رپورٹ طلب کی اور واقعے میں ملوث پانچ اہلکاروں کو فوری طور پر معطل کرنے کے احکامات جاری کردیا۔ معطل ہونے والے اہلکاروں میں سب انسپیکٹر، ٹی ایس آئی اور 3کانسٹیبل شامل ہیں۔ ڈی پی او نے ملوث اہلکاروں کیخلاف محکمانہ کارروائی کا بھی اعلان کیا۔
مزید پڑھیں: فیصل آباد میں پولیس کی گاڑی پر فائرنگ، ڈرائیور جاں بحق
یاد رہے کہ رواں سال جنوری میں پنجاب کے شہر فیصل آباد کے علاقے ڈجکوٹ تھانے کی حدود میں پولیس اہلکاروں نے کار پر فائرنگ کردی تھی جس کے نتیجے میں نوجوان جاں بحق جبکہ تین افراد زخمی ہوگئے۔
پولیس حکام نے بتایا تھا کہ پیٹرولنگ پر نکلنے والی موبائل نے کار سوار کو شک کی بنیاد پر گاڑی روکنے کا کہا تو اُس نے رفتار بڑھا دی، جس پر اُس کا تعاقب کر کے فائرنگ کی گئی تھی۔
مقتول کے رشتے دار کا کہنا تھا کہ اہلکاروں نے وقاص کی کار پر پیچھے سے فائرنگ کی، گاڑی میں ڈرائیور سمیت چار افراد بیٹھے ہوئے تھے جو گولیاں لگنے سے زخمی ہوئے، ڈجکوٹ کی پولیس نے واقعے کے بعد مقتول وقاص لاش کو غائب کردیا تھا، لواحقین کے احتجاج کے بعد میت ورثا کے حوالے کی گئی تھی۔
لواحقین نے بتایا تھا کہ مقتول وقاص مہمانوں کے ساتھ تقریب سے واپس جارہا تھا کہ اسی دوران پیٹرولنگ کرنے والی پولیس موبائل نے اُس کو نشانہ بنایا۔
لواحقین نے نوجوان کی ہلاکت کے بعد پولیس کے خلاف مظاہرہ کیا جس کے بعد پولیس نے پیٹی بند بھائیوں کے خلاف کارروائی کی اور انہیں حراست میں لیا۔
یہ بھی پڑھیں: پتوکی : اشتہاری مجرموں کی پولیس پر فائرنگ ، اے ایس آئی جاں بحق
واضح رہے کہ اس واقعے سے چند روز قبل اسلام آباد کے سیکٹر جی 10 میں پولیس نے گاڑی پر فائرنگ کی تھی جس کے نتیجے میں نوجوان طالب علم اسامہ ستی جاں بحق ہوگیا تھا۔ مقتول کے والد نے الزام عائد کیا تھا کہ اُن کے بیٹے کو پولیس نے جان بوجھ کر نشانہ بنایا کیونکہ ایک روز قبل اسامہ کی اہلکاروں سے تلخ کلامی ہوئی تھی جس پر انہوں نے مزہ چکھانے کی دھمکی بھی دی تھی۔