جمعہ, نومبر 1, 2024
ہوم بلاگ صفحہ 9982

عدم اعتماد پر اتحادی کس کا ساتھ دیں گے؟

0

لاہور: تحریک عدم اعتماد پر حکومت یا اپوزیشن کا ساتھ دینے سے متعلق اتحادی جماعتیں آئندہ چند روز میں فیصلہ کریں گی۔

اے آر وائی نیوز کے مطابق تحریک اعتماد پر ساتھ دینے سے متعلق حکومتی اتحادی جماعت ق لیگ 25 مارچ کے بعد فیصلہ کرے گی جبکہ ایم کیو ایم بھی 26 مارچ سے پہلے کسی فیصلے کا اعلان نہیں کرے گی۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ چوہدری برادران 24 مارچ کو اسلام آباد پہنچیں گے، ق لیگ کے رہنما مونس الٰہی بھی 23 مارچ کو اسلام آباد پہنچیں گے۔

اس سے قبل ذرائع کا کہنا تھا کہ علاج کے لیے لندن جانے والے نوازشریف نے عدم اعتماد کامیاب ہونے پر وطن واپسی کا فیصلہ کیا ہے۔

مزید پڑھیں: ‘عدم اعتماد کامیاب ہوئی تو نوازشریف واپس آئیں گے’

ذرائع کا بتانا تھا کہ حالات کو دیکھتے ہوئے نوازشریف سعودی عرب سے براہ راست پاکستان آسکتے ہیں یا پھر کچھ روز کے لیے لندن قیام کر کے مئی کے پہلے ہفتے میں پاکستان واپس آئیں گے۔

نوازشریف کے ذاتی معالج ڈاکٹر عدنان بھی لندن پہنچ چکے ہیں جہاں وہ دیگر معالجین سے مشاورت کریں گے، سابق وزیراعظم نے اپنے فیصلے سے اہلِ خانہ کے قریبی افراد اور اپوزیشن لیڈر شہبازشریف کو بھی آگاہ کر دیا ہے۔

سابق گورنر سندھ محمد زبیر کا کہنا تھا کہ عدم اعتماد کی تحریک کامیاب ہونے کے بعد نوازشریف وطن آئیں گے اور اپنے خلاف عدالتی فیصلوں کا سامنا کریں گے۔

’’نمبرز ہمیں نہیں اپوزیشن کو پورے کرنے کی ضرورت ہے‘‘

0

وفاقی وزیر اسد عمر نے کہا ہے کہ تحریک عدم اعتماد کیلیے ہمیں نہیں اپوزیشن کو 172 نمبرز پورے کرنے کی ضرورت ہے۔

وفاقی وزیر اسد عمر نے کہا ہے کہ تحریک عدم اعتماد کیلیے ہمیں نمبرز پورے کرنے کی ضرورت نہیں ہے بلکہ اپوزیشن کو 172 نمبرز پورے کرنے کی ضرورت ہے۔

میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیر اسد عمر نے کہا کہ ہم قانون کی بالادستی اور اخلاقیات پر یقین رکھنے والے لوگ ہیں اور اسی لیے ہم سپریم کورٹ گئے ہیں کیونکہ ہم چاہتے ہیں کہ ملک میں جمہوری نظام جاری رہنا چاہیے۔

اسد عمر کا مزید کہنا تھا کہ آئین کے آرٹیکل 63 اے کی تشریح کے لیے سپریم کورٹ گئےہیں اور ہمارا خیال ہے کہ یہ کیس پاکستان کے مستقبل پر بہت بڑا اثر انداز ہوگا کیونکہ ملک میں فضا بنی ہوئی ہے اور سب چاہتے ہیں کہ جمہوریت غیر آئینی اور غیر اخلاقی اقدام سے پاک ہو، جمہوریت جتنی حرام کے پیسوں کے اثر سے باہر ہوگی اتنی طاقتور ہوگی یہ کیا کہ ووٹ کسی اور کے نام سے لو اس کو بیچ کر حرام کا پیسہ لو اور کچھ ماہ بعد اسی پیسے کا آدھا خرچ کرکے واپس اقتدار میں آ جاؤ۔

انہوں نے تحریک عدم اعتماد میں نمبر گیم کے حوالے سے کہا کہ نمبرز ہمیں پورے کرنے کی ضرورت نہیں ہے، بلکہ اپوزیشن کو ضرورت ہے جس دن اپوزیشن 172 نمبر پورے کر لےگی ہم مان جائیں گے۔

لمپی اسکن بیماری سے 225 جانور ہلاک

0
لمپی اسکن

کراچی: لمپی اسکن بیماری سے مرنے والے جانوروں کی تعداد میں اضافہ جاری ہے، ہلاکتوں کی مجموعی تعداد 225 ہو گئی۔

تفصیلات کے مطابق دودھ دینے والے جانوروں میں جِلد کی بیماری کے وار جاری ہیں، صوبائی ٹاسک فورس نے لمپی اسکن بیماری سے متاثرہ جانوروں کے اعداد و شمار جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس بیماری سے ایک روز میں مزید 16 جانور مر گئے ہیں۔

صوبائی ٹاسک فورس کے مطابق بیمار جانوروں کی تعداد میں بھی مزید اضافہ ہوگیا ہے، گزشتہ ایک روز میں بیماری میں مبتلا جانوروں کے 398 نئے کیس سامنے آئے، جس سے بیمار جانوروں کی تعداد 27 ہزار 734 سے تجاوز کرگئی۔

کراچی میں سب سے زیادہ 16 ہزار 424، ٹھٹھہ میں 4 ہزار 493، حیدر آباد میں 645، سجاول میں 225، ٹنڈو محمد خان میں 808، بدین میں 887، سانگھڑ میں 717، مٹیاری میں 166، بے نظیر آباد میں 381، خیر پور میں 603، قمبر شہداد کوٹ میں 502، دادو میں 224، جامشورو میں 428، تھانہ بولا خان میں 761، چڈکیو میں 276 گائیں جلد کی بیماری سے متاثر ہو چکے ہیں۔

لمپی اسکن سے صحت یاب ہونے والے جانوروں کی تعداد بھی بڑھ کر 12 ہزار 101 ہو گئی۔

جانوروں میں بیماری : دودھ کی فروخت اور قیمت میں نمایاں کمی

وائرس سے مرنے والے جانوروں کی تعداد کراچی میں 26، ٹھٹھہ میں 46، حیدر آباد میں 12، سجاول میں 13، ٹنڈو محمد خان میں 6، بدین میں 7، سانگھڑ میں 10، مٹیاری میں 3، بے نظیر آباد میں 6، خیر پور میں 28، قمبر شہداد کوٹ میں 11، دادو میں 2، جامشورو میں 19، تھانہ بولا خان میں 28، چڈ کیو میں 6، اور جوہی میں 2 ہے۔

بابراعظم نے شاندار کیچ پکڑ لیا، ویڈیو وائرل

0

قومی ٹیم کے کپتان بابراعظم کے شاندار کیچ نے ایک بار پھر عثمان خواجہ کو سنچری سے محروم کر دیا۔

لاہور کے قذافی اسٹیڈیم میں کھیلے جارہے سیریز کے آخری میچ کے پہلے روز بابراعظم نے ڈائیو لگا کر عثمان خواجہ کا کیچ پکڑ کر ان کی امیدوں پر پانی پھیر دیا۔

بائیں ہاتھ کے بلے باز ذمہ دارانہ انداز میں اننگز کو بڑھا رہے تھے کہ ایک بار پھر نروس نائیٹیز کا شکار ہو گئے وہ صرف 9 رنز کی دوری سے سنچری مکمل نہ کر سکے۔

تیسرے سیشن میں ساجد خان کی گیند پر جب وہ بائیں جانب کھیلنے گئے تو گیند نے بلے کا باہری نکارا لیا جہاں سلپ میں کھڑے کپتان نے ڈائیو لگا کر ایک ہاتھ سے کیچ تھام لیا۔

زبردست کیچ لینے پر نائب کپتان محمد رضوان سمیت ساتھی کھلاڑیوں نے بابراعظم کو داد دی تو عثمان خواجہ حسرت بھری نگاہوں سے دیکھتے رہے۔

وزیراعظم سے کوئی ناراضگی نہیں، غلام بی بی بھروانہ

0

پی ٹی آئی رکن قومی اسمبلی غلام بی بی بھروانہ نے وزیراعظم سے ناراضگی کی تردید کرتے ہوئے کہا ہے کہ ان سے کوئی ناراضگی نہیں۔

اے آر وائی نیوز کے مطابق پی ٹی آئی ایم این نے غلام بی بی بھروانہ نے وزیراعظم سے ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگو میں اپنی وزیراعظم عمران خان سے ناراضگی کی واضح الفاظ میں تردید کردی ہے۔

غلام بی بی بھروانہ نے میڈیا سے خوشگوار انداز میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ان کی وزیراعظم سے کوئی ناراضگی نہیں ہے۔

جب ان سے سوال کیا گیا کہ وزیراعظم کا عدم اعتماد کے حوالے سے اعتماد کیسا ہے تو غلام بی بی بھروانہ نے کہا کہ میں نے تو انہیں کبھی مایوس نہیں دیکھا ہمیشہ پراعتماد ہی دیکھا ہے اور ابھی بھی وہ پراعتماد ہی ہیں۔

غلام بی بی نے مزید کہا کہ میں نے وزیراعظم سے کہا ہے کہ اللہ پاک آپ کی مدد کریگا اور حامی رہے گا، اللہ تعالیٰ آپ کیلیے اور قوم کیلیے بہتری کرے۔

واضح رہے کہ اس سے قبل خبر آئی تھی کہ پی ٹی آئی کی رکن قومی اسمبلی غلام بی بی بھروانہ وزیراعظم سے ناراض ہیں اور انہوں نے اگلا الیکشن ن لیگ کے ٹکٹ سے لڑنے کا فیصلہ کیا ہے۔

مزید پڑھیں: پی ٹی آئی کے کتنے لوگ پارٹی چھوڑنے کو تیار ہیں؟، اے آروائی نیوز نےکھوج لگالیا

ذرائع نے بتایا تھا کہ فیصل آباد ڈویژن سے منتخب پی ٹی آئی کے 8 اراکین قومی اسمبلی نے پی ٹی آئی چھوڑ کر ن لیگ میں جانے کا فیصلہ کرلیا ہے اور ان میں خاتون رکن قومی اسمبلی غلام بی بی بھروانہ بھی شامل ہیں۔

میرب سے منگنی: عاصم اظہر نے وضاحت کردی

0

کراچی: گلوکار عاصم اظہر نے ماضی میں میرب علی کو بہن کہنے کی افواہوں پر وضاحت کردی۔

پاکستان میوزک انڈسٹری کے معروگ گلوکار عاصم اظہر نے ٹویٹر پر اپنے پیغام میں لکھا کہ انہوں نے اپنی منگیتر میرب علی کو کبھی بہن نہیں کہا۔

عاصم اظہر نے لکھا کہ ’یہ ٹویٹ ان تمام نیوز چینل کے لیے جو میری جعلی چیٹ کا اسکرین شاٹ شیئر کررہے ہیں جس میں، میں نے میرب کو اپنی بہن کے طور پر لیبل کیا تھا۔‘

گلوکار نے کہا کہ ’میں نے پہلے بھی اس جعلی چیٹ کی وضاحت کردی تھی لہٰذا مجھے مزید وضاحت کی ضرورت نہیں ہے۔‘

انہوں نے کہا کہ یہ میری زندگی کا ایک خوبصورت لمحہ ہے جسے میں انجوائے کرنا چاہتا ہوں، سب کی مٹھائی جلد ہی گھر پہنچ جائے گی۔

عااصم اظہر نے اپنے مداحوں سے محبت کا اظہار کیا اور ساتھ ہی دعاؤں کے لیے شکریہ بھی ادا کیا۔

واضح رہے کہ گزشتہ برس ایک جعلی اسکرین شاٹ وائرل ہوا تھا جس میں ایک مداح نے گلوکار سے منگنی کی خبروں کے حوالے سے سوال کیا تھا۔

مداح کے سوال کے جواب میں عاصم اظہر نے منگنی کی خبروں کی تردید کرتے ہوئے کہا تھا کہ میرب علی میری بہنوں کی طرح ہے۔

عاصم اظہر نے اپیل کرتے ہوئے کہا تھا کہ براہِ کرم! اس طرح کی جھوٹی خبریں پھیلانے سے گریز کریں کیونکہ ان سے میری فیملی کو پریشانی کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔

یاد رہے کہ گلوکار عاصم اظہر اور ماڈل و اداکارہ میرب علی نے گزشتہ روز منگنی کی جس کی تصاویر سوشل میڈیا پر وائرل ہوگئی تھیں۔

16 سالہ طالبعلم کے قتل میں ملوث2 ملزم گرفتار

0

کراچی کے علاقے شیر شاہ میں 16 سالہ طالبعلم دین محمد کے قتل میں ملوث دو ملزمان کو پولیس نے گرفتار کرلیا ہے۔

اے آر وائی نیوز کے مطابق کراچی کے علاقے شیر شاہ میں 16 سالہ طالبعلم دین محمد کے قتل میں ملوث دو ملزمان کو پولیس نے گرفتار کرلیا ہے۔

موچکو پولیس نے سی سی ٹی وی فوٹیج کی مدد سے ملزمان کو گرفتار کیا جنہوں نے دوران تفتیش بتایا کہ ڈکیتی کی کوشش میں مزاحمت پر انہوں نے طالبعلم کو گولی مار کر قتل کیا۔

ایس ایس پی کیماڑی کے مطابق ملزم بلال اور اکبر کو مقتول کے دوست اور عینی شاہد یاسین نے بھی شناخت کرلیا ہے۔

واضح رہے کہ چند روز قبل شیر شاہ کے علاقے میں میٹرک کے طالبعلم دین محمد کو ڈاکوؤں نے اس وقت گولی مار دی تھی جب وہ کباڑ پر نوکری کرنے کے بعد واپس گھر جارہا تھا۔

مزید پڑھیں: کراچی میں ڈکیتی مزاحمت پر 16 سالہ طالب علم قتل

ملزمان ڈکیتی میں مزاحمت پر طالبعلم کو پیٹ میں گولی مار کر فرار ہوگئے تھے جب کہ زخمی طالبعلم دین محمد دو دن اسپتال میں زیرعلاج رہنے کے بعد چل بسا تھا۔

وزیراعظم کے خلاف تحریک عدم اعتماد کی ’’ٹائمنگ‘‘

0
تحریک عدم اعتماد

یہ درست ہے کہ کسی بھی ملک میں مضبوط جمہوریت کے لیے مستعد اور فعال اپوزیشن ضروری ہوتی ہے جو حکومت کی کارکردگی پر نظر رکھتے ہوئے اس پر عوامی فلاح و بہبود کے کاموں اور انتخابی مہم کے دوران عوام سے کیے گئے وعدوں کی تکمیل کے لیے دباؤ ڈالتی ہے۔

لیکن بدقسمتی سے ہمارے ہاں اپوزیشن اور حکومت کا کردار کبھی دو انتہاؤں پر ہوتا ہے تو کبھی ایسا کہ لگتا ہی نہیں کہ ملک میں کسی اپوزیشن کا وجود ہے۔ یہاں 90 کی دہائی اگر سیاسی رسہ کشی میں گزری تو گزشتہ ایک دہائی سے زائد عرصہ اپوزیشن کے بارے میں یہی تاثر قائم رہا کہ یہ فرینڈلی اپوزیشن ہے اور اس تاثر کو خود اپوزیشن نے اپنے اقدامات سے تقویت دی۔

پاکستان میں‌ اپوزیشن کے بارے میں ایک تاثر یہ بھی ہے کہ وہ ایک خاص وقت پر اشارہ پاتے ہی سڑکوں پر نکل آتی ہے اور حکومت کے خلاف اپنے احتجاج کو عوام کے مسائل اور ان کی مشکلات سے جوڑتی ہے۔

ہمارے بلاگ کے عنوان سے واضح ہے ہم اپوزیشن کی جانب سے وزیرِ اعظم کے خلاف تحریکِ عدم اعتماد کے نتائج پر نہیں بلکہ اس کی ٹائمنگ اور ان حالات پر بات کریں گے جن میں اپوزیشن جماعتوں نے تحریکِ عدم اعتماد پیش کرنے پر اتفاق کیا۔

گزشتہ سال اپریل میں جب حکومت مخالف اپوزیشن جماعتوں کے اتحاد پی ڈی ایم میں ٹوٹ پھوٹ ہوئی تو حکومتی حلقوں نے سکون کا سانس لیا تھا وجہ صاف تھی کہ پی ڈی ایم نے حکومت کو ہٹانے کے لیے ہر حربہ استعمال کرنے کا اعلان کیا تھا اور اپنی سرگرمیوں کے آغاز کے ساتھ کئی بڑے جلسے بھی کیے تھے جس نے حکم راں جماعت کو دباؤ میں‌ لے لیا تھا، لیکن جب ذاتی مفاد کے لیے ایک بڑی ملکی جماعت پاکستان پیپلز پارٹی نے دوسری بڑی پارٹی ن لیگ کو بائی پاس کر کے یوسف رضا گیلانی کو حکومت کی مدد سے سینیٹ میں اپوزیشن لیڈر بنوایا تو گویا پی ڈی ایم میں انتشار پیدا ہوگیا جس کے نتیجے میں پی پی پی اور اے این پی کو اس اتحاد سے نکلنا پڑا اور پی ڈی ایم عملاً ٹوٹ گئی۔ کیوں کہ پی ڈی ایم بنانے کے فیصلے میں بھی پی پی پی پیش پیش تھی اور 20 ستمبر 2020 کو بلاول بھٹو کی میزبانی میں ہونے والی اپوزیشن جماعتوں کی آل پارٹیز کانفرنس میں اس کی تشکیل کا فیصلہ کیا گیا تھا۔

بہرحال پی پی پی کے اس اتحاد سے علیحدہ ہونے کے بعد پی ڈی ایم میں شریک تمام جماعتیں جو پہلے حکومت کے خلاف صف آرا تھیں، ایسا لگنے لگا کہ ان کا ہدف اب حکومت نہیں رہی، خاص طور پر ن لیگ اور پی پی پی نے تو ایک دوسرے کو نشانے پر رکھ لیا اور وہ گولہ باری ہوئی کہ حکومتی ایوانوں میں تو شادیانے بج گئے۔ اس دوران کبھی کبھار منہ کا ذائقہ تبدیل کرنے کے لیے پی پی اور ن لیگ قیادت کے ساتھ پی ڈی ایم کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن بھی حکومت کے خلاف بیانات داغ دیتے لیکن مجموعی طور پر اپوزیشن آپس ہی میں گتھم گتھا نظر آئی جس کا حکومتی جماعت نے کئی بار فائدہ بھی اٹھایا۔

قصہ مختصر اپریل میں پی ڈی ایم ٹوٹنے کے بعد حکومتی حلقوں میں بے چینی ختم ہوگئی اور ملکی فضا میں جو سیاسی ہلچل پیدا ہوئی تھی وہ صرف اپوزیشن کیمپ تک ہی محدود رہی۔

اپوزیشن کی باہمی ’’تُو تُو مَیں میں‘‘ جاری تھی کہ اسی دوران 16 ستمبر 2021 کو عمران خان اور روسی صدر ولادیمیر پوٹن کے درمیان ملاقات ہوتی ہے۔ روسی صدر کی طرف سے دعوت کو عمران خان قبول کر لیتے ہیں۔ وہ سمجھتے ہیں کہ یہ دورہ پاکستان کی معیشت کی بحالی کے لیے بہت اہم ہے۔ وزیرِاعظم کسی بھی صورت اس موقع کو ہاتھ سے نہیں جانے دینا چاہتے ہیں۔ یہ تاریخی دورہ فروری 2022 کے اواخر میں طے پاتا ہے اور دونوں طرف گرم جوشی نظر آتی ہے۔ لیکن جیسے جیسے دورے کا وقت قریب آتا ہے ایسا لگتا ہے کہ ملکی سیاست میں اچانک بھونچال آگیا ہے، ایک دوسرے کی مخالفت میں‌ آگے سے آگے بڑھ جانے والی پارٹیاں توقع کے بَرخلاف ایک دوسرے کے لیے محبت سے بانہیں پھیلا لیتی ہیں اور ایک دوسرے کے ہاں سیاسی آنیاں جانیاں شروع ہوجاتی ہیں۔ اسی ماحول میں پی پی چیئرمین بلاول بھٹو زرداری وزیراعظم کے خلاف تحریک عدم اعتماد لانے کا اعلان کردیتے ہیں اور اس کے لیے اپوزیشن جماعتوں کے ساتھ حکومتی اتحادی جماعتوں کے ساتھ بھرپور رابطوں کا فیصلہ کیا جاتا ہے۔

بلاول بھٹو کے اس اعلان کے بعد پی پی پی پارلیمنٹرین کے صدر آصف علی زرداری جو کہ کافی عرصہ سے صاحب فراش ہونے کے ساتھ سیاسی منظر نامے سے بھی غائب ہیں اچانک تندرست ہوکر سیاسی میدان میں ظاہر ہوتے ہیں اور اپنے مفاہمتی بلے سے ایک اور اننگ کھیلنے کا آغاز کرتے ہیں۔ لیکن حیرت انگیز لمحہ وہ ہوتا ہے کہ جس بات پر پی ڈی ایم میں پہلی دراڑ پڑی تھی یعنی گزشتہ سال پی پی کی جانب سے تحریک عدم اعتماد کی تجویز کو ن لیگ نے سختی سے رد کردیا تھا اب چند ملاقاتوں کے بعد ن لیگ پی پی کے اس فارمولے پر من وعن راضی ہوجاتی ہے اور پہلے اس تجویز کے شدید مخالف نواز شریف اس کی منظوری بھی دے دیتے ہیں پھر اس کے بعد کیا ہوتا ہے یہ تماشا پوری قوم گزشتہ ایک ڈیڑھ ماہ سے دیکھ رہی ہے۔

متحدہ اپوزیشن کے وزیراعظم کے خلاف تحریک عدم اعتماد لانے کے اعلان کے بعد حکومت پر دباؤ بڑھتا ہے اور عین دورہ روس سے چند روز قبل یہ سرگرمیاں اتنی عروج پر پہنچتی ہیں کہ عوام بھی حیران رہ جاتے ہیں کہ ایسا کیا ہوگیا کہ چند ماہ قبل ایک دوسرے کے گریبان پکڑنے والے اب ایک دوسرے کے دست و بازو بن رہے ہیں۔ وہ تماشا لگتا ہے کہ کبھی اپوزیشن کی جانب سے وزیراعظم کے دورہ روس کے دوران تحریک عدم اعتماد پیش کرنے کی بات کی جاتی ہے تو مارچ کے آخری ہفتے میں پی ٹی آئی حکومت کے خلاف وفاقی دارالحکومت میں احتجاج کا اعلان ہوتا ہے۔ یہاں بتاتے چلیں کہ 22 اور 23 مارچ تک اسلام آباد میں او آئی سی کے وزرائے خارجہ کا اجلاس ہونا ہے۔

اپوزیشن جماعتیں وزیراعظم کے خلاف اپنی تحریک عدم اعتماد جمع کراچکی ہیں حکومت اور اپوزیشن دونوں کی جانب سے نمبرز پورے ہونے کے دعوے کیے جارہے ہیں۔ بہرحال عمران خان دورہ روس مکمل کرکے آجاتے ہیں اس کے بعد تو گویا سیاسی پیالی میں وہ طوفان برپا ہونا شروع ہوتا ہے کہ عوام کو لگتا ہے کہ حکومت تحریک عدم اعتماد سے قبل ہی اب گئی کہ تب گئی۔ اس بلاگ کی اشاعت تک اپوزیشن جماعتیں وزیراعظم کیخلاف تحریک عدم اعتماد جمع کراچکی ہیں اور اسپیکر قومی اسمبلی نے جمعہ 25 مارچ کو قومی اسمبلی کا اجلاس طلب کرلیا ہے۔ 25 مارچ ویسے ہی عمران خان کے لیے تاریخی دن ہے کہ 30 سال قبل اسی روز پاکستان کرکٹ کا عالمی چیمپیئن بنا تھا اور اس وقت کے کپتان عمران خان نے عالمی کرکٹ کپ کی ٹرافی ہاتھوں میں تھی۔ اس بار 25 مارچ کو عمران خان کے ہاتھوں میں کیا آتا ہے یہ تو آنے والا 25 مارچ ہی بتائے گا۔

جیسا کہ ہم نے بلاگ کے آغاز میں تحریک عدم اعتماد کی ٹائمنگ پر بات کی تھی تو ذہن کے دریچے کھولنے کے لیے ہمیں تاریخ کے کچھ اوراق کھنگالنے پڑیں گے۔

قیام پاکستان کے تقریباً پونے دو سال بعد 8 جون 1949 کو ایران میں پاکستانی اور روسی سفارتکاروں کے ذریعے پاکستان کے پہلے وزیراعظم خان لیاقت علی خان کو روسی صدر جوزف اسٹالن کی جانب سے دورہ روس کی دعوت دی جاتی ہے جس کے بعد سفارتی ایوانوں میں جیسے بھونچال آجاتا ہے۔

اس حوالے سے عائشہ جلال اپنی کتاب ”پاکستان اسٹیٹ آف مارشل رول” میں لکھتی ہیں کہ امریکا کی حمایت یافتہ مضبوط لابی جس کی قیادت وزیر خزانہ غلام محمد کر رہے تھے وزیراعظم کو دورہ ماسکو سے پیچھے ہٹانے میں کامیاب ہو گئی۔ وزیر خزانہ نے وزیر اعظم کو یہ دھمکی بھی دی کہ حکومت کرو یا گھر جاؤ۔ اسی طرح ایک اور مصنف اختر بلوچ نے اس سلسلے میں ایک غیرمعمولی انکشاف کیا ہے وہ لکھتے ہیں کہ کراچی میں برطانوی ہائی کمشنر لارڈ گریفٹی سمتھ نے پاکستانی وزیر خارجہ سر ظفر اللہ خان کو دھمکی دی تھی کہ وزیر اعظم نوابزادہ لیاقت علی خان اگر ماسکو گئے تو پاکستان برطانیہ اور امریکا سے دشمنی کے نتائج بھگتنا پڑیں گے۔

اسی انداز فکر کی تائید ایک ممتاز اخبار ڈیلی ٹیلی گراف کی اس خبر سے بھی ہوتی ہے جس میں وزیراعظم پاکستان کے دورہ روس کی خبر شہ سرخی میں شائع ہوئی اور خبر میں بتایا گیا کہ پاکستانی وزیراعظم لیاقت علی خان دولت مشترکہ ممالک میں سے روس کا دورہ کرنے والے پہلے سربراہ مملکت ہوں گے لیکن فیوڈلز پہ مشتمل امریکی نواز وزرا ڈر گئے اور دورہ کینسل ہو گیا۔ دورے کی تنسیخ پاکستان کی خارجہ پالیسی کی تشکیل میں فیصلہ کن موڑ تھا۔

پاکستانی خارجہ پالیسی پر ابتدائی کتابوں میں سے ایک ’’پاکستانز فارن پالیسی‘‘ کے مصنف مشتاق احمد لکھتے ہیں وزیراعظم کا ماسکو نہ جانا ایک بھیانک غلطی تھی کیونکہ اس دورے کے ذریعے پاکستان کو نہ صرف ایک متوازن خارجہ پالیسی پر کاربند ہونے کا موقع ملتا بلکہ عالمی قوتوں کی طرف سے پذیرائی اور حمایت بھی ملتی۔

دونوں ادوار میں دورۂ روس کے اعلان کے بعد پیدا ہونے والی صورتحال ہم نے قارئین کے سامنے رکھ دی ہے۔ آپ اس کا موازنہ کرتے ہوئے سوچیے کہ جو کچھ آج کل وطن عزیز پاکستان میں ہورہا ہے کہیں یہ سب کسی کے اشارے پر تو نہیں‌ ہو رہا؟؟؟

تحریک انصاف نے 27 مارچ کے جلسے کی جگہ تبدیل کر دی

0

پاکستان تحریک انصاف نے 27 مارچ کو اسلام آباد میں 10 لاکھ لوگوں کے جلسے کی جگہ تبدیل کر دی۔

تحریک انصاف کے سینیٹر فیصل جاوید نےٹوئٹر پر جاری بیان میں‌ جلسے کا مقام تبدیل کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ ڈی چوک میں جگہ کم پڑنے کے سبب پریڈ ایونیو میں جلسہ کیا جائے گا۔

انہوں نے لکھا کہ ڈی چوک والی جگہ جلسہ کےلئےچھوٹی پڑجائےگی پریڈ ایونیو کےلیے انتظامیہ کودرخواست دی ہے ملک بھر سے بڑی تعدادمیں لوگ اسلام آبادپہنچ رہےہیں۔

فیصل جاوید کا کہنا تھا کہ فیصلہ کن گھڑی آن پہنچی ہے قوم نےفیصلہ کرلیا ہے اپوزیشن کاشکریہ ، ان کی وجہ سے ہمارا سویا کارکن جاگ گیا، منحرف اراکین کےخاندانوں،حلقوں سےردعمل آرہاہے۔

ضلعی انتظامیہ کی حکومت اور اپوزیشن کو جلسوں کا مقام تبدیل کرنے کی تجویز

پی ٹی آئی رہنما علی نواز اعوان نے بیان میں کہا کہ پریڈگراؤنڈکی جگہ بھی جلسےکےلیےکم پڑےگی عمران خان نےکہاتھاکہ جب میں آؤں  گایہ چواکٹھےہوں گے یہ حق وباطل کی جنگ بن چکی ہے ایک طرف حق کھڑا ہے اور دوسری طرف باطل ۔

لاہور ٹیسٹ: آسٹریلیا نے 5 وکٹوں کے نقصان پر 232 رنز بنالیے

0

لاہور: پاکستان اور آسٹریلیا کے درمیان جاری تیسرے ٹیسٹ کے پہلے روز کا کھیل ختم ہوگیا، آسٹریلیا نے 5 وکٹوں کے نقصان پر 232 رنز بنالیے۔

تفصیلات کے مطابق لاہور کے قذافی اسٹیڈیم میں کھیلے جارہے تیسرے ٹیسٹ میچ کے پہلے روز آسٹریلیا نے عثمان خواجہ کی شاندار بیٹنگ کی بدولت 5 وکٹوں کے نقصان پر 232 رنز بنالیے، کیمرون گرین 20 اور ایلکس کیری 8 رنز بنا کر کریز پر موجود ہیں۔

آسٹریلوی اوپنر عثمان خواجہ نے 91 رنز کی شاندار اننگز کھیلی، اسٹیو اسمتھ 59 اور ٹریوس ہیڈ نے 26 رنز اسکور کیے۔

ڈیوڈ وارنر 7 اور مارنوس لبوشین بغیر کوئی رن بنائے پویلین لوٹ گئے۔

پاکستان کی جانب سے شاہین شاہ آفریدی اور نسیم شاہ نے دو، دو وکٹیں حاصل کیں، اسپنر ساجد خان ایک وکٹ حاصل کرسکے۔

اس سے قبل آسٹریلیا نے ٹاس جیت کر پہلے بیٹنگ کا فیصلہ کیا تھا۔

کینگروز کپتان پیٹ کمنز کا کہنا ہے کہ وکٹ بیٹنگ کے لئے سازگار لگ رہی ہے، اس میں کچھ اسپن بھی موجود ہے یہی وجہ ہے کہ پہلے بیٹنگ کا فیصلہ کیا۔

قومی ٹیم کے کپتان بابراعظم نے کہا کہ اگر ہم ٹاس جیتتے تو ہم بھی پہلے بیٹنگ کرتے،ہوم گراؤنڈ پر سیریز میں فتح کیلئے پر عزم ہیں، پیٹ کمنز نے کہا کہ اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کرنے کی کوشش کرتے ہوئے سیریز جیتنے کیلئے پر اعتماد ہیں۔

Image

تیسرے ٹیسٹ کے لئے آسٹریلوی ٹیم نے کراچی ٹیسٹ کا اسکواڈ برقرار رکھا ہے جبکہ قومی ٹیم میں ایک تبدیلی کی گئی ہے، آل راؤنڈر فہیم اشرف کی جگہ فاسٹ بولر نسیم شاہ کو شامل کیا گیا ہے۔

واضح رہے کہ دونوں ٹیموں کے درمیان راولپنڈی اور کراچی ٹیسٹ بغیر کسی نتیجے کے ختم ہوگئے تھے۔

یاد رہے کہ بینو قادر ٹرافی سیریز آئی سی سی ٹیسٹ چیمپئن شپ کا حصہ ہے۔