ہفتہ, جون 21, 2025
ہوم بلاگ صفحہ 11365

سینٹرل کنٹریکٹ کا اعلان، سرفراز اور شان مسعود کی تنزلی

0

راولپنڈی: پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) نے مینز سینٹرل کنٹریکٹ دو ہزار بائیس ۔ تئیس کا اعلان کردیا ہے، کاؤنٹی لیگ میں شاندار کارکردگی دکھانے والے شان مسعود کو ڈی کٹیگری میں ڈال دیا گیا۔

تفصیلات کے مطابق راول پنڈی میں نیوز کانفرنس کرتے ہوئے چیف سیلکٹر محمد وسیم نے کھلاڑیوں کے نئے سینٹرل کنٹریکٹ کے حوالے سے بتایا کہ ریڈ اور وائٹ بال کٹیگریز میں مجموعی طور پر 33 کھلاڑی شامل کئے گئے ہیں۔

کپتان بابر اعظم سمیت 5 کھلاڑیوں کو ریڈ اوروائٹ بال دونوں فارمیٹ کے کنٹریکٹ مل گئے، 10 کھلاڑیوں کو صرف وائٹ بال کا کنٹریکٹ ملا جب کہ 11 کھلاڑیوں کو صرف ریڈ بال کا کنٹریکٹ دیا گیا ہے۔

اس کے علاوہ ڈومیسٹک کرکٹ میں عمدہ کارکردگی کا مظاہرہ کرنے والے سات کھلاڑی ایمرجنگ کٹیگری کا حصہ بن گئے۔

چیف سیلکٹر نے بتایا کہ فہرست میں بابراعظم، محمد رضوان اور شاہین شاہ آفریدی ریڈ بال اور وائیٹ بال دونوں طرز کی کرکٹ کے کنٹریکٹ کی اے کٹیگریزمیں شامل ہیں، حسن علی ریڈ بال میں بی اور وائیٹ بال میں سی کٹیگری کا حصہ ہیں، امام الحق کو ریڈ بال میں سی اور وائیٹ بال میں بی کٹیگری دی گئی ہے۔

اظہرعلی ریڈ بال کنٹریکٹ کی اے جبکہ فواد عالم بی کٹیگری میں شامل کئے گئےہیں اسی طرح عبداللہ شفیق، نسیم شاہ اور نعمان علی ریڈ بال کی سی کٹیگری کا حصہ ہیں، فخر زمان اور شاداب خان وائٹ بال کنٹریکٹ کی کٹیگری اے میں شامل ہیں۔حارث رؤف بی اور محمد نواز کٹیگری سی کا حصہ ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: جاوید میانداد، آفریدی،شعیب ملک اور سیمی مینٹورز مقرر

ریڈ بال کی ڈی کٹیگری میں عابد علی، سابق کپتان سرفراز احمد، سعود شکیل، شان مسعود اور یاسر شاہ شامل ہیں، واضح رہے کہ شان مسعود نے کاؤنٹی لیگ میں اپنی صلاحیتوں کا لوہا منوایا ہے۔

آصف علی،حیدرعلی،خوشدل شاہ،محمد وسیم جونیئر، شاہنواز دھانی، زاہد محمود اور عثمان قادر کٹیگری ڈی میں شامل ہیں، علی عثمان،حسیب اللہ، کامران غلام، محمد حارث، محمد حریرہ، قاسم اکرم اور سلمان علی آغا ایمرجنگ کنٹریکٹ کا حصہ بن گئےہیں۔

سرفراز احمد سے متعلق چیف سلیکٹر نے کہا کہ ریڈ بال فارمیٹ میں محمد رضوان اور سرفراز بہترین وکٹ کیپر ہیں، ان کے علاوہ کوئی اور وکٹ کیپر اس طرز کی کرکٹ میں موجود نہیں ہے۔

سری لنکا کے عوام شدید ذہنی اذیت میں مبتلا، معاشی بحران سنگین ہوگیا

0

کولمبو : سری لنکا میں معیشت کی تباہی کے بعد ملک میں نفسا نفسی کا عالم ہے بھوک اور بنیادی ضروریات سے محرومی کے باعث عوام شدید ذہنی اذیت سے دوچار ہیں۔

تفصیلات کے مطابق سری لنکا میں معاشی بحران سنگینی کی آخری حدوں کو چُھو رہا ہے اور اس وقت اس ملک کا زیادہ تر انحصار بھارت اور دیگر ممالک کی امداد پر ہے۔

دوسری جانب سری لنکا کی حکومت انتہائی بے چینی سے بین الاقوامی مالیاتی فنڈ(آئی ایم ایف) سے بیل آؤٹ پیکیج کے لیے مذاکرات کررہی ہے۔

اس جنوبی ایشیائی جزیرہ نما ملک کی آبادی دو کروڑ20 لاکھ ہے لیکن وہاں کی اکثریت اس وقت خوراک، ایندھن سمیت زندگی کی بنیادی ضروریات پوری کرنے کے لیے مشکلات کا شکار ہے۔

امریکی خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق سنگین معاشی بحران نے سری لنکا میں افراتفری اور تشدد کو جنم دیا ہے، لوگ بنیادی استعمال کی اشیاء کے حصول کے لیے آپس میں لڑ رہے ہیں اور وہ شدید مایوس ہیں۔

سری لنکا کے گامپاہا قصبے کی رہائشی دوبچوں کی ماں47 سالہ شامیلا نیلانتھی کو مٹی کا تیل حاصل کرنے کے مسلسل تین روز تک قطار میں کھڑا ہونا پڑا لیکن انہیں بالآخر خالی ہاتھ گھر لوٹنا پڑا۔ ان کے ساتھ ایسا ہی واقعہ دو ہفتے قبل پیش آیا تھا۔

شامیلا نیلانتھی کہتی ہیں میں مکمل طور اکتا گئی ہوں، تھکن سے چور ہوں۔ مجھے نہیں معلوم کہ ہمیں کب تک یہ سب کچھ کرنا پڑے گا۔

واضح رہے کہ چند برس قبل تک سری لنکا کی معیشت تیزی سے ترقی کر رہی تھی اور وہاں کی آبادی کے لیے نوکریوں اور خوراک کا کوئی مسئلہ نہیں تھا لیکن اب یہ تباہی کے دہانے پر ہے۔

سینٹر فارگلوبل ڈویلپمنٹ واشنگٹن کے سینیئر فیلو سکاٹ مورس کا کہنا ہے کہ صورت حال بہتر تیزی سے انسانی بحران کی جانب بڑھ رہی ہے۔

اس طرح کے معاشی بحران عموماً افغانستان جیسے غریب ترین ممالک میں تو دیکھے گئے ہیں لیکن سری لنکا جیسے متوسط آمدنی والے ممالک میں ایسی صورت حال نادر ہے۔

Sri Lanka's Food Crisis Is the Government's Doing

انڈونیشیا جسے "ایشیئن ٹائیگر” کہا جاتا ہے، 1990 کی دہائی کے اواخر میں اسی طرح کی معاشی ابتری کا شکار ہوا تھا اور وہاں فسادات اور سیاسی عدم استحکام نے جنم لیا تھا۔

اس وقت انڈونیشیا پر کئی دہائیوں سے حکمرانی کرنے والے شخص کو اقتدار سے بے دخل ہونا پڑا تھا, اب صورت حال یہ ہے کہ انڈونیشیا دنیا کی سب سے بڑی 20 صنعتی معیشتوں میں شمار ہوتا ہے۔

Sri Lanka - IFEX

سری لنکا کے معاشی زوال کی بڑی وجہ مالیاتی امور میں بے نظمی ہے جسے کورونا کی وبا نے مزید بدترین حالات تک پہنچایا پھر اس ملک میں 2019 میں ہونے والے دہشت گرد حملوں نے سیاحت کی انڈسٹری کو دھچکا پہنچایا۔

کورونا وبا کے دوران دیگر ممالک میں کام کرنے والے سری لنکا کے شہریوں کو اپنے وطن رقوم منتقل کرنے میں بھی مشکلات کا سامنا کرنا پڑرہا ہے۔

What the Crisis in Sri Lanka Means for the World | Time

سال2019 میں سری لنکن حکومت نے بھاری قرضے لیے اور ٹیکس کم کر دیے پھر حکومت کے پاس زرمبادلہ کے ذخائر اس قدر کم رہ گئے کہ وہ درآمدات کی قیمت ادا کرنے کے قابل نہیں رہی۔

اب سری لنکا کے عام شہریوں کو اس بحران کی قیمت ادا کرنی پڑ رہی ہے اور انہیں اشیائے ضروریہ کے حصول کے لیے دو دو کلومیٹر طویل قطاروں میں کھڑا ہونا پڑتا ہے۔

اسی طرح گیس کے حصول کے لیے قطار میں کھڑے آٹھ افراد کی ہلاکت کا واقعہ بھی پیش آچکا ہے۔ دوسری جانب بہت سے لوگوں نے گیس نہ ملنے کی وجہ سے سائیکلیں چلانا شروع کر دی ہیں۔

Sri Lankan medicine shortage a death sentence for some

حکومت نے شہری علاقوں کے اسکول اور یونیورسٹیاں بند کردی ہیں جبکہ سرکاری ملازمین کو بھی لمبی چھٹیوں پر بھیجا جا رہا ہے تاکہ وہ کھیتی باڑی کرکے اپنی گزر بسر کا انتظام کریں۔

گو کہ سری لنکا ایک جمہوری ملک ہے لیکن اکثر شہری وہاں سیاسی برتری رکھنے والے راجا پکسا کے خاندان کو اس بحران کا ذمہ دار سمجھتے ہیں۔

ایک پرائیویٹ کمپنی میں بطور کلرک کام کرنے والے رنجانا پدماسری کا کہنا ہے کہ یہ سب ان ہی کی غلطی اور ہمیں اب یہ حالات بھگتے پڑ رہے ہیں۔

اب تک راجا پکسا خاندان کے دو اہم افراد وزیراعظم مہندا راجا پکسا اور وزیر خزانہ باسل راجا پکسا نے اپنے عہدوں سے استعفیٰ دیا ہے جبکہ مظاہرین صدر گوتابایا راجا پکسا سے بھی عہدہ چھوڑنے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔

گذشتہ دو ماہ سے صدر کے دفتر کے باہر بڑی تعداد میں شہری احتجاج کر رہے ہیں، رنجانا پدماسری نے کہا کہ استعفیٰ کافی نہیں ہے، وہ آسانی سے بھاگ نہیں سکتے، انہیں اس بحران کا ضرور جواب دہ ٹھہرانا چاہیے۔

اسکالر شپس امتحانات کے نتائج کا اعلان

0
پنجاب یونیورسٹی کے 12 اساتذہ کروڑوں کی اسکالر شپس

اسلام آباد: اسکالر شپس امتحانات کے نتائج کا اعلان ہو گیا۔

تفصیلات کے مطابق وفاقی نظامت تعلیمات نے پانچویں اور آٹھویں کے اسکالر شپ امتحانات کے نتائج کا اعلان کر دیا۔

وفاقی نظامت تعلیمات کے مطابق پانچویں کا مجموعی نتیجہ 89.27 فی صد رہا، پانچویں میں 578 نمبر لے کر پہلی پوزیشن اسلام آباد ماڈل کالج ایف سکس ٹو کے ابریش فرقان نے حاصل کر لی۔

574 نمبر لے کر دوسری پوزیشن علیشہ کامران اور کرن شہزادی نے حاصل کی، جب کہ 573 نمبر لے کر تیسری پوزیشن زرلش ایمان اور مناہل تبسیم نے حاصل کی۔

آٹھویں کے اسکالر شپ امتحانات کے نتائج کی شرح 86.85 فی صد رہی، ماڈل کالج ایف ایٹ ون کی زارا ذوالفقار نے 681 نمبر لے کر آٹھویں میں پہلی پوزیشن حاصل کر لی۔

دوسری اور تیسری پوزیشن کے لیے علی ٹرسٹ کے محمد انیس نے 681 نمبر، اجمل خان نے 675 نمبر، اور محمد صالح نے 674 نمبر حاصل کر لیے۔

آٹھویں کے اسکالر شپ امتحانات میں سب سے زیادہ 53 اسکالر شپس علی ٹرسٹ نے حاصل کر لیں۔

اسلام آباد کالج فار گرلز ایف سکس ٹو نے 11 اسکالر شپس، جب کہ ماڈل کالج فار بوائز جی نائن فور نے 10 اسکالر شپس حاصل کیں۔

کراچی والے ہوشیار : کورونا کی یومیہ شرح میں تشویشناک حد تک اضافہ

0

کراچی : کورونا وائرس نے پاکستان میں دوبارہ انٹری دے دی، کراچی میں کورونا کے مثبت کیسز کی شرح میں تیزی سے اضافہ ہورہا ہے۔

اس حوالے سے ذرائع کا کہنا ہے کہ کورونا کے حوالے سے حساس 25 اضلاع کے یومیہ شرح میں اضافہ کا سلسلہ جاری ہے۔

ذرائع کے مطابق گزشتہ 24گھنٹے کے دوران کورونا کی بلند ترین شرح19.09 فیصد شرح کراچی میں رہی، 24گھنٹے کے دوران حیدر آباد میں کورونا کی شرح 0.15 فیصد ریکارڈ کی گئی۔

اس کے علاوہ چوبیس گھنٹے میں گلگت، اسکردو میں کورونا کی شرح صفر ریکارڈ کی گئی جبکہ مظفر آباد میں کورونا کی شرح 4.62، میرپور میں3.33 فیصد رہی۔

ذرائع کے مطابق چوبیس گھنٹے میں کوئٹہ میں کورونا کی شرح 1.13 فیصد ریکارڈ کی گئی جبکہ صوابی، بنوں، نوشہرہ میں کورونا کی یومیہ شرح صفر رہی۔

پشاور میں کورونا کی یومیہ شرح 2.90، ایبٹ آباد میں 2.02 فیصد، مردان میں کورونا کی یومیہ شرح 5.95، سوات 0.61 فیصد ریکارڈ کی گئی۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں کورونا وائرس کی یومیہ شرح 2.37 فیصد جبکہ 24گھنٹے میں گوجرانوالہ، گجرات، جہلم میں کورونا کی شرح صفر ریکارڈ کی گئی۔

اس کے علاوہ 24گھنٹے کے دوران لاہور میں یومیہ کورونا شرح 3.49، راولپنڈی میں1.51 فیصد، بہاولپور میں کورونا کی شرح 0.57 فیصد ریکارڈ کی گئی۔

پولیس کی بڑی کارروائی، کنٹینر اور ٹرک لوٹنے والا گروہ گرفتار

0

کراچی: پولیس نے نیشنل ہائی وے پر کامیاب کارروائی کرتے ہوئے ٹرک اور کنٹینر کو لوٹنے والے گروہ کو گرفتار کرلیا ہے۔

پولیس حکام کے مطابق شاہ لطیف ٹاؤن نیشنل ہائی وے پر رات گئے مبینہ پولیس مقابلہ ہوا، جس کے نتیجے میں پانچ ملزمان کو گرفتار کیا گیا، گرفتار ملزمان سے متعلق ہوشربا انکشافات سامنے آئے ہیں۔

پولیس نے بتایا کہ ملزمان مختلف مقامات پرٹرک اور کنٹینر لوٹتےتھے، ان کا طریقہ واردات یہ تھا کہ ملزمان اپنی کار ٹرک، ٹرالر کے آگے لگا کرروکتے اور لوٹ مار کرتے، یہ ملزمان خود کو قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اہلکار ظاہر کرتے تھے۔

یہ بھی پڑھیں: سابق آئی جی سندھ نے راؤ انوار کو ہرجانے کا نوٹس بھیج دیا

ملزمان چھینےگئےٹرالرز نامعلوم مقام لے جاکر خالی کردیتے تھے، کامیاب کارروائی کے دوران ملزمان سے پانچ لاکھ نقد، ایم پی فائیوگن، رپیٹر سمیت دو پستول برآمد کئے گئے، ملزمان کو مزید تفتیش کے لئے متعلقہ تھانے منتقل کردیا گیا ہے، جہاں اس سے مزید تفتیش جاری ہے،پولیس حکام نے ملزمان کی گرفتاری کو بڑی کامیابی قرار دیا ہے۔

کاشت کاروں کو آگاہی فراہم کرنے سے متعلق اسٹیٹ بینک کا بڑا اقدام

0

کراچی: اسٹیٹ بینک نے ڈیجیٹل میڈیا کے ذریعے کاشت کاروں کی مالی تعلیم اور آگاہی بڑھانے کا پروگرام شروع کردیا ہے۔

مرکزی بینک کی جانب سے جاری پریس ریلیز میں بتایا گیا کہ کاشت کار کمیونٹی میں آگاہی پیدا کرنے کی غرض اور زرعی قرضوں کی مصنوعات اور طریقوں سے متعلق علاقائی زبانوں پر مشتمل ویڈیو سیریز متعارف کرائی ہے۔ جسے تمام بینکوں کے سوشل اور ڈیجیٹل پلیٹ فارمز پر جاری کیا جائے گا۔

اسٹیٹ بینک کے مطابق ملک بھر میں انٹر نیٹ کی تیزی سے سرایت اور اسمارٹ فونز کے استعمال کے باعث محدود رسائی والے روایتی آگاہی پروگراموں پر انحصار کے بجائے معلومات کی ترسیل کے لئے ڈیجیٹل پلیٹ فارمز کا استعمال کا رجحان تیزی سے بڑھا ہے، جس کے نتیجے میں بروقت اور کم لاگت میں پیغامات کو سامعین تک پہنچانے میں مدد مل رہی ہے۔

اس سلسلے میں پہلی ویڈیو متعارف کرادی گئی ہے، جس میں کاشت کاروں کی طرز فکر کو مد مظر رکھتے ہوئے زرعی قرضوں سے متعلق حکومت پاکستان کی اسکیموں کا احاطہ کیا گیا ہے، اس ویڈیو کو اردو کے علاوہ تین علاقائی زبانوں سندھی بلوچی اور پشتو میں بھی پیش کیا گیا ہے۔

سیریز کی اگلی دو ویڈیوز میں فصلی اور غیر فصلی شعبے پر توجہ مرکوز کی گئی ہے، جن میں زرعی قرضوں سے متعلق معلومات، قرضوں سے متعلق مطلوبہ دستاویزات سے متعلق مفصل معلومات دی گئیں ہیں۔

مرکزی بینک کی جانب سے جاری پریس ریلیز میں کہا گیا ہے کہ اس طریقہ کار سے کاشت کار برادری کو بینکوں سے قرض لینے میں ہچکچاہٹ پر قابو پانے میں مدد ملے گی، ویڈیوز کی مدد سے بینکوں کی حوصلہ افزائی ہوگی، ساتھ ہی مرکزی بینک نے مشورہ دیا ہے کہ دیگر کمرشل بینک بھی ایسی معلوماتی ویڈیوز تیار کریں۔

ویڈیوز کے لنک درج ذیل ہیں۔

اردو لنک

سندھی زبان کا لنک

پشتو زبان کا لنک
https://www.sbp.org.pk/press/2022/Videos/Agri/Video-2.mp4

بلوچی زبان کا لنک

سعودی عرب : نوجوانوں کو جدید تعلیم کی فراہمی کیلئے اہم اقدام

0

ریاض : سعودی عرب کا ایجوکیشن اینڈ ٹریننگ ایویلیوایشن کمیشن جس کی نمائندگی نیشنل سینٹر فاراکیڈمک ایکریڈیٹیشن اینڈ ایویلیوایشن کرتا ہے، مشرق وسطیٰ میں پہلا ادارہ ہے جو کمپیوٹنگ پروگرامز اورانفارمیشن ٹیکنالوجی کے لیے سیول معاہدے پرعبوری دستخط کنندہ ہے۔

سعودی ذرائع ابلاغ کے مطابق سیول معاہدہ پیشہ ورانہ کمپیوٹنگ اور انفارمیشن ٹیکنالوجی کی تعلیمی ڈگریوں کے لیے ایک بین الاقوامی ایکریڈیٹیشن معاہدہ ہے جو اس کے دستخط کنندہ ممالک میں ایکریڈیٹیشن کے لیے ذمہ دار اداروں کے درمیان ہے۔

رکنیت کا مقصد رکن ممالک کے درمیان سیکھنے کی صلاحیتوں اور گریجویٹ نقل و حرکت کو بڑھانا ہے، نیز دنیا بھر میں کمپیوٹر اورانفارمیشن ٹیکنالوجی کے قومی مراکز سے تسلیم شدہ قومی تعلیمی اداروں کے فارغ التحصیل افراد کے لیے ملازمت کے مواقع فراہم کرنا ہے۔

یہ عالمی سطح پر کوالٹی ایشورنس ایجنسیوں اور نیٹ ورکس کے ساتھ تعلقات کو بھی ترقی دے گا اور ساتھ ہی ایکریڈیشن میں بین الاقوامی بہترین طریقوں کو مقامی بنائے گا۔

اس سے مقامی اور عالمی سطح پر اعلیٰ تعلیم میں کمپیوٹر اور انفارمیشن ٹیکنالوجی کے پروگراموں کو تسلیم کرنے کے حوالے سے کمیشن کی پوزیشن میں اضافہ ہوگا۔

قومی مرکز برائے اکیڈمک ایکریڈیٹیشن اینڈ ایویلیوایشن کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر محمد بشمخ نے کہا کہ رکنیت اتھارٹی کو کئی طریقوں سے مدد دے گی جس میں کوالٹی ایشورنس نیٹ ورکس کے ذریعے تسلیم شدہ پروگراموں میں کمپیوٹر اور انفارمیشن ٹیکنالوجی سرٹیفکیٹس کی باہمی شناخت شامل ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ اس سے کمیشن کو بین الاقوامی فورمز پر کمپیوٹر اور انفارمیشن ٹیکنالوجی کی خصوصیات کے بارے میں معلومات کا تبادلہ کرنے میں بھی مدد ملے گی۔

واضح رہے کہ ایجوکیشن اینڈ ٹریننگ ایویلیوایشن کمیشن کو ورلڈ فیڈریشن فار میڈیکل ایجوکیشن کی طرف سے 2032 تک مکمل تسلیم شدہ درجہ بھی دیا گیا ہے۔

1 فی صد سیلز ٹیکس پر حکومت اور فارما انڈسٹری میں ڈیڈ لاک، ادویات کے بحران کا خدشہ

0

اسلام آباد: حکومت اور فارما انڈسٹری میں 1 فی صد سیلز ٹیکس کے معاملے پر ڈیڈ لاک پیدا ہو گیا ہے، جس سے ملک میں ادویات کے بحران کا خدشہ سر اٹھانے لگا ہے۔

اے آر وائی نیوز کے مطابق حکومتی ہٹ دھرمی کے باعث ادویات کے بحران کا خدشہ سر اٹھانے لگا ہے، ذرائع کا کہنا ہے کہ ایک فی صد سیلز ٹیکس کے معاملے پر حکومت اور فارما انڈسٹری میں ڈیڈ لاک آ گیا ہے، پی پی ایم اے نے ادویات کی فروخت پر سیلز ٹیکس کا نفاذ ماننے سے انکار کر دیا ہے۔

ذرائع کے مطابق حکومت نے اس سلسلے میں فارماسیوٹیکل مینوفیکچررز ایسوسی ایشن سے بیک ڈور چینل رابطے کیے ہیں، اور حکومت نے سیلز ٹیکس کا فیصلہ واپس لینے کے لیے 10 دن کی مہلت مانگ لی ہے۔

وزارت صحت کے ذرائع کا کہنا ہے کہ ایک فی صد ٹیکس کے معاملے پر فارما انڈسٹری کو شدید تحفظات ہیں، فارما انڈسٹری کو ادویات کی فروخت پر ٹیکس قبول نہیں ہے، کیوں کہ 1 فی صد ٹیکس سے فارما انڈسٹری کو سالانہ 70 ارب نقصان ہوگا، جب کہ انڈسٹری سالانہ 700 ارب کا زرمبادلہ کماتی ہے۔

دوسری جانب حکومت ادویات کی فروخت پر 1 فی صد ٹیکس کے ری فنڈ پر تیار نہیں ہے، اور حکومت نے انڈسٹری کو ایک فی صد ٹیکس کا بوجھ صارف پر ڈالنے سے منع کیا ہے، جب کہ انڈسٹری کا مؤقف ہے کہ ایک فی صد سیلز ٹیکس سے ادویات کی پیداواری لاگت مزید بڑھ جائے گی۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ فارما انڈسٹری قابل واپسی 1 فی صد سیلز ٹیکس کے لیے تیار ہے، انڈسٹری کا کہنا ہے کہ پیداواری لاگت بڑھنے پر ادویات کی تیاری ممکن نہیں ہے، خام مال کی عدم دستیابی اور تیاری سے ادویات کے شدید بحران کا خدشہ ہے، حکومتی غیر سنجیدگی سے مارکیٹ میں ادویات کی قلت بڑھتی جا رہی ہے۔

ذرائع کے مطابق مارکیٹ میں جان بچانے والی 53 ادویات نایاب ہو چکی ہیں، جان بچانے والے گولیاں، انجکشنز اور سیرپ مارکیٹ میں دستیاب نہیں ہیں، بخار اور جسمانی درد کی گولی پیناڈول کی مارکیٹ میں قلت ہے، سکون آور، ہڈی جوڑ، دمہ، کینسر کی ادویات مارکیٹ میں دستیاب نہیں ہیں۔

مارکیٹ میں جن ادویات کی قلت پیدا ہو گئی ہے ان میں عارضہ قلب، بلڈ پریشر، پھیپھڑوں کے انفیکشن کی دوا، ٹی بی، ہیپٹائٹس، ذیابیطس، تیزابیت کی ادویات، مرگی، الرجی کی گولیاں اور سیرپ، ٹکسی لیکس، بروفن، اور فنرگن سیرپ بھی دستیاب نہیں ہے۔

پریزائیڈنگ افسر کو تھپڑ، وڈیرے کے خلاف مقدمہ درج

0

تھرپارکر: صوبہ سندھ میں بلدیاتی انتخابات کے پہلے مرحلے کی ووٹنگ کے دوران پریزائیڈنگ افسر کو تھپڑ مارنے پر وڈیرے غلام محمد جونیجو کے خلاف مقدمہ درج ہو گیا۔

تفصیلات کے مطابق 26 جون کو بلدیاتی انتخابات کے دوران ضلع تھرپارکر میں پریزائیڈنگ افسر کو تھپڑ مارنے پر وڈیرے غلام محمد جونیجو کے خلاف 4 دن بعد مقدمہ درج کر دیا گیا۔

مقدمہ غلام محمد جونیجو اور 5 نامعلوم افراد کے خلاف درج کیا گیا ہے، مقدمے میں پولنگ اسٹیشن میں مداخلت، ہنگامہ آرائی، تشدد اور دیگر دفعات کو شامل کیا گیا ہے۔

یاد رہے کہ چھبیس جون کو اسلام کوٹ ڈسٹرکٹ تھرپارکر میں بلدیاتی انتخابات کے پہلے مرحلے کے دوران محکمہ صحت کے ضلعی افسر غلام محمد جونیجو نے پریزائیڈنگ افسر گھنشام داس کو تھپڑ مار دیا تھا، جس کی ویڈیو وائرل ہو گئی تھی۔

پریذائیڈنگ افسر کو تھپڑ، الیکشن کمیشن نے وائرل ویڈیو کا نوٹس لے لیا

گزشتہ روز الیکشن کمیشن نے اس وائرل ویڈیو کا نوٹس لیتے ہوئے ڈسٹرکٹ ریٹرننگ افسر، ڈسٹرکٹ مانیٹرنگ افسر اور ڈسٹرکٹ الیکشن کمشنر سے رپورٹ مانگی تھی، تاکہ باضابطہ کارروائی شروع کی جا سکے۔

الیکشن کمیشن سندھ نے ریٹرننگ افسر ضلع لاڑکانہ کو بھی ایک خط لکھ کر کہا تھا کہ پیپلز پارٹی کے رکن قومی اسمبلی خورشید جونیجو نے یو سی 13 بلدیاتی انتخابات میں ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی کی ہے، اس واقعے کی تفصیلی رپورٹ الیکشن کمیشن آف پاکستان میں فوری جمع کرائی جائے۔

اس خط کے ساتھ الیکشن کمیشن نے سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی ویڈیوز بھی منسلک کیں، خط میں کہا گیا تھا کہ ویڈیوز میں خورشید جونیجو کو بلدیاتی انتخابات کے پہلے مرحلے میں دھاندلی کرتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔

مچھلی نے ماہی گیر کو ایک دن میں دولت مند بنا دیا، تصاویر وائرل

0
مچھلی

دیگھا : غریب ماہی گیر پر قدرت مہربان ہوئی تو وہ راتوں رات لکھ پتی بن گیا، دوران شکار انتہائی قیمتی مچھلی ماہی گیر کے جال میں پھنس گئی۔

مغربی بنگال کے علاقے دیگھا میں 55 کلو وزنی تیلیا بھولا نامی نایاب مچھلی 13 لاکھ روپے سے زیادہ میں فروخت ہوئی، مچھلی کو ایک غیرملکی کمپنی نے خریدا ہے۔

مغربی بنگال کے مشرقی مدنا پور میں اتوار کے روز ماہی گیروں نے 55 کلو وزنی تیلیا بھولا نامی نایاب مچھلی کو پکڑا ہے۔

fish

ایک ماہی گیر شیباجی کبیر اس مچھلی کو نیلامی کے لیے دیگھا کی مارکیٹ لائے تھے، تقریباً تین گھنٹے تک جاری رہنے والی نیلامی کے بعد یہ بڑی مچھلی 26 ہزار روپے فی کلو کے حساب سے 13 لاکھ روپے سے زائد میں فروخت ہوئی۔

تاجر نے بتایا کہ اس مچھلی کے جسم کے اعضاء جان بچانے والے کیپسول کور کی تیاری میں استعمال ہوتے ہیں اس لیے مذکورہ مچھلی کو ایک غیرملکی کمپنی نے اتنی بڑی رقم کے عوض خریدا ہے۔

fish

انہوں نے مزید بتایا کہ یہ ایک مادہ مچھلی تھی، اس سے چھ دن قبل ایک نر تیلیا بھولا مچھلی کو پکڑا گیا تھا جو9 لاکھ روپے میں فروخت ہوئی تھی۔

دیگھا فشرمین اینڈ فش ٹریڈرز ایسوسی ایشن کے ایک عہدیدار نے میڈیا کو بتایا کہ اس نسل کی مچھلی سال میں صرف دو سے تین بار ہی پکڑی جاتی ہے، اس لیے اس مچھلی کو پکڑنے والے ماہی گیروں کو ایک ہی بار بڑی رقم مل جاتی ہے۔