جمعہ, نومبر 1, 2024
ہوم بلاگ صفحہ 9980

برطانوی لڑکی کتنی عمر میں نانی بن گئی؟

0

لندن: برطانیہ میں ایک 30 سالہ لڑکی نانی بن گئی، جس کا نام برطانیہ کی سب سے کم عمر والی نانی کے طور پر رجسٹرڈ کر لیا گیا۔

تفصیلات کے مطابق پانچ بچوں کی ماں کیلی ہیلے صرف 30 سال کی عمر میں اس وقت برطانیہ کی سب سے چھوٹی نانی بنی، جب اس کی 14 سالہ بیٹی نے بچے کو جنم دیا۔

کیلی ہیلے صرف 30 سال کی تھی جب اس کی نوعمر بیٹی اسکائی سالٹر نے اگست 2018 میں بیلے نامی بیٹے کو جنم دیا، جو اب تین سال کا ہے، اور برطانیہ میں اب کیلی ہیلے کا نام باضابطہ طور پر سب سے کم عمر نانی کے طور پر رجسٹرڈ کر لیا گیا ہے۔

اسکائی اپنے بیٹے کے ساتھ

چھوٹی عمر میں نانی بننے کے حوالے سے کیلی نے کہا کہ جب 2018 میں مجھے علم ہوا کہ میری بیٹی بھی ماں بننے والی ہے تو یہ میرے لیے مختلف انداز کا تجربہ تھا۔

جب کیلی کو پتا چلا کہ اسکائی ماں بننے والی ہے، تو انھوں نے بڑے پیار سے اس کی مدد کی، کیوں کہ ‘جو ہونا تھا وہ ہو چکا تھا’، انھوں نے کہا محفوظ جنسی تعلقات کے بارے میں اسکائی پر چیخنے کا کوئی فائدہ نہیں تھا، تاہم پانچ بچوں کی والدہ نے اعتراف کیا کہ انھوں نے کبھی توقع نہیں کی تھی کہ وہ اتنی کم عمری میں نانی بن جائیں گی۔

اسکائی کو جب حمل کا معلوم ہوا تو اس نے اسقاط کرانا چاہا، تاہم جب اسے بتایا گیا کہ حمل کو 36 ہفتے ہو چکے ہیں اس لیے اب نہیں گرایا جا سکتا تو وہ بہت گھبرائی۔ اسکائی اب 17 سال کی ہے، اور بہت خوش ہے، اس کا کہنا ہے کہ بچے کا باپ ایک مقامی لڑکا ہے جو اس کی عمر ہی کا ہے۔

باجوڑ: دہشت گردوں کی سیکیورٹی فورسز پر فائرنگ، 4 دہشت گرد ہلاک

0

باجوڑ: ضلع باجوڑ کے علاقے بلورو میں سیکیورٹی فورسز اور دہشت گردوں کے درمیان فائرنگ میں 4 دہشت گرد ہلاک ہو گئے۔

تفصیلات کے مطابق آئی ایس پی آر نے کہا ہے کہ ضلع باجوڑ کے علاقے بلورو میں دہشت گردوں نے سیکیورٹی فورسز پر فائرنگ کی، فوری جوابی کارروائی میں 4 دہشت گرد مارے گئے۔

آئی ایس پی آر کے مطابق ہلاک دہشت گردوں سے اسلحہ اور گولہ بارود بھی برآمد کیا گیا ہے، مارے گئے دہشت گرد فورسز کے خلاف دہشت گردانہ کارروائیوں میں ملوث تھے۔

آئی ایس پی آر کا کہنا ہے کہ فائرنگ کے تبادلے میں نائب صوبیدار اشتیاق، سپاہی کامران شہید ہوئے، دہشت گردوں کی فائرنگ سے 3 بے گناہ شہری بھی شہید ہوئے۔

آئی ایس پی آر کے مطابق پاک فوج دہشت گردی کی لعنت کو ختم کرنے کے لیے پر عزم ہے، اور بہادر سپاہیوں، معصوم شہریوں کی قربانیاں ہمارے عزم کو مزید مضبوط کرتی ہیں۔

سسرال میں کیسے رہیں؟ حبا بخاری نے لڑکیوں کو مشورہ دے دیا

0

کراچی: حال ہی میں اداکار آریز احمد کے ساتھ رشتہ ازدواج میں منسلک ہونے والی معروف اداکارہ حبا بخاری نے لڑکیوں کو سسرال میں رہنے سے متعلق مفید مشورے دے دیے۔

اے آر وائی ڈیجیٹل کے ڈرامہ سیریل ’بے رخی‘ میں سبین کا مرکزی کردار نبھانے والی اداکارہ حبا بخاری نے ایک انٹرویو میں بتایا کہ وہ سسرال میں کس طرح رہ رہی ہیں۔

میزبان نے حبا سے شادی کے بعد زندگی میں ہونے والی تبدیلیوں، سسرال اور شوہر آریز احمد سے متعلق سوالات پوچھے۔

حبا بخاری نے بتایا کہ جب شادی ہوئی تو سسرال میں سب نے میرا خیال رکھا، میری چیزوں کو کسی نے ہاتھ نہیں لگایا اور فریج میں کچھ کھانے کے لیے رکھا ہے تو وہ ویسے ہی رکھا ہوتا تھا۔

انہوں نے کہا کہ شادی کے بعد ہم گھومنے چلے گئے تھے اور جب واپس آئے تو دیکھا کہ کھانے پینے کی چیزیں ویسے ہی رکھی ہیں۔

اداکارہ نے بتایا کہ میں نے بولنا شروع کیا کہ آپ لوگ آکر پاس بیٹھا کریں، کمرے میں آجایا کریں اس کے بعد میں نے کمرے کا دروازہ بند کرنا بھی چھوڑ دیا۔

حبا بخاری کا کہنا تھا کہ آپ کی پرائیویسی اہم ہوتی ہے لیکن اب ایسا بھی نہیں کہ آپ سسرال جائیں اور کہیں کہ اب یہ علاقہ تو میرا ہے، ایسا نہیں ہونا چاہیے، پورا گھر اور وہاں کے لوگ آپ کے ہی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ان کے اس طرح کا رویہ اختیارکرنے پر سسرال والوں نے بہت عزت دی۔

واضح رہے کہ حبا بخاری اے آر وائی ڈیجیٹل کے ڈرامہ سیریل ’بے رخی‘ میں سبین کا مرکزی کردار نبھا رہی ہیں، ڈرامے میں ان کے ہمراہ جنید خان، نازش جہانگیر، عفت عمر ودیگر شامل ہیں، ڈرامے کی آخری قسط 23 مارچ کو رات 8 بجے نشر کی جائے گی۔

ہائی پرفارمنس سینٹر کراچی اور ملتان کے نئے سربراہان کا تقرر

0

سابق ٹیسٹ کرکٹر شاہد محبوب ہائی پرفارمنس سینٹر کراچی کے سربراہ جب کہ سابق کرکٹر وسیم حیدر ہائی پرفارمنس سینٹر ملتان کے سربراہ مقرر کر دیے گئے۔

شاہد محبوب نے ایک ٹیسٹ اور 10 ون ڈے انٹرنیشنل میچز میں پاکستان کی نمائندگی کی ہے۔ 1992 ورلڈکپ کی فاتح ٹیم کے رکن وسیم حیدر نے 132 فرسٹ کلاس میچز کھیل رکھے ہیں وہ انضمام الحق کی سربراہی میں کام کرنے والی سلیکشن کمیٹی کے رکن بھی تھے۔

عمران عباس کو جنرل منیجر نیشنل ہائی پرفارمنس سینٹر لاہور مقرر کردیا گیا ہے وہ اس سے قبل ہائی پرفارمنس سینٹر ملتان کے سربراہ تھے۔

اس کے علاوہ توفیق احمد کو سندھ کرکٹ ایسوسی ایشن کا چیف ایگزیکٹو تعینات کردیا گیا ہے انہوں نے آئی بی اے سے ایم بی اے کی ڈگری حاصل کررکھی ہے۔

شعیب اختر نے قذافی اسٹیڈیم کی اپنی یاد تازہ کردی

0

لاہور کے قذافی اسٹیڈیم میں پاکستان اور آسٹریلیا کے درمیان سیریز کا آخری ٹیسٹ جاری ہے ایسے میں سابق اسپیڈ اسٹار شعیب اختر نے اسٹیڈیم کی اپنی پرانی ویڈیو شیئر کردی۔

قومی ٹیم کے سابق فاسٹ بولر شعیب اختر نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر قذافی اسٹیڈیم میں کھیلے گئے اپنے آخری ٹیسٹ کی ویڈیو شیئر کی جس میں وہ اپنے جوتوں سے متعلق گفتگو کررہے ہیں۔

ویڈیو میں شعیب اختر نے سابق آسٹریلین کرکٹر ڈین جونز کو بتایا کہ وہ جوتوں میں تین موزے پہنتے ہیں جبکہ ان کے ہر جوتے کی قیمت 500 پاؤنڈ ہے۔

شعیب اختر نے ویڈیو شیئر کرتے ہوئے کیپشن میں لکھا کہ ’میرے خیال میں یہ میرا قذافی اسٹیڈیم لاہور میں 2006 میں کھیلا جانے والا آخری میچ تھا۔‘

سابق فاسٹ بولر نے اپنے ٹویٹ میں لکھا کہ ’تقریبا 13 برسوں بعد قذافی اسٹیڈیم میں ٹیسٹ کرکٹ کی واپسی دیکھ کر خوشی ہورہی ہے۔‘

واضح رہے کہ لاہور ٹیسٹ کے پہلے روز کھیل کے اختتام پر آسٹریلیا نے 5 وکٹوں کے نقصان پر 232 رنز بنالیے ہیں، پاکستان کی جانب سے شاہین آفریدی اور نسیم شاہ نے دو، دو وکٹیں حاصل کیں۔

امریکا نے روہنگیا مسلمانوں کے قتل عام کو باضابطہ طور پر ’نسل کشی‘ قرار دے دیا

0

واشنگٹن: امریکا نے آخر کار روہنگیا مسلمانوں پر میانمار فوج کے مظالم کو نسل کشی قرار دے دیا ہے۔

تفصیلات کے مطابق سیکریٹری آف اسٹیٹ اینٹنی بلنکن نے پیر کو واشنگٹن ڈی سی میں ہولوکاسٹ میموریل میوزیم میں اعلان کیا کہ امریکا نے میانمار کی جانب سے روہنگیا مسلمانوں کے بڑے پیمانے پر قتل عام کو ’نسل کشی‘ قرار دے دیا ہے۔

امریکی وزیرخارجہ نے کہا روہنگیا مسلمانوں پر برمی فوج کا تشدد انسانیت کے خلاف جرائم کے مترادف ہے، شواہد سے واضح ہے کہ برمی فوج نے بڑے پیمانے پر مظالم کیے ہیں، اور برمی فوج کا ان مظالم کے ذریعے روہنگیا کو تباہ کرنے کا ارادہ تھا۔

رپورٹس کے مطابق امریکا نے روہنگیا مسلمانوں پر میانمار کی فوج کے مظالم کو باضابطہ طور پر نسل کشی قرار دیا ہے، توقع ہے کہ اس فیصلے سے میانمار کے فوجی حکمرانوں پر بین الاقوامی دباؤ میں اضافہ ہوگا۔

بلنکن نے کہا ’امریکا نے یہ نتیجہ اخذ کیا ہے کہ 7 بار نسل کشی کی گئی ہے، موجودہ نسل کشی آٹھویں ہے، امریکا نے تعین کر لیا ہے کہ برمی فوج کے ارکان نے نسل کشی اور انسانیت کے خلاف جرائم کا ارتکاب کیا ہے۔‘ واضح رہے کہ اس بیان میں امریکی حکومت نے 1989 سے پہلے کا نام یعنی برما استعمال کیا ہے۔

واضح رہے کہ یہ بیانات بلنکن کے عہدہ سنبھالنے اور تشدد کا نیا جائزہ لینے کے وعدے کے 14 ماہ بعد سامنے آئے ہیں۔ اپنی تقریر میں بلنکن نے میانمار کی فوج کی روہنگیا کو ختم کرنے کی مہم اور ہولوکاسٹ، روانڈا توتسی کے قتل عام اور دیگر نسل کشیوں کے درمیان متعدد مماثلتوں کی طرف بھی اشارہ کیا۔

بلنکن نے کہا روہنگیا کے خلاف حملہ وسیع اور منظم تھا، یہ نکتہ انسانیت کے خلاف جرائم کے تعین تک پہنچنے کے لیے اہم ہے، ثبوت ان اجتماعی مظالم کے پیچھے ایک واضح ارادے کی طرف بھی اشارہ کرتے ہیں، یعنی روہنگیا کو مکمل یا جزوی طور پر تباہ کرنے کا ارادہ۔

قتل عام کو نسل کشی قرار دینے سے قبل امریکی تفتیش کاروں نے بنگلا دیش میں رہنے والے ایک ہزار سے زیادہ روہنگیا پناہ گزینوں سے بات کی تھی، جو 2016 یا 2017 میں تشدد کی وجہ سے بے گھر ہوئے تھے۔ بلنکن نے کہا کہ انٹرویو دینے والوں میں سے تین چوتھائی نے کہا کہ انھوں نے فوجیوں کو کسی روہنگیا کو قتل کرتے خود دیکھا ہے۔

بلنکن کے مطابق انھوں نے بتایا کہ آدھے سے زیادہ پناہ گزینوں نے جنسی تشدد کی کارروائیوں کا بھ یمشاہدہ کیا، پانچ میں سے ایک نے بڑے پیمانے پر ہلاکتوں کا واقعہ دیکھا، یعنی ایک ہی واقعے میں 100 سے زیادہ افراد کا ہلاک یا زخمی ہونا۔ یاد رہے کہ 2016 میں ملک کی مغربی ریاست راکھین میں روہنگیا کے خلاف مہم شروع ہونے کے بعد سے امریکا پہلے ہی میانمار پر متعدد پابندیاں عائد کر چکا ہے۔

سری لنکا میں لاکھوں طلبہ کا مستقبل داؤ پر لگ گیا

0

سری لنکا میں جاری بدترین معاشی بحران نے تعلیم کو بھی لپیٹ میں لے لیا، امتحانات ملتوی ہونے سے طلبہ کا مستقبل داؤ پر لگ گیا۔

سری لنکا اس وقت اپنی تاریخ کےبدترین معاشی بحران سے دوچار ہے پہلے خبریں آئی تھیں کہ ملک میں پٹرول کے ذخائر ختم ہوگئے حکومت کے بعد پٹرول درآمد کرنے کیلیے ڈالر ختم ہوگئے، لوگ گھریلو ایندھن کی تلاش میں سرگرداں ہیں، پھر معلوم ہوا کہ وہاں اشیائے خورونوش سمیت دیگر بنیادی ضرورت کی اشیا بھی عوامی دسترس سے دور ہوچکی ہیں اور اب خبر آئی ہے کہ زرمبادلہ کی کمی کے باعث روشنائی اور کاغذ نایاب ہوگیا ہے۔

غیر ملکی میڈیا کے مطابق سری لنکا میں زرمبادلہ میں کمی کے باعث ملک میں روشنائی اور کاغذ نایاب ہوگیا ہے جس کے باعث امتحانات بھی ملتوی کردیے گئے ہیں۔ امتحانات ملتوی ہونے سے 45 لاکھ طلبہ وطالبات کا مستقبل داؤ پر لگ گیا ہے۔

خبر کے مطابق سری لنکا حکومت نے موجودہ بحران سے نکلنے کیلیے بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) سے رجوع کرنے کا فیصلہ کیا ہے جس کے تحت بیل آؤٹ پیکیج لیا جائیگا۔ آئی ایم ایف نے بھی اس حوالے سے لنکن حکومت سے رابطوں کی تصدیق کردی ہے ۔

اطلاعات کے مطابق سری لنکا نے چین سے بھی مالی مدد کی درخواست کی ہے لیکن چین نے اس حوالے سے اب تک کوئی جواب نہیں دیا ہے۔

واضح رہے کہ سری لنکا پر غیرملکی قرضوں کا انبار ہے اور اس کے ملکی زرمبادلہ کے ذخائر صرف دو ارب تین کروڑ ڈالر رہ گئے ہیں۔

مزید پڑھیں: سری لنکا بدترین بحران کا شکار، ڈالر ختم ہوگئے

معاشی ابتری کے باعث دکانوں اور مارکیٹوں میں لوگوں کی طویل قطاریں لگی ہوئی ہیں، دودھ اور شکر تک کی شدید قلت ہوچکی ہے جب کہ ایندھن نہ ہونے کے باعث ملک بھر میں بجلی کا طویل بلیک آؤٹ معمول بن چکا ہے۔

کویت: رمضان المبارک کے سرکاری اوقاتِ کار کا اعلان

0
کویت

کویت میں رمضان المبارک کے سرکاری اوقاتِ کار کا اعلان کر دیا گیا۔

کویتی میڈیا کے مطابق سول سروس بیورو نے 22 سرکاری اداروں میں رمضان المبارک کے سرکاری اوقات کار جاری کر دیے ہیں جو صبح ساڑھے نو بجے سے دن دوبجے تک ہیں۔

بعض سرکاری اداروں میں اوقاتِ کار صبح 10 بجے سے دن ڈھائی بجے تک ہوں گے جب کہ وہ لوگ جن کے کام کی نوعیت یا خاص حالات ہیں اور وہ تبدیلی کرنا چاہتے ہیں اس سلسلے میں مناسب تاریخوں کا تعین کرنے کے لیے تاریخوں کو سول سروس بیورو سے رجوع کرنا چاہیے۔

صورتحال میں بہتری پر رمضان المبارک میں مساجد کو مکمل طور پر بحال کرنے کے احکامات جاری کر دیے گئے ہیں۔ گزشتہ ماہ کابینہ نے کورونا کی صورتحال میں بہتری آنے پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے معمولات زندگی کو بحال کرنے کی منظوری دیتے ہوئے سخت احتیاطی تدابیر میں نرمی اور بعض پابندیوں کو ختم کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔

کابینہ نے ملک بھر کی مساجد میں پوری گنجائش کے ساتھ نمازوں کی بحالی کا فیصلہ کیا جب کہ تمام شاپنگ مالز، تجارتی مراکز اور مارکیٹوں میں نافذ احتیاطی تدابیر ختم کر کے پوری گنجائش کے ساتھ کھولنے کی اجازت دی تھی۔

اسی طرح ویکسین شدہ مسافروں کو پی سی آر ٹیسٹ سے استثنیٰ دے دیا گیا ہے البتہ وہ افراد جنہوں نے ویکسین کی دوخوراکیں نہیں لیں وہ مملکت آمد پر 7 روز کی آئیسولیشن کریں گے اور اس دوران پی سی آر ٹیسٹ منفی آیا تو گھریلو آئیسولیشن ختم کر دی جائے گی۔

"موت ان کے لیے رحمت تھی!”

0

وطن کی مٹی کی کشش کتنی زبردست ہوتی ہے۔ چاہے کوئی ساری عمر باہر گزار دے۔ آخر میں یہ مقناطیسی کشش اپنی جانب کھینچ ہی لیتی ہے اور اپنی مٹی وطن کی مٹی میں مل جاتی ہے۔

میری اپنی زندگی ایک مستقل سفر بن گئی ہے۔ ایک مقام سے دوسرے مقام کی طرف مغرب سے مشرق اور مشرق سے مغرب کی طرف۔ نہ جانے کہاں کس دیارِ غیر میں موت آ لے گی اور کون سی مٹی نصیب ہوگی۔ بہرحال ساری زمینیں اللہ کی ہی ہیں اور کبھی یوں محسوس ہوتا ہے ساری دنیا ہی اپنا وطن ہے۔

میرا وطن کون سا ہے؟ ہندو پور جہاں میرے بزرگ رہتے آئے ہیں اور جہاں میں پیدا ہوئی یا میسور جہاں میں پلی بڑھی، تعلیم حاصل کی شادی کی، بچپن اور نوجوانی کا زمانہ گزرا اور جہاں اب بھی میرے نانا جان، امی، بہنیں، بھائی سبھی رہتے ہیں یا پاکستان جس کی تقدیر سے میں نے اپنے آپ کو وابستہ کر لیا ہے اور جو میرا روحانی وطن ہے۔

ہمارے آبائی وطن ہندو پور کی مٹّی نے ایک اور ہستی کو جو میرے قریب تھی یا قریب ہونی چاہیے تھی، اپنی آغوش میں لے لیا۔ یہ میرے ابّا جان تھے۔ ابھی ایک سال کا عرصہ بھی نہیں ہوا کہ پچھلی عیدالفطر کے دو ہفتے بعد 15 مارچ 1963ء کو میرے ابا جان رحلت فرما گئے۔

موت ہمیشہ بے درد نہیں ہوتی۔ یہ قیدِ حیات و بندِ غم سے آزادی کا پیام لاتی ہے۔ آخری عمر میں ابّا جان کی زندگی کچھ ایسی حسرت ناک تھی کہ موت ان کے لیے رہائی کا باعث بنی۔ طویل بیماری نے دل، جگر، پھیپھڑے سب تباہ کر دیے تھے۔ تفکرات اور پریشانیوں میں گھرے ہوئے وہ زندگی سے بیزار تھے۔ میں نے دل کڑا کر کے سوچا شاید موت ان کے لیے رحمت تھی۔

ابّا جان کی موت کی صرف ایک اطلاع۔ ایک منحوس خبر مجھ تک پہنچی۔ میں اس وقت ڈھاکہ مشرقی پاکستان میں تھی۔ سیکڑوں میل دور، نہ ان کا آخری دیدار کر سکی۔ نہ ان کی کوئی خدمت مجھ سے ہو سکی۔ یہ سعادت میری سب سے چھوٹی بہن نجمہ نسرین کو نصیب ہوئی جو ان کی سب سے چہیتی بیٹی تھی اور جس کے گھر میں ابّا جان نے اپنے آخری دن گزارے تھے۔ میری چھوٹی بہن نجمہ نسرین نے مجھے یہ اطلاع دی تھی اور اپنے سادہ جملوں میں ابّا جان کے آخری دنوں، آخری سفر، ان کی موت اور تجہیز و تکفین کی تصویر کھینچی تھی۔

میری بہن کے قلم میں اظہار کی قوت نہیں لیکن اس کے خط میں بے پناہ خلوص اور سچا درد و کرب تھا۔ ایک ایسا معصومانہ خلوص جو شاید اپنے اندر نہیں پاتی Sophistication نے مجھ پر تصنع کا ایک ہلکا سا ملمع چڑھا دیا ہے۔ میری بہن نے اپنے سادہ جملوں میں ابّا کے آخری دنوں، آخری سفر ان کی موت اور تجہیز و تکفین کی ایسی تصویر کھینچی تھی کہ مجھے یوں محسوس ہو رہا تھا میں ڈاکٹر زواگو کا آغاز اور انجام پڑھ رہی ہوں بلکہ اپنی آنکھوں سے دیکھ رہی ہوں اور اس حقیقی المیے کے مرکزی کردار میرے اپنے ابّا ہیں۔

ابّا جان کی چونسٹھ سالہ زندگی کا بیشتر حصہ میسور اور بنگلور میں گزرا تھا۔ لیکن مرنے سے صرف دو دن پہلے وہ بضد ہو گئے تھے کہ ہندو پور جائیں گے۔ ہندو پور میں ان کا کوئی نہ تھا۔ ماں باپ، بہن بھائی سب انتقال کر چکے تھے اور میسور میں ان کی بیوی، بیٹے بیٹیاں (سوائے میرے) سبھی موجود تھے۔ لیکن ایک بے نام آواز تھی کہ انہیں بلا رہی تھی۔ وطنِ عزیز کی مٹی انہیں اپنی طرف کھینچ رہی تھی۔

ٹرین میں اپنے آخری سفر پر روانہ ہوتے ہوئے انہوں نے اپنے کمپارٹمنٹ کی کھڑکی کھول لی اور لیٹے لیٹے ہی باہر نظریں جمائے رہے۔ انہیں ہر لمحہ یہ اندیشہ ستاتا رہا کہ کہیں غفلت میں آنکھ نہ لگ جائے اور ایسے میں ہندو پور کا اسٹیشن نہ نکل جائے۔ رات بھر وہ جاگتے رہے اور ٹکٹکی باندھے کھڑکی سے باہر دیکھتے رہے۔ ہندو پور کا اسٹیشن آگیا تو ان کے بے جان لبوں پر ایک ہلکی مسکراہٹ نمودار ہوئی ان کی منزل آگئی تھی۔ آخری منزل!

اپنے نرم اور حساس ظاہر کے پس پردہ شاید میں بہت سخت دل ہوں۔ میں نے باپ کی موت کا وہ سوگ نہیں منایا جو ایک بیٹی کو منانا چاہیے۔ میں نے باپ کی موت کو اس طرح محسوس نہیں کیا جس طرح دو سال پہلے اپنے نوزائیدہ بچے کی موت کو محسوس کیا تھا۔ ہو سکتا ہے اس کی وجہ طویل جدائی ہو۔ پاکستان آنے کے بعد، پندرہ سال میں اپنے ماں باپ سے دور رہی ہوں اور اس دوران میں شاذ ہی چند ہفتے ابا جان کے ساتھ گزارے ہوں گے۔ اس پندرہ سال کے طویل عرصے میں ہم دو ہی مرتبہ ہندوستان گئے تھے اور وہ بھی قلیل مدت کے لیے۔

لیکن کیا یہ طویل زمانی و مکانی فاصلہ بھی باپ بیٹی کے اتنے قریب اور گہرے رشتہ کے نشان دھندلا سکتا ہے۔ ایک وجہ یہ بھی ہو سکتی ہے کہ میں اس حقیقت کو اچھی طرح سمجھ گئی تھی کہ موت ابّا جان کے لیے ایک تکلیف دہ زندگی سے نجات کا باعث تھی۔ اس میں خدا کی مصلحت تھی اور ہمیں صبر و شکر سے کام لینا چاہیے۔

(معروف نقّاد، افسانہ نگار، مترجم اور ادبی مجلّے نیا دور کی مدیر ممتاز شیریں کی خود نوشت ہمیں سو گئے داستاں کہتے کہتے سے اقتباس)

بھوکے ریچھ نے گاڑی پر دھاوا بول دیا، ویڈیو وائرل

0

کیلیفورنیا: امریکا میں بھوکے ریچھ نے گاڑی پر دھاوال بول دیا جس کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوگئی۔

امریکی ریاست کیلیفورنیا میں بھوکے ریچھ نے سینڈوچ کا ذائقہ چکھنے کے لیے گاڑی کے دروازے کو دو مرتبہ کھولنے کی کوشش کی جس کی ویڈیو کیمرے میں محفوظ ہوگئی۔

وائرل ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ بھوکے ریچھ ایک شخص کی گاڑی کا دروازہ کھولنے کی کوشش کررہے ہیں، ریچھوں نے گاڑی میں موجود سینڈوچ کھانے کے لیے دوسری مرتبہ بھی دروازہ کھولنے کی کوشش کی۔

امریکی شہری بل ڈووال نے بتایا کہ وہ اپنی کتے کے ساتھ گاڑی میں موجود تھے جب ریچھ کے بچے گاڑی کے قریب پہنچے تو ان کے پاس سینڈوچ اور گوشت موجود تھا۔

انہوں نے بتایا کہ ان کا دھیان اپنے پالتو کتے کی طرف تھا کہ اچانک ان کی نظر گاڑی کے قریب آتے ریچھوں پر پڑی، وہ گاڑی کے قریب آئے اور دروازہ کھولنے کی کوشش کرنے لگے۔

بل نے کہا کہ وہ بازار سے تازہ گوشت لے کر واپس آئے تھے، جیسے ہی گاڑی کا دروازہ کھولنا شروع کیا تو ریچھوں کے بچے قریب آنے لگے انہوں نے فوری دروازہ بند کرلیا۔

امریکی شہری نے کہا کہ ریچھ کا ایک بچہ ضرور آئرش رہا ہوگا اسی لیے یہ شاید کورن گوشت کی تلاش میں تھا اور دروازے کے بالکل سامنے آگیا تھا۔

مذکورہ ویڈیو سوشل میڈیا پر تیزی سے وائرل ہورہی ہے اور اسے اب تک ہزاروں صارفین دیکھ چکے ہیں۔