ہفتہ, جون 21, 2025
ہوم بلاگ صفحہ 11362

” جو کھلاڑی پر کارکردگی دکھائے گا وہی ٹیم میں شامل ہوگا”

0

راولپنڈی: چیف سلیکٹر پی سی بی محمد وسیم کا کہنا ہے کہ جو کھلاڑی کارکردگی دکھائے گا وہ ٹیم میں ضرور شامل ہوگا۔

تفصیلات کے مطابق راولپنڈی میں سینٹرل کنٹریکٹ کے اعلان کے موقع پر صحافیوں کے سوالات کا جواب دیتے ہوئے چیف سلیکٹر نے کہا کہ کھلاڑیوں کے کنٹریکٹ کے مطابق پچھلے بارہ اور اگلے بارہ ماہ کی کارکردگی دیکھی جاتی ہے اس کے علاوہ فٹنس کا معیار بھی کنٹریکٹ میں مد نظر رکھا گیا ہے، جو لڑکے منتخب کئے گئے وہ اگلے بارہ ماہ میں کھیلتے نظر آئینگے۔

محمد وسیم نے کہا کہ سینٹرل کنٹریکٹ میں ریڈبال اور وائٹ بال دونوں فارمیٹس کو ترجیح دی گئی ہے، مالی طور پر سینٹرل کنٹریکٹس کی کیٹیگریز کی ویلیو الگ الگ ہے،اکٹھے کنٹریکٹس سے چند کھلاڑیوں کو اہمیت نہیں دی جاتی، دو کنٹریکٹس میں کھلاڑیوں کو دونوں فارمیٹس کھیلنے پرحوصلہ افزائی ملےگی۔

یہ بھی پڑھیں: سینٹرل کنٹریکٹ کا اعلان، سرفراز اور شان مسعود کی تنزلی

چیف سلیکٹر نے واضح کیا کہ ضروری نہیں کہ صرف سینٹرل کنٹریکٹس پر مبنی ہی سلیکشن ہوگی،اگر ڈومیسٹک میں پرفارمنس دیں گے تو سلیکشن ہوگی، جو کھلاڑی پرفارمنس دےگا وہ قومی کرکٹ ٹیم میں منتخب ہوگا، ایسی بات نہیں کہ وائٹ بال سینٹرل کنٹریکٹ والا ریڈبال نہیں کھیل سکتا۔

کرکٹر موسی خان اور سلمان ارشاد سے متعلق پوچھے گئے سوال پر چیف سلیکٹر نے کہا کہ موسیٰ خان نے تینوں فارمیٹس میں پاکستان کی نمائندگی کی ہے جبکہ کشمیری بولرسلمان ارشاد کا ایکشن الگ ہے پرفارمنس دینگے تو ضرور منتخب ہونگے۔

ایم کیوایم اور بی اے پی کے بعد ایک اوراتحادی جماعت ناراض ، حکومت سے علیحدگی پر غور

0

اسلام آباد : عوامی نیشنل پارٹی نے وفاقی حکومت سےعلیحدگی پر غور شروع کردیا ،ذرائع اے این پی کا کہنا ہے کہ حکومت کی جانب سےکئےگئےکوئی وعدہ پورانہ ہوسکا۔

تفصیلات کے مطابق ایم کیوایم اور بی اے پی کے بعد حکومت کی ایک اوراتحادی جماعت ناراض ہوگئی، عوامی نیشنل پارٹی نےوفاقی حکومت سےعلیحدگی پرغورشروع کردیا۔

ایمل ولی خان کی زیرصدارت اےاین پی کی مرکزی قیادت کا اجلاس ہوا ، جس میں حکومتی اتحادکے لئے کئے گئے وعدوں اور ان پر عمل درآمد سے متعلق تبادلہ خیال کیا گیا۔

ذرائع نے بتایا کہ اجلاس میں اے این پی رہنماؤں نے حکومت سےعلیحدگی کی تجویزدےدی، جس کے بعد ایمل ولی خان نےحتمی فیصلوں کے لئے مرکزی قیادت کا اجلاس عید کے بعد طلب کرلیا۔

ذرائع اےاین پی کا کہنا ہے کہ اے این پی رہنماؤں نےحکومت سےعلیحدگی کا اختیار پارٹی سربراہ کو دے دیا اور کہا حکومت کی جانب سے کئے گئے کوئی وعدہ پورانہ ہوسکا اور ہمیں کسی بھی حکومتی فیصلوں پراعتماد میں نہیں لیا جا رہا۔

مزید پڑھیں : ایک اور اتحادی جماعت نے حکومت کو خبردار کر دیا

یاد رہے 27 جون کو ے این پی کے رہنما امیر حیدر خان ہوتی نے خبردار کیا تھا کہ حکومت ذمہ داریاں ادا کرنے میں ناکام رہی تو اےاین پی کو تلخ فیصلے لینے ہوں گے اےاین پی نے سلیکٹڈ سےعوام کی جان چھڑانےکیلئےحکومت کا ساتھ دیا موجودہ حکومت کو اب ذمہ داری لینی ہوگی۔

امیرحیدرہوتی کا کہنا تھا کہ درست معاشی پالیسیوں، عوام کوریلیف کیلئے ہنگامی بنیاد پر اقدام کرنے ہوں گے اےاین پی کسی ایسی حکومت کی حمایت نہیں کرے گی، جوعوام کی خدمت نہ کرسکے عوامی خدمت کیلئے اےاین پی کسی وزارت یاعہدےکی محتاج نہیں، مرکزی، صوبائی حکومت کو عوام سے مزید قربانی کی توقع ترک کرنی ہوگی۔

احسن اقبال نے لوڈشیڈنگ کا ملبہ عمران خان پر ڈال دیا

0

اسلام آباد : وفاقی وزیر احسن اقبال نے لوڈشیڈنگ کا ملبہ سابق حکومت پرڈال دیا اور کہا بجلی کا بحران موجودہ حکومت کاپیداکردہ نہیں، ذمہ دار عمران نیازی ہے۔

تفصیلات کے مطابق وفاقی وزیر احسن اقبال نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ چیف جسٹس نےنیب سےایک ہی سوال کیااحسن اقبال کیخلاف چارج کیاہے، میں نیب کوچیلنج کرتاہوں ایک روپیہ کی بھی بدعنوانی ثابت کردے۔

احسن اقبال کا کہنا تھا کہ عمران دورمیں میری منسٹری میں3200ارب کی ریلیزنگ ہوئی تھی، میں نےچیلنج کیاتھاکہ 32پیسےکی بھی کرپشن ثابت کردو، ایک بھی مالی بدعنوانی کامقدمہ وہ قوم کےسامنےنہیں پیش کرسکے۔

سابق حکومت پر تنقید کرتے ہوئے وفاقی وزیر نے کہا ہم ملک کودلدل سےنکالیں گےجس میں آپ پھینک کرگئےہیں، لوڈشیڈنگ کا بحران موجودہ حکومت کاپیداکردہ نہیں، آج ملک بھرمیں لوڈشیڈنگ ہونےکاذمہ دارعمران نیازی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ گزشتہ حکومت گیس حاصل کرنےمیں ناکام رہی، ایل این جی پرکیورمنٹ کوسیاسی بنایا، 3 ہزار میگاواٹ سے زیادہ گیس  سے چلنے والے منصوبے بند پڑے ہیں، ملک میں گیس نہیں ،گیس خریدنےکیلئے6ماہ پہلےکارروائی کی جاتی ہے۔

احسن اقبال نے کہا کہ جب گیس خریدنے کے معاہدے کرنے چاہیے تھے تو غفلت کی گئی، لوڈشیڈنگ کی وجہ اس لئے نہیں کہ بجلی پیدا  کرنے کی صلاحیت نہییں ، لوڈشیڈنگ اس لئے ہے کہ بجلی کےکارخانے چلانے کیلئے ایندھن نہیں ہے۔

وفاقی وزیر نے بتایا کہ جب اپریل میں ہمیں حکومت دی گئی توخزانہ خالی تھا، ایک طرف خزانہ خالی کرگئےدوسری طرف گیس کے سودے نہیں کیے، یہ موسم گرماپی ٹی آئی کی نالائقی کا ہے، اگلےموسم گرمااس سےبہترہوگا۔

عمران خان سے متعلق ان کا کہنا تھا کہ عمران خان غیرملکی قوتوں،ڈونرزکےاشاروں پرسیاست کررہاہے، پاکستان کےعوام عمران خان کی سیاست کوپہچان کرپیچھےہٹ چکےہیں۔

احسن اقبال نے مزید کہا کہ عمران خان کاپاورشوبھی اسی طرح ناکام ہوگاجیسےلانگ مارچ ہواتھا، امیدہےعمران خان کی گیدڑ بھبکیوں سےالیکشن کمیشن مرعوب نہیں ہوگا۔

بڑی جماعتوں کے بعد مسلم لیگ ن کو چھوٹی جماعتوں نے بھی گھیر لیا

0

اسلام آباد: بڑی جماعتوں کے بعد پاکستان مسلم لیگ ن کو چھوٹی جماعتوں نے بھی گھیر لیا، متعدد اہم معاملات پر اب ن لیگ کو بڑی جماعتوں کے بعد چھوٹی جماعتوں کا بھی سامنا کرنا ہوگا۔

اے آر وائی نیوز کے مطابق ن لیگی حکومت کو تین صوبوں کے گورنرز اور چیئرمین نیب کی تقرری کا معاملہ درپیش ہے، جن پر پاکستان پیپلز پارٹی، بلوچستان عوامی پارٹی، اور متحدہ قومی موومنٹ پاکستان تحفظات کا اظہار کر چکی ہیں۔

اب پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کی ان چھوٹی جماعتوں نے بھی سر جوڑ لیے ہیں جنھیں قومی اسمبلی میں کوئی خاص قوت حاصل نہیں ہے، نیشنل پارٹی اور پشتونخوا میپ سمیت چند دیگر جماعتوں نے مولانا فضل الرحمٰن سے رابطوں پر اتفاق کر لیا ہے۔

ذرائع نیشنل پارٹی اور پی کے میپ کا کہنا ہے کہ وہ پی ڈی ایم میں سیاسی جدوجہد کے لیے اکھٹے ہوئے تھے، لیکن حکومت کی تبدیلی کے بعد بڑی جماعتوں کے اہداف بدلتے نظر آ رہے ہیں۔ چھوٹی جماعتوں نے مطالبہ کیا ہے کہ مولانا فضل الرحمٰن پی ڈی ایم کا اجلاس جلد بلائیں۔

واضح رہے کہ حکومتی اتحاد کی جماعتیں آئندہ چند ہفتوں میں اپنے اہداف کے حصول کے لیے کوشاں ہیں، تین صوبوں کے گورنر اور چیئرمین نیب کے عہدے ان اہداف میں شامل ہیں۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ مولانا فضل الرحمٰن سے اس سلسلے میں آئندہ چوبیس سے اڑتالیس گھنٹوں میں باضابطہ رابطے کیے جائیں گے، کچھ رابطے ہو بھی چکے ہیں جن میں مولانا نے انھیں اجلاسوں کے لیے گرین سگنل بھی دیے ہیں، ذرائع کا کہنا ہے کہ مولانا ان رابطوں کے ذریعے اپنی بارگیننگ پوزیشن کو مضبوط کرنا چاہتے ہیں۔

یاد رہے کہ مولانا فضل الرحمٰن خیبر پختون خوا سے چیئرمین نیب کے لیے 2 نام دے چکے ہیں، بی اے پی بھی اس سلسلے میں دو نام دے چکی ہے، اس وقت ایک طرف حکومت کو معاشی اور بڑی جماعتوں کے بحران کا سامنا ہے، وہاں اب چھوٹے صوبوں سے چھوٹی جماعتوں کی صورت میں بھی نیا چیلنج سامنے آ رہا ہے، آنے والے دنوں میں امکان ہے کہ یہ جماعتیں مولانا کے پاس اکھٹی ہوں اور مولانا، آصف زرداری کی طرح حکومت کے ساتھ ‘دو اور لو’ کی بارگیننگ کریں۔

ایم کیوایم اور بی اے پی کے بعد ایک اوراتحادی جماعت ناراض ، حکومت سے علیحدگی پر غور

دوسری طرف ذرائع نے کہا ہے کہ حکومت کی ایک اور اہم اتحادی جماعت ناراض ہو گئی ہے، عوامی نیشنل پارٹی نے وفاقی حکومت سےعلیحدگی پر غور شروع کر دیا ہے، اس حوالے سے ایمل ولی خان کی زیر صدارت اے این پی کی مرکزی قیادت کا اجلاس منعقد ہوا۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ اجلاس میں حکومتی اتحاد کے لیے کیے گئے وعدوں اور ان پر عمل درآمد سے متعلق تبادلہ خیال ہوا، اے این پی رہنماؤں نے حکومت سے علیحدگی کی تجویز دے دی، جس پر ایمل ولی خان نے حتمی فیصلوں کے لیے مرکزی قیادت کا اجلاس عید کے بعد طلب کر لیا۔

اے این پی کے ذرائع کا کہنا ہے کہ حکومت کی جانب سے کیا گیا کوئی وعدہ پورا نہ ہو سکا، پارٹی کو کسی بھی حکومتی فیصلوں پر اعتماد میں نہیں لیا جا رہا ہے۔

اجلاس میں اے این پی رہنماؤں نے حکومت سے علیحدگی کا اختیار پارٹی سربراہ کو دے دیا۔

سینٹرل کنٹریکٹ کا اعلان، سرفراز اور شان مسعود کی تنزلی

0

راولپنڈی: پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) نے مینز سینٹرل کنٹریکٹ دو ہزار بائیس ۔ تئیس کا اعلان کردیا ہے، کاؤنٹی لیگ میں شاندار کارکردگی دکھانے والے شان مسعود کو ڈی کٹیگری میں ڈال دیا گیا۔

تفصیلات کے مطابق راول پنڈی میں نیوز کانفرنس کرتے ہوئے چیف سیلکٹر محمد وسیم نے کھلاڑیوں کے نئے سینٹرل کنٹریکٹ کے حوالے سے بتایا کہ ریڈ اور وائٹ بال کٹیگریز میں مجموعی طور پر 33 کھلاڑی شامل کئے گئے ہیں۔

کپتان بابر اعظم سمیت 5 کھلاڑیوں کو ریڈ اوروائٹ بال دونوں فارمیٹ کے کنٹریکٹ مل گئے، 10 کھلاڑیوں کو صرف وائٹ بال کا کنٹریکٹ ملا جب کہ 11 کھلاڑیوں کو صرف ریڈ بال کا کنٹریکٹ دیا گیا ہے۔

اس کے علاوہ ڈومیسٹک کرکٹ میں عمدہ کارکردگی کا مظاہرہ کرنے والے سات کھلاڑی ایمرجنگ کٹیگری کا حصہ بن گئے۔

چیف سیلکٹر نے بتایا کہ فہرست میں بابراعظم، محمد رضوان اور شاہین شاہ آفریدی ریڈ بال اور وائیٹ بال دونوں طرز کی کرکٹ کے کنٹریکٹ کی اے کٹیگریزمیں شامل ہیں، حسن علی ریڈ بال میں بی اور وائیٹ بال میں سی کٹیگری کا حصہ ہیں، امام الحق کو ریڈ بال میں سی اور وائیٹ بال میں بی کٹیگری دی گئی ہے۔

اظہرعلی ریڈ بال کنٹریکٹ کی اے جبکہ فواد عالم بی کٹیگری میں شامل کئے گئےہیں اسی طرح عبداللہ شفیق، نسیم شاہ اور نعمان علی ریڈ بال کی سی کٹیگری کا حصہ ہیں، فخر زمان اور شاداب خان وائٹ بال کنٹریکٹ کی کٹیگری اے میں شامل ہیں۔حارث رؤف بی اور محمد نواز کٹیگری سی کا حصہ ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: جاوید میانداد، آفریدی،شعیب ملک اور سیمی مینٹورز مقرر

ریڈ بال کی ڈی کٹیگری میں عابد علی، سابق کپتان سرفراز احمد، سعود شکیل، شان مسعود اور یاسر شاہ شامل ہیں، واضح رہے کہ شان مسعود نے کاؤنٹی لیگ میں اپنی صلاحیتوں کا لوہا منوایا ہے۔

آصف علی،حیدرعلی،خوشدل شاہ،محمد وسیم جونیئر، شاہنواز دھانی، زاہد محمود اور عثمان قادر کٹیگری ڈی میں شامل ہیں، علی عثمان،حسیب اللہ، کامران غلام، محمد حارث، محمد حریرہ، قاسم اکرم اور سلمان علی آغا ایمرجنگ کنٹریکٹ کا حصہ بن گئےہیں۔

سرفراز احمد سے متعلق چیف سلیکٹر نے کہا کہ ریڈ بال فارمیٹ میں محمد رضوان اور سرفراز بہترین وکٹ کیپر ہیں، ان کے علاوہ کوئی اور وکٹ کیپر اس طرز کی کرکٹ میں موجود نہیں ہے۔

سری لنکا کے عوام شدید ذہنی اذیت میں مبتلا، معاشی بحران سنگین ہوگیا

0

کولمبو : سری لنکا میں معیشت کی تباہی کے بعد ملک میں نفسا نفسی کا عالم ہے بھوک اور بنیادی ضروریات سے محرومی کے باعث عوام شدید ذہنی اذیت سے دوچار ہیں۔

تفصیلات کے مطابق سری لنکا میں معاشی بحران سنگینی کی آخری حدوں کو چُھو رہا ہے اور اس وقت اس ملک کا زیادہ تر انحصار بھارت اور دیگر ممالک کی امداد پر ہے۔

دوسری جانب سری لنکا کی حکومت انتہائی بے چینی سے بین الاقوامی مالیاتی فنڈ(آئی ایم ایف) سے بیل آؤٹ پیکیج کے لیے مذاکرات کررہی ہے۔

اس جنوبی ایشیائی جزیرہ نما ملک کی آبادی دو کروڑ20 لاکھ ہے لیکن وہاں کی اکثریت اس وقت خوراک، ایندھن سمیت زندگی کی بنیادی ضروریات پوری کرنے کے لیے مشکلات کا شکار ہے۔

امریکی خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق سنگین معاشی بحران نے سری لنکا میں افراتفری اور تشدد کو جنم دیا ہے، لوگ بنیادی استعمال کی اشیاء کے حصول کے لیے آپس میں لڑ رہے ہیں اور وہ شدید مایوس ہیں۔

سری لنکا کے گامپاہا قصبے کی رہائشی دوبچوں کی ماں47 سالہ شامیلا نیلانتھی کو مٹی کا تیل حاصل کرنے کے مسلسل تین روز تک قطار میں کھڑا ہونا پڑا لیکن انہیں بالآخر خالی ہاتھ گھر لوٹنا پڑا۔ ان کے ساتھ ایسا ہی واقعہ دو ہفتے قبل پیش آیا تھا۔

شامیلا نیلانتھی کہتی ہیں میں مکمل طور اکتا گئی ہوں، تھکن سے چور ہوں۔ مجھے نہیں معلوم کہ ہمیں کب تک یہ سب کچھ کرنا پڑے گا۔

واضح رہے کہ چند برس قبل تک سری لنکا کی معیشت تیزی سے ترقی کر رہی تھی اور وہاں کی آبادی کے لیے نوکریوں اور خوراک کا کوئی مسئلہ نہیں تھا لیکن اب یہ تباہی کے دہانے پر ہے۔

سینٹر فارگلوبل ڈویلپمنٹ واشنگٹن کے سینیئر فیلو سکاٹ مورس کا کہنا ہے کہ صورت حال بہتر تیزی سے انسانی بحران کی جانب بڑھ رہی ہے۔

اس طرح کے معاشی بحران عموماً افغانستان جیسے غریب ترین ممالک میں تو دیکھے گئے ہیں لیکن سری لنکا جیسے متوسط آمدنی والے ممالک میں ایسی صورت حال نادر ہے۔

Sri Lanka's Food Crisis Is the Government's Doing

انڈونیشیا جسے "ایشیئن ٹائیگر” کہا جاتا ہے، 1990 کی دہائی کے اواخر میں اسی طرح کی معاشی ابتری کا شکار ہوا تھا اور وہاں فسادات اور سیاسی عدم استحکام نے جنم لیا تھا۔

اس وقت انڈونیشیا پر کئی دہائیوں سے حکمرانی کرنے والے شخص کو اقتدار سے بے دخل ہونا پڑا تھا, اب صورت حال یہ ہے کہ انڈونیشیا دنیا کی سب سے بڑی 20 صنعتی معیشتوں میں شمار ہوتا ہے۔

Sri Lanka - IFEX

سری لنکا کے معاشی زوال کی بڑی وجہ مالیاتی امور میں بے نظمی ہے جسے کورونا کی وبا نے مزید بدترین حالات تک پہنچایا پھر اس ملک میں 2019 میں ہونے والے دہشت گرد حملوں نے سیاحت کی انڈسٹری کو دھچکا پہنچایا۔

کورونا وبا کے دوران دیگر ممالک میں کام کرنے والے سری لنکا کے شہریوں کو اپنے وطن رقوم منتقل کرنے میں بھی مشکلات کا سامنا کرنا پڑرہا ہے۔

What the Crisis in Sri Lanka Means for the World | Time

سال2019 میں سری لنکن حکومت نے بھاری قرضے لیے اور ٹیکس کم کر دیے پھر حکومت کے پاس زرمبادلہ کے ذخائر اس قدر کم رہ گئے کہ وہ درآمدات کی قیمت ادا کرنے کے قابل نہیں رہی۔

اب سری لنکا کے عام شہریوں کو اس بحران کی قیمت ادا کرنی پڑ رہی ہے اور انہیں اشیائے ضروریہ کے حصول کے لیے دو دو کلومیٹر طویل قطاروں میں کھڑا ہونا پڑتا ہے۔

اسی طرح گیس کے حصول کے لیے قطار میں کھڑے آٹھ افراد کی ہلاکت کا واقعہ بھی پیش آچکا ہے۔ دوسری جانب بہت سے لوگوں نے گیس نہ ملنے کی وجہ سے سائیکلیں چلانا شروع کر دی ہیں۔

Sri Lankan medicine shortage a death sentence for some

حکومت نے شہری علاقوں کے اسکول اور یونیورسٹیاں بند کردی ہیں جبکہ سرکاری ملازمین کو بھی لمبی چھٹیوں پر بھیجا جا رہا ہے تاکہ وہ کھیتی باڑی کرکے اپنی گزر بسر کا انتظام کریں۔

گو کہ سری لنکا ایک جمہوری ملک ہے لیکن اکثر شہری وہاں سیاسی برتری رکھنے والے راجا پکسا کے خاندان کو اس بحران کا ذمہ دار سمجھتے ہیں۔

ایک پرائیویٹ کمپنی میں بطور کلرک کام کرنے والے رنجانا پدماسری کا کہنا ہے کہ یہ سب ان ہی کی غلطی اور ہمیں اب یہ حالات بھگتے پڑ رہے ہیں۔

اب تک راجا پکسا خاندان کے دو اہم افراد وزیراعظم مہندا راجا پکسا اور وزیر خزانہ باسل راجا پکسا نے اپنے عہدوں سے استعفیٰ دیا ہے جبکہ مظاہرین صدر گوتابایا راجا پکسا سے بھی عہدہ چھوڑنے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔

گذشتہ دو ماہ سے صدر کے دفتر کے باہر بڑی تعداد میں شہری احتجاج کر رہے ہیں، رنجانا پدماسری نے کہا کہ استعفیٰ کافی نہیں ہے، وہ آسانی سے بھاگ نہیں سکتے، انہیں اس بحران کا ضرور جواب دہ ٹھہرانا چاہیے۔

اسکالر شپس امتحانات کے نتائج کا اعلان

0
پنجاب یونیورسٹی کے 12 اساتذہ کروڑوں کی اسکالر شپس

اسلام آباد: اسکالر شپس امتحانات کے نتائج کا اعلان ہو گیا۔

تفصیلات کے مطابق وفاقی نظامت تعلیمات نے پانچویں اور آٹھویں کے اسکالر شپ امتحانات کے نتائج کا اعلان کر دیا۔

وفاقی نظامت تعلیمات کے مطابق پانچویں کا مجموعی نتیجہ 89.27 فی صد رہا، پانچویں میں 578 نمبر لے کر پہلی پوزیشن اسلام آباد ماڈل کالج ایف سکس ٹو کے ابریش فرقان نے حاصل کر لی۔

574 نمبر لے کر دوسری پوزیشن علیشہ کامران اور کرن شہزادی نے حاصل کی، جب کہ 573 نمبر لے کر تیسری پوزیشن زرلش ایمان اور مناہل تبسیم نے حاصل کی۔

آٹھویں کے اسکالر شپ امتحانات کے نتائج کی شرح 86.85 فی صد رہی، ماڈل کالج ایف ایٹ ون کی زارا ذوالفقار نے 681 نمبر لے کر آٹھویں میں پہلی پوزیشن حاصل کر لی۔

دوسری اور تیسری پوزیشن کے لیے علی ٹرسٹ کے محمد انیس نے 681 نمبر، اجمل خان نے 675 نمبر، اور محمد صالح نے 674 نمبر حاصل کر لیے۔

آٹھویں کے اسکالر شپ امتحانات میں سب سے زیادہ 53 اسکالر شپس علی ٹرسٹ نے حاصل کر لیں۔

اسلام آباد کالج فار گرلز ایف سکس ٹو نے 11 اسکالر شپس، جب کہ ماڈل کالج فار بوائز جی نائن فور نے 10 اسکالر شپس حاصل کیں۔

کراچی والے ہوشیار : کورونا کی یومیہ شرح میں تشویشناک حد تک اضافہ

0

کراچی : کورونا وائرس نے پاکستان میں دوبارہ انٹری دے دی، کراچی میں کورونا کے مثبت کیسز کی شرح میں تیزی سے اضافہ ہورہا ہے۔

اس حوالے سے ذرائع کا کہنا ہے کہ کورونا کے حوالے سے حساس 25 اضلاع کے یومیہ شرح میں اضافہ کا سلسلہ جاری ہے۔

ذرائع کے مطابق گزشتہ 24گھنٹے کے دوران کورونا کی بلند ترین شرح19.09 فیصد شرح کراچی میں رہی، 24گھنٹے کے دوران حیدر آباد میں کورونا کی شرح 0.15 فیصد ریکارڈ کی گئی۔

اس کے علاوہ چوبیس گھنٹے میں گلگت، اسکردو میں کورونا کی شرح صفر ریکارڈ کی گئی جبکہ مظفر آباد میں کورونا کی شرح 4.62، میرپور میں3.33 فیصد رہی۔

ذرائع کے مطابق چوبیس گھنٹے میں کوئٹہ میں کورونا کی شرح 1.13 فیصد ریکارڈ کی گئی جبکہ صوابی، بنوں، نوشہرہ میں کورونا کی یومیہ شرح صفر رہی۔

پشاور میں کورونا کی یومیہ شرح 2.90، ایبٹ آباد میں 2.02 فیصد، مردان میں کورونا کی یومیہ شرح 5.95، سوات 0.61 فیصد ریکارڈ کی گئی۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں کورونا وائرس کی یومیہ شرح 2.37 فیصد جبکہ 24گھنٹے میں گوجرانوالہ، گجرات، جہلم میں کورونا کی شرح صفر ریکارڈ کی گئی۔

اس کے علاوہ 24گھنٹے کے دوران لاہور میں یومیہ کورونا شرح 3.49، راولپنڈی میں1.51 فیصد، بہاولپور میں کورونا کی شرح 0.57 فیصد ریکارڈ کی گئی۔

پولیس کی بڑی کارروائی، کنٹینر اور ٹرک لوٹنے والا گروہ گرفتار

0

کراچی: پولیس نے نیشنل ہائی وے پر کامیاب کارروائی کرتے ہوئے ٹرک اور کنٹینر کو لوٹنے والے گروہ کو گرفتار کرلیا ہے۔

پولیس حکام کے مطابق شاہ لطیف ٹاؤن نیشنل ہائی وے پر رات گئے مبینہ پولیس مقابلہ ہوا، جس کے نتیجے میں پانچ ملزمان کو گرفتار کیا گیا، گرفتار ملزمان سے متعلق ہوشربا انکشافات سامنے آئے ہیں۔

پولیس نے بتایا کہ ملزمان مختلف مقامات پرٹرک اور کنٹینر لوٹتےتھے، ان کا طریقہ واردات یہ تھا کہ ملزمان اپنی کار ٹرک، ٹرالر کے آگے لگا کرروکتے اور لوٹ مار کرتے، یہ ملزمان خود کو قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اہلکار ظاہر کرتے تھے۔

یہ بھی پڑھیں: سابق آئی جی سندھ نے راؤ انوار کو ہرجانے کا نوٹس بھیج دیا

ملزمان چھینےگئےٹرالرز نامعلوم مقام لے جاکر خالی کردیتے تھے، کامیاب کارروائی کے دوران ملزمان سے پانچ لاکھ نقد، ایم پی فائیوگن، رپیٹر سمیت دو پستول برآمد کئے گئے، ملزمان کو مزید تفتیش کے لئے متعلقہ تھانے منتقل کردیا گیا ہے، جہاں اس سے مزید تفتیش جاری ہے،پولیس حکام نے ملزمان کی گرفتاری کو بڑی کامیابی قرار دیا ہے۔

کاشت کاروں کو آگاہی فراہم کرنے سے متعلق اسٹیٹ بینک کا بڑا اقدام

0

کراچی: اسٹیٹ بینک نے ڈیجیٹل میڈیا کے ذریعے کاشت کاروں کی مالی تعلیم اور آگاہی بڑھانے کا پروگرام شروع کردیا ہے۔

مرکزی بینک کی جانب سے جاری پریس ریلیز میں بتایا گیا کہ کاشت کار کمیونٹی میں آگاہی پیدا کرنے کی غرض اور زرعی قرضوں کی مصنوعات اور طریقوں سے متعلق علاقائی زبانوں پر مشتمل ویڈیو سیریز متعارف کرائی ہے۔ جسے تمام بینکوں کے سوشل اور ڈیجیٹل پلیٹ فارمز پر جاری کیا جائے گا۔

اسٹیٹ بینک کے مطابق ملک بھر میں انٹر نیٹ کی تیزی سے سرایت اور اسمارٹ فونز کے استعمال کے باعث محدود رسائی والے روایتی آگاہی پروگراموں پر انحصار کے بجائے معلومات کی ترسیل کے لئے ڈیجیٹل پلیٹ فارمز کا استعمال کا رجحان تیزی سے بڑھا ہے، جس کے نتیجے میں بروقت اور کم لاگت میں پیغامات کو سامعین تک پہنچانے میں مدد مل رہی ہے۔

اس سلسلے میں پہلی ویڈیو متعارف کرادی گئی ہے، جس میں کاشت کاروں کی طرز فکر کو مد مظر رکھتے ہوئے زرعی قرضوں سے متعلق حکومت پاکستان کی اسکیموں کا احاطہ کیا گیا ہے، اس ویڈیو کو اردو کے علاوہ تین علاقائی زبانوں سندھی بلوچی اور پشتو میں بھی پیش کیا گیا ہے۔

سیریز کی اگلی دو ویڈیوز میں فصلی اور غیر فصلی شعبے پر توجہ مرکوز کی گئی ہے، جن میں زرعی قرضوں سے متعلق معلومات، قرضوں سے متعلق مطلوبہ دستاویزات سے متعلق مفصل معلومات دی گئیں ہیں۔

مرکزی بینک کی جانب سے جاری پریس ریلیز میں کہا گیا ہے کہ اس طریقہ کار سے کاشت کار برادری کو بینکوں سے قرض لینے میں ہچکچاہٹ پر قابو پانے میں مدد ملے گی، ویڈیوز کی مدد سے بینکوں کی حوصلہ افزائی ہوگی، ساتھ ہی مرکزی بینک نے مشورہ دیا ہے کہ دیگر کمرشل بینک بھی ایسی معلوماتی ویڈیوز تیار کریں۔

ویڈیوز کے لنک درج ذیل ہیں۔

اردو لنک

سندھی زبان کا لنک

پشتو زبان کا لنک
https://www.sbp.org.pk/press/2022/Videos/Agri/Video-2.mp4

بلوچی زبان کا لنک